خبریں

سال 2024 کے لوک سبھا اور اسمبلی انتخابات میں بی جے پی نے 22 پارٹیوں کے کل اخراجات کا 45 فیصد سے زیادہ خرچ کیا

کامن ویلتھ ہیومن رائٹس انیشیٹو کی 2024 کے لوک سبھا اور چار اسمبلی انتخابات میں 22 سیاسی پارٹیوں کی طرف سے اکٹھا کیے گئے اور خرچ کیے گئے فنڈ کے بارے میں رپورٹ ظاہر کرتی ہے کہ ملک کی 22 جماعتوں نے مہم پر مجموعی طور پر 3861.57 کروڑ روپے خرچ کیے ہیں۔ اس کا 45 فیصد سے زیادہ بی جے پی نے خرچ کیا۔

 (تصویر بہ شکریہ: Facebook/@BJP4India)

(تصویر بہ شکریہ: Facebook/@BJP4India)

نئی دہلی: ایک نئی رپورٹ کے مطابق، بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے  2024 کے لوک سبھا انتخابات اورایک ساتھ ہوئے  چار اسمبلی انتخابات (آندھرا پردیش، اڑیسہ، اروناچل پردیش اور سکم) کے دوران 22 سیاسی جماعتوں کے ذریعے اعلان کردہ انتخابی مہم کے کل اخراجات کا 45 فیصد سے زیادہ خرچ کیا۔

دوسری جانب، کانگریس نے بی جے پی سے تقریباً 40فیصدکم خرچ کیا، جبکہ تین علاقائی پارٹیاں – بیجو جنتا دل، وائی ایس آر سی پی اور ڈی ایم کے – تیسرے، چوتھے اور پانچویں سب سے زیادہ خرچ کرنے والی پارٹیاں رہیں۔

کامن ویلتھ ہیومن رائٹس انیشیٹو (سی ایچ آر آئی ) کی 2024 کے لوک سبھا اور چار اسمبلی انتخابات میں 22 سیاسی جماعتوں کے ذریعے اکٹھا کیے گئے  فنڈاور اخراجات کی رپورٹ سے پتہ چلتا ہے کہ ان جماعتوں نے انتخابی مہم کے دوران مجموعی طور پر 3861.57 کروڑ روپے خرچ کیے۔

یہ مطالعہ الیکشن کمیشن آف انڈیا کو جمع کرائے گئے تمام انتخابی اخراجات کی تفصیلات کا تجزیہ کرتے ہوئے کیا گیا تھا۔

ان 22 پارٹیوں میں شامل ہیں- عام آدمی پارٹی (عآپ )، آسام گن پریشد (اے جی پی)، آل انڈیا انا دراوڑ منیترا کزگم (اے آئی اے ڈی ایم کے)، آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (اے آئی ایم آئی ایم)، آل انڈیا ترنمول کانگریس (ٹی ایم سی)، آل انڈیا یونائیٹڈ ڈیموکریٹک فرنٹ (اے آئی یو ڈی ایف)، بھارتیہ  جنتا پارٹی (بی جے پی)، بھارت راشٹر سمیتی (بی آر ایس)، بہوجن سماج پارٹی (بی ایس پی)، کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (مارکسسٹ) سی پی آئی (ایم)، دراوڑ منیترا کزگم (ڈی ایم کے)، انڈین نیشنل کانگریس (آئی این سی)، جنتا دل (سیکولر) (جے ڈی ایس)، جنتا دل (یونائیٹڈ) (جے ڈی یو)، لوک جن شکتی پارٹی (رام ولاس)، راشٹریہ جنتا پارٹی (سی آئی ایس پی)، ڈیموکریٹک پارٹی (سی آئی اے) کِم کرانتی کاری مورچہ (ایس کے ایم)، تیلگو دیشم پارٹی (ٹی ڈی پی)، یووجنا سریکا ریتھو کانگریس پارٹی (وائی ایس آر سی پی)۔

سب سے زیادہ خرچ کرنے والے

بی جے پی نے انتخابی اخراجات پر کل 1737.68 کروڑ روپے خرچ کیے، جو 22 سیاسی جماعتوں کے اعلان کردہ کل مہم کے اخراجات کا تقریباً 45 فیصد ہے۔ اس میں سے پارٹی نے چار اسمبلی انتخابات میں 41.01 کروڑ روپے خرچ کیے، جبکہ باقی تمام ریاستوں میں ہونے والے لوک سبھا انتخابات میں خرچ ہوئے۔

دوسری جانب، کانگریس نے لوک سبھا اور چار اسمبلیوں کے لیے اپنی انتخابی مہم پر 686.19 کروڑ روپے خرچ کرکے بی جے پی سے 39.20 فیصد کم خرچ کیا۔ تاہم، رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ چار اسمبلی انتخابات کے اخراجات میں کانگریس کا حصہ معلوم نہیں ہے کیونکہ پارٹی نے ایک ساتھ  ہوئےپارلیامانی اور اسمبلی انتخابات کے لیے کل اخراجات جمع کرائے ہیں۔

بی جے ڈی، جس نے صرف ایک ریاست – اڑیسہ میں اسمبلی اور لوک سبھا دونوں انتخابات میں حصہ لیا تھا – نے 415.21 کروڑ روپے خرچ کیے ہیں۔

وائی ایس آر سی پی، جس نے اڑیسہ میں بی جے ڈی کی طرح آندھرا پردیش میں اقتدار کھو دیا تھا، انتخابات میں چوتھی سب سے زیادہ خرچ کرنے والی  پارٹی تھی، جس نے 328.63 کروڑ روپے خرچ کیے۔

ڈی ایم کے پانچویں نمبر پر رہی ، جس نے 161.07 کروڑ روپے خرچ کیے، اس کے بعد ٹی ایم سی ہے جس نے 147.68 کروڑ روپے خرچ کیے۔

میڈیا اشتہارات پر خرچ

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 22 سیاسی جماعتوں نے انتخابات کے دوران میڈیا کے اشتہارات پر سب سے زیادہ خرچ کیا گیا۔ تمام 22 سیاسی جماعتوں نے کیبل ٹی وی، سیٹلائٹ ٹی وی چینلوں اور ویب سائٹس سمیت پرنٹ اور الکٹرانک میڈیا کے ذریعے اشتہارات اور ووٹروں تک پہنچنے کے لیے بلک ایس ایم ایس بھیجنے پر کل 992.48 کروڑ روپے خرچ کیے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے،’تاہم، حقیقی  اخراجات اس سے کہیں زیادہ ہو سکتے ہیں کیونکہ بی جے پی نے گوا، جھارکھنڈ، کرناٹک اور مہاراشٹرا کی ریاستوں کے لیے اپنی اخراجات کی رپورٹ کے پارٹ-بی میں اعلان کردہ تفصیلی اعداد و شمار ای سی آئی  کی ویب سائٹ پر اپ لوڈ کی گئی اسکین شدہ تصاویر واضح نہ ہونے کے وجہ سے پڑھنے کے قابل نہیں ہیں۔’

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بی جے پی نے میڈیا اشتہارات پر کم از کم 684.57 کروڑ روپے خرچ کیے۔ اس میں  کہا گیا ہے کہ اپنے اخراجات کی تفصیلات کے پارٹ-سی  میں بی جے پی نے میڈیا اشتہارات پر صرف 58.45 لاکھ روپے خرچ کرنے کا اعلان کیا، لیکن رپورٹنگ فارمیٹ کے پارٹ-اےمیں پارٹی ہیڈکوارٹر کے ذریعے میڈیا اشتہارات پر ہونے والے اخراجات کے طور پر 611.50 کروڑ روپے دکھائے۔

اس میں کہا گیا ہے، ‘اس لیے، ہم نے ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے لیے بی جے پی کے ذریعے پُر کیے گئے  پارٹ-بی فارمیٹ میں مذکور میڈیا اشتہارات کے اخراجات کو جمع کیا ہے، جس کی وجہ سے یہ 684.57 اعدادو شمار کروڑ روپےپر پہنچا ہے۔’

بی جے پی کے بعد وائی ایس آر سی پی نے میڈیا اشتہارات پر سب سے زیادہ 87.36 کروڑ روپے خرچ کیے، اس کے بعد ڈی ایم کے نے 73.75 کروڑ روپے، بی جے ڈی نے 47.14 کروڑ روپے اور ٹی ایم سی نے 36.30 کروڑ روپے خرچ کیے۔ کانگریس نے 12.09 کروڑ روپے خرچ کیے۔

سوشل میڈیا پر خرچ کرنے کے معاملے میں بی جے ڈی سب سے آگے

سوشل میڈیا پر خرچ کے معاملے میں بی جے ڈی 83.03 کروڑ روپے خرچ کر کے سب سے آگے ہے۔ اس کے بعد ڈی ایم کے نے 50.26 کروڑ روپے، کانگریس نے 47.69 کروڑ  روپےاور جے ڈی یو نے 7.43 کروڑ روپے خرچ کیے۔

سوشل میڈیا پر سب سے زیادہ خرچ کرنے والی پانچویں پارٹی بی جے پی ہے، جس نے سوشل میڈیا پر 6.94 کروڑ روپے خرچ کیے ہیں۔

اسٹار پرچارکوں اوردیگر رہنماؤں کے دورے پر سب سے زیادہ خرچ

ان سیاسی جماعتوں کے لیے میڈیا اشتہارات کے بعد امیدواروں پر ہونے والے اخراجات دوسرے نمبر پر تھے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بی جے پی نے اپنے اسٹار پرچارکوں  کےدورے پر کم از کم 389.24 کروڑ روپے اور پارٹی کے دیگر رہنماؤں کے دورے پر 12.26 کروڑ روپے خرچ کیے، لیکن یہ اعداد و شمار جزوی ہیں کیونکہ اس زمرے کے تحت پارٹی کے اخراجات گوا، کرناٹک، جھارکھنڈ اور مہاراشٹرا کی ریاستوں کے لیے قابل شمار نہیں ہیں کیونکہ ای سی آئی  کی ویب سائٹ پر اپ لوڈ کی گئی ہارڈ کاپیوں کی اسکین شدہ تصاویر صاف نہیں ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیاہے،’پھر بھی، ان نامکمل اعداد و شمار کے باوجود 22 سیاسی جماعتوں کے ذریعہ اعلان کردہ اسٹار پرچارکوں کے سفری اخراجات کا 47 فیصد سے زیادہ حصہ بی جے پی کاہے۔’

رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ بی جے پی کے ٹاپ اسٹار پرچارک وزیر اعظم نریندر مودی کا نام اخراجات کی فہرست میں نہیں ہے کیونکہ خیال کیا جاتا ہے کہ ان کے ہوائی سفر کے اخراجات مرکزی حکومت برداشت کرتی ہے۔

بی جے پی کے بعد وائی ایس آر سی پی نے اسٹار کمپینرز کے سفر پر سب سے زیادہ 241.42 کروڑ روپے خرچ کیے، اس کے بعد بی ایس پی نے 58.61 کروڑ روپے؛ ٹی ایم سی نے مبینہ طور پر 46.25 کروڑ روپے اور بی جے ڈی نے 25.46 کروڑ روپے خرچ کیے ہیں۔

(انگریزی میں پڑھنے کے لیےیہاں کلک کریں ۔ )