ادبستان

ہندی کے نامور ادیب ونود کمار شکل کو اس سال کے گیان پیٹھ ایوارڈ سے نوازا جائے گا

گزشتہ چھ دہائیوں سے ادبی دنیا میں فعال ونود کمار شکل یکم جنوری 1937 کو راج ناندگاؤں میں پیدا ہوئے۔ وہ کئی دہائیوں سے رائے پور میں مقیم ہیں۔ ان کا شمار ان معدودے چند ادیبوں  میں ہوتا ہے، جنہوں نے زبان کے نئے محاورے وضع کیے ہیں۔

ونود کمار شکلا (تصویر بہ شکریہ: x/@vishnudsai)

ونود کمار شکلا (تصویر بہ شکریہ: x/@vishnudsai)

نئی دہلی:  ہندی کے معروف  شاعر اور ادیب ونود کمار شکل کو اس سال ملک کے سب سے بڑے ادبی اعزازگیان  پیٹھ ایوارڈ سے نوازا جائے گا۔ اس کا اعلان سنیچر (22 مارچ) کو نئی دہلی میں گیان  پیٹھ کی کمیٹی نے کیا۔

قابل ذکر ہے کہ چھتیس گڑھ کے کسی ادیب  کو پہلی بارگیان  پیٹھ ایوارڈ دیا جائے گا۔ گزشتہ چھ دہائیوں سے ادبی دنیا میں فعال  ونود کمار شکل یکم جنوری 1937 کو راج ناندگاؤں میں پیدا ہوئے۔ وہ کئی دہائیوں سے رائے پور میں مقیم ہیں۔ وہ ان معدودے چند ادیبوں میں ہیں ،جنہوں نے زبان کے نئے محاورے وضع کیے ہیں۔

ان کے نام کے اعلان کے بعد چھتیس گڑھ کے وزیر اعلیٰ وشنو دیو سائی نے انہیں مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ یہ چھتیس گڑھ کے لیے فخر کی بات ہے کہ ملک کے نامور ناول نگار اور شاعر ونود کمار شکل کو باوقار گیان  پیٹھ ایوارڈ ملا ہے۔ انہوں نے چھتیس گڑھ کو ایک بار پھر ہندوستان کے ادبی منظر نامے پر فخر محسوس کرنے کا موقع فراہم کیا ہے۔

ونود کمار شکل کی تخلیقات

ونود کمار شکل کا پہلا شعری مجموعہ ‘لگ بھگ  جئے ہند’ 1971 میں شائع ہوا تھا اور اس کے بعد سے ان کی تحریروں نے ادبی دنیا میں اپنی جگہ بنا لی۔ ان کی تخلیقات عام لوگوں کی  زندگی کو غیر معمولی انداز میں پیش کرتی ہیں۔ اس منفرد اسلوب کی وجہ سے وہ ادبی دنیا میں ایک الگ پہچان رکھتے ہیں۔

انہوں نے ‘نوکر کی قمیص’، ‘کھلے گا تو دیکھیں گے’ اور ‘دیوار میں ایک کھڑکی رہتی تھی’ جیسے بہترین ناول لکھے، جنہیں پوری دنیا میں سراہا گیا۔ ان کی کہانیوں کے مجموعے ‘پیڑ پر کمرہ’، ‘آدمی  کی عورت’ اور ‘مہاودیالیہ’ بھی کافی مشہور ہوئے۔ اس کے ساتھ ہی ان کی نظموں میں  ‘وہ آدمی چلا گیا نیا گرم کوٹ پہن کر’، ‘آکاش دھرتی کو کھٹکھٹاتا ہے’ اور ‘کویتا سے لمبی کویتا’ بہت مقبول ہیں۔

ونود کمار شکل نے بچوں کا ادب بھی لکھا ہے۔ بچوں کے لیے ان کی کتابوں میں ‘ہرے پتے کے رنگ کی  پترنگی’ اور ‘کہیں کھو گیا نام کا لڑکا’ شامل ہیں۔ ان کی کتابوں کا کئی زبانوں میں ترجمہ ہو چکا ہے اور ان کا ادب پوری دنیا میں پڑھا جاتا ہے۔

ونود کمار شکل کو کئی ایوارڈمل چکے  ہیں، مثلاً گجانن مادھو مکتی بودھ فیلوشپ، رضا ایوارڈ اور ساہتیہ اکادمی ایوارڈ ناول ‘دیوار میں ایک کھڑ کی رہتی تھی’ کے لیے۔

اس کے علاوہ انہیں ماتر بھومی بک آف دی ایئرایوارڈ اور پین امریکہ نابوکاؤ ایوارڈ بھی مل چکا ہے۔ وہ اس ایوارڈ کو پانے والے ایشیا کے پہلے ادیب تھے ۔ ان کے ناول ‘نوکر کی قمیص’ پر مشہور فلمساز منی کول نے ایک  فلم  بھی بنائی تھی۔

غور طلب ہے کہ گزشتہ سال 2024 میں ساہتیہ اکادمی نے انہیں گریٹر ساہتیہ اکادمی کی رکنیت سے نوازا تھا۔