خبریں

دہلی: ہائی کورٹ کے جج کے بنگلے میں آگ لگنے کے بعد نوٹوں کے بنڈل ملے، جج کا تبادلہ

دہلی ہائی کورٹ کے جج یشونت ورما کے سرکاری بنگلے سے بڑی مقدار میں نقدی ملنے کے بعد سپریم کورٹ نے ان کے خلاف داخلی تحقیقات شروع کی ہے۔ جسٹس ورما شہر سے باہر تھے جب ان کے بنگلے میں آگ لگی۔ آگ بجھانے کے بعد موقع پر پہنچنے والے پہلے دستے کو ایک کمرے میں بڑی تعداد میں نوٹوں کے بنڈل ملے۔

(علامتی تصویر بہ شکریہ: سید حسینی/انسپلاش)

(علامتی تصویر بہ شکریہ: سید حسینی/انسپلاش)

نئی دہلی: دہلی ہائی کورٹ کے جج یشونت ورما کے سرکاری بنگلے میں آگ لگنے کے بعد کافی نقدی ملی ہے۔

بار اینڈ بنچ کی رپورٹ کے مطابق، سپریم کورٹ نے جمعہ (21 مارچ) کو جسٹس ورما کے خلاف اندرونی تحقیقات ( ان ہاؤس انکوائری ) شروع کی ہے ۔ اس کے ساتھ ہی سپریم کورٹ نے دہلی ہائی کورٹ کے چیف جسٹس دیویندر کمار اپادھیائے سے بھی اس معاملے پر رپورٹ طلب کی ہے۔

کیا ہے پورا معاملہ؟

ٹائمز آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق، جسٹس یشونت ورما شہر سے باہر تھے، جب ان کے سرکاری بنگلے میں آگ لگ گئی۔ اہل خانہ نے فائر بریگیڈ اور پولیس کو اطلاع دی۔ آگ بجھانے کے بعد موقع پر پہنچنے والے پہلے دستے کو ایک کمرے میں بڑی تعداد میں نوٹوں کے بنڈل ملے۔ اس معاملے میں باضابطہ اندراج اس لیے کیا گیا کیونکہ یہ رقم غیر قانونی معلوم ہوتی تھی۔

مقامی پولیس نے اپنے اعلیٰ افسران کو اس معاملے سے آگاہ کیا جنہوں نے حکومت کے اعلیٰ حکام کو آگاہ کیا۔ اس کے بعد یہ خبر چیف جسٹس سنجیو کھنہ تک پہنچی۔ انہوں نے اسے بہت سنجیدگی سے لیا اور فوراً کالجیم کی میٹنگ بلائی۔

کالجیم نے متفقہ طور پر فیصلہ کیا کہ جسٹس ورما کا فوراً تبادلہ کیا جانا چاہیے۔ انہیں الہ آباد ہائی کورٹ بھیجا گیا ہے۔ وہاں سے وہ اکتوبر 2021 میں دہلی ہائی کورٹ آئے تھے۔

تاہم، کالجیم کے کچھ ججوں کا ماننا تھا کہ اس طرح کے سنگین واقعے کو محض تبادلے سے حل نہیں کیا جا سکتا۔ اس سے عدلیہ کی ساکھ کو نقصان پہنچے گا اور لوگوں کا اعتماد کمزور ہو گا۔ ان ججوں نے کہا کہ جسٹس ورما سے استعفیٰ مانگا جانا چاہیے، اور اگر وہ انکار کرتے ہیں تو چیف جسٹس کو ان کے خلاف انٹرنل انکوائری  شروع کرنی چاہیے۔

اب اس تجویز کو قبول کر لیا گیا ہے اور تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں۔ یہ تحقیقات پارلیامنٹ کے ذریعے ان کی برطرفی (مواخذے) کا پہلا عمل ہو سکتا ہے۔

سپریم کورٹ کے 1999 میں بنائے گئے ان ہاؤس انکوائری کے قوانین کے مطابق، اگر کسی آئینی عدالت کے جج پر بدعنوانی یا کسی قسم کی بددیانتی کا الزام لگتا ہے تو سی جے آئی پہلے اس جج سے جواب طلب کرتا ہے۔ اگر جواب تسلی بخش نہیں ہے یا معاملے کی گہرائی سے تحقیقات کی ضرورت ہوتی  ہے، تو سی جے آئی  سپریم کورٹ کے ایک جج اور ہائی کورٹس کے دو چیف جسٹس پر مشتمل ایک تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دے سکتا ہے۔

کون ہیں جسٹس یشونت ورما ؟

جسٹس یشونت ورما 6 جنوری 1969 کو الہ آباد میں پیدا ہوئے تھے۔ انہوں نے ہنس راج کالج، دہلی یونیورسٹی سے بی کام (آنرز) اور پھر ریوا یونیورسٹی، مدھیہ پردیش سے ایل ایل بی مکمل کیا ہے۔ وہ 8 اگست 1992 کو بطور وکیل رجسٹرڈ ہوئے۔

انہیں 13 اکتوبر 2014 کو الہ آباد ہائی کورٹ کے ایڈیشنل جج کے طور پر مقرر کیا گیا تھا اور یکم فروری 2016 کو مستقل جج بنا دیا گیا تھا۔ بعد میں 11 اکتوبر 2021 کو انہیں دہلی ہائی کورٹ منتقل کر دیا گیا۔

قابل ذکر ہے کہ جسٹس یشونت ورما وہی جج ہیں جنہوں نے گزشتہ فروری میں ریپ  کے ملزم بی جے پی لیڈر کلدیپ سینگر کو عبوری ضمانت دی تھی ۔

Categories: خبریں

Tagged as: , , , , ,