خبریں

کیا اورنگزیب کے مقبرے پر تنازعہ اور ناگپور تشدد کے لیے ماحول تیار کیا گیا تھا؟

مہاراشٹر کے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ناگپور میں حالیہ تشدد اور اورنگزیب کے مقبرے کا تنازعہ فلم ‘چھاوا’ کے باعث ہوا تھا۔ تاہم، آلٹ نیوز کی تحقیقات سے پتہ چلتا ہے کہ کس طرح پچھلے کچھ مہینوں سے پی ایم اور بی جے پی کے مختلف لیڈر اورنگزیب سے متعلق بیان دے کر اس چنگاری کو بھڑکا رہے تھے۔

ناگپور میں تشدد کے درمیان آگ زنی۔ (تصویر: پی ٹی آئی)

ناگپور میں تشدد کے درمیان آگ زنی۔ (تصویر: پی ٹی آئی)

نئی دہلی: 17 مارچ کو مہاراشٹر کے ناگپور میں ہندوتوا تنظیموں کے ذریعے  اورنگزیب کا پتلا جلا کر احتجاج کرتے ہوئے ایک کپڑے پر قرآنی آیت کو جلانے کی افواہ کے بعد تشدد پھوٹ پڑا تھا، جس میں تقریباً 30 افراد زخمی ہو ئے تھے۔ وہاں آگ زنی ہوئی، ہجوم نے کچھ گھروں میں توڑ پھوڑ کی اور کئی گاڑیوں کو نشانہ بنایا۔ انتظامیہ نے چند روز کے لیے کرفیو نافذ کر دیا۔

تاہم، اورنگزیب کے مقبرے پر یہ تشدد اور تنازعہ راتوں رات پیدا نہیں ہوا۔ آلٹ نیوز نے ماضی قریب میں سینئر رہنماؤں کے بیانات ریکارڈ کیے ہیں ، جو اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ اس طرح کے تنازعہ کے لیے زمین پہلے سے تیار کی جا رہی تھی۔

آلٹ نیوز کی  رپورٹ بتاتی ہے کہ اس کی شروعات نومبر 2024 میں وزیر اعظم نریندر مودی نے کی تھی،  جب انہوں نے مہاراشٹر کے چھترپتی سنبھاجی نگر میں تقریر کرتے ہوئے کانگریس پارٹی کو نشانہ بنایا اور کہا تھا کہ انہیں سنبھاجی مہاراج کے نام پر اعتراض ہے اوریہ ان کے قاتل اورنگزیب میں اپنا مسیحا دیکھتے ہیں، یہ لوگ مہاراشٹر اور مراٹھیوں کے وقار، عزت نفس اور شناخت کے خلاف کھڑے ہیں۔

حالیہ تنازعہ اور ‘چھاوا’ فلم

معلوم ہو کہ اورنگزیب سے متعلق تازہ تنازعہ اور اس کے بعد ناگپور میں ہونے والے تشدد کا تعلق حال ہی میں ریلیز ہونے والی فلم ‘چھاوا’ سے ہے، جس میں شیواجی مہاراج کے بیٹے چھترپتی سنبھاجی مہاراج کی زندگی اور مغل بادشاہ اورنگزیب کی طرف سے ان پر ڈھائے جانے والے مظالم کو دکھایا گیا ہے۔

گزشتہ 14 فروری 2025 کو ریلیز ہوئی اس فلم کوسی بی ایف سی  نے یو/اے  16+ سرٹیفیکیشن دیا ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ عوامی نمائش  کے لیےاس پر پابندی نہیں  ہے، لیکن 16 سال سے کم عمر کے بچوں کے لیے والدین کی رہنمائی کی ضرورت ہے۔

اس میں اورنگزیب کو ایک ظالم کے طور پر پیش کیا گیا ہے اور تاریخی طور پر مہاراشٹر میں ایک حساس موضوع سنبھاجی مہاراج کے وحشیانہ قتل کو دکھایا گیا ہے۔

بتایا گیا ہے کہ اس فلم نے ناظرین  کو اس طرح مشتعل کر دیا کہ کئی سنیما گھروں  سے ایسے ویڈیوسامنے آنے لگے،جن میں ان کو نعرے بازی کرتےہوئے  دیکھا جا سکتا تھا، ان میں بہت چھوٹے بچے بھی  شامل تھے۔ ملک کے مختلف حصوں میں بہت سے ناظرین نے سنبھاجی مہاراج کے تشدد کی عکاسی کرنے والے مناظر پر اپنے غصے کا اظہار کیا اور  سنیما ہال کے پردے تک پھاڑ دیے ۔

اس دوران کئی ہندوتوا لیڈروں اور بی جے پی لیڈروں نے فلم ‘چھاوا’ کی تشہیر کی۔ خود ساختہ سنت دھیریندر شاستری کے باگیشور دھام نے چھاوا کی عوامی اسکریننگ کواسپانسر کیا۔ وزیر اعظم  نریندر مودی نے  بھی حال ہی میں نئی دہلی میں 98 ویں آل انڈیا مراٹھی ساہتیہ سمیلن سے خطاب کرتے ہوئے چھاوا فلم کی تعریف کی تھی۔

کیا لیڈروں نے اپنے بیانات سے تنازعات کو ہوا دی؟

دریں اثنا، سماج وادی پارٹی کے ایم ایل اے ابو اعظمی  نے 3 مارچ کو مہاراشٹر اسمبلی میں کہا کہ اورنگزیب کو ایک ظالم حکمراں کے طور پر نہیں بلکہ ایک منتظم کے طور پر دیکھا جانا چاہیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ شیواجی اور اورنگزیب کی لڑائی فرقہ وارانہ دشمنی سے زیادہ اقتدار کی لڑائی تھی اور ان کے دور حکومت میں ہندوستان نے خوب ترقی کی۔

اعظمی کے بیان کے بعد دونوں ایوانوں میں دو دن تک احتجاجی مظاہرہ ہوا،اسمبلی میں ہنگامہ آرائی کے بعد ا عظمی کو بجٹ اجلاس کے بقیہ وقت کے لیے معطل کر دیا گیا۔

اورنگزیب کے حوالے سے فلم چھاوا سے پہلے ہی جو ماحول بنایا گیا تھا، اس میں ابو اعظمی کا بیان معاملے کو گرم رکھنے کا ایک اور بہانہ بن گیا، جس کے بعد مہاراشٹر کے سیاسی گلیاروں سے لے کر اتر پردیش کی قانون ساز اسمبلی تک اس کا چرچہ ہونے لگا۔

ایک طرف جہاں  وزیر اعلیٰ  یوگی آدتیہ ناتھ نے سماج وادی پارٹی کے خلاف تلخ تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ابو اعظمی کو پارٹی سے نکال کر اتر پردیش بھیج دو، ہم ان کا علاج کر دیں گے۔ وہیں، مہاراشٹر کے مختلف مقامات پر مظاہرے شروع ہو گئے۔ بی جے پی رہنماؤں نے بجرنگ دل اور وشو ہندو پریشد جیسی ہندوتوا تنظیموں کے ساتھ مل کر اورنگزیب کے مقبرے کو یہ کہتے ہوئے گرانے کا مطالبہ کرنا شروع کر دیا کہ اس نے ہندوؤں پر ظلم وتشدد کیا تھا۔ ان کا کہنا ہے کہ اورنگزیب کے مقبرے کو محفوظ رکھنا ہندوستانی تاریخ کے سب سے ظالم حکمرانوں میں سے ایک کو عظمت دیناہے۔

ہندوتوا تنظیموں کے کارکنوں نے پورے مہاراشٹر میں احتجاجی مظاہرے کیے اور اسے ہٹانے کا مطالبہ کرتے ہوئے مقامی حکام کو میمورنڈم پیش کیا۔ کئی مقامات پر مظاہرین نے  مقبرے کے ایک ڈیمو ماڈل کو تباہ کرنے کے لیے ہتھوڑوں کا بھی استعمال کیا ۔ بجرنگ دل اور وشو ہندو پریشد نے اورنگزیب کے مقبرے کو ہٹانے کا مطالبہ تیز کر دیا ہے اور دھمکی دی ہے کہ اگر حکومت اس پر عمل کرنے میں ناکام رہی تو وہ ‘کار سیوا‘ شروع کریں گے  ۔

پونے میں ایک پریس کانفرنس میں وشو ہندو پریشد کے کشور چوہان نے اورنگزیب کے مقبرے کو ہندوؤں کے ساتھ غداری، نفرت اور ظلم و جبر کی علامت قرار دیا۔

بی جے پی لیڈر اور سابق ایم پی نونیت رانا نے اورنگزیب کی قبر کو اکھاڑ پھینکنے کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ اورنگزیب سے محبت کرنے والوں کو ان کی قبر کو اپنے گھروں میں سجانا چاہیے۔

ستارہ سے بی جے پی کے رکن پارلیامنٹ ادین راجے بھوسلے نے کہا کہ قبر کی کیا ضرورت ہے؟ جے سی بی مشین  لاکر قبر کو گرا دو، اس پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے مہاراشٹر کے وزیر اعلیٰ دیویندر فڈنویس نے  بھوسلے کی حمایت کی اور کہا کہ وہ بھی یہی چاہتے ہیں، حالانکہ انہوں نے مزید کہا کہ یہ قبر آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا (اے ایس آئی) کے تحت ایک محفوظ یادگار ہے اور اسے صرف قانون کی پیروی کرتے ہوئے ہی ہٹایا جا سکتا ہے۔

Fadnavis-Aurangzeb

مہاراشٹر حکومت کے وزیر نتیش رانے نے مہاراشٹر کے رتناگیری میں ایک تقریر میں کہا کہ صحافی یہ سوچتے رہتے ہیں کہ ‘میں اورنگزیب کی قبر کو ہٹا دوں گا۔ میں آپ کو نہیں بتاؤں گا کہ میں اسے کب ہٹاؤں گا۔ جیسا کہ میں تجاوزات سے نمٹتا ہوں، پہلے ہم انہیں توڑتے ہیں اور پھر یہ بریکنگ نیوز بن جاتی ہے۔’ اسی تقریر میں نتیش رانے نے فرقہ وارانہ تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ  جو لوگ اورنگزیب کو پسند کرتے ہیں ، وہ  اپنے اباکے پاکستان چلے جائیں۔

پونے میں ایک اور تقریر کے دوران نتیش رانے نے بابری انہدام کا حوالہ دیتے ہوئے  اورنگزیب کے مقبرے کو گرانے  کے مطالبے کی حمایت کی اور کہا کہ حکومت اپنا کام کرنا چاہیے، جبکہ  ہندوتوا تنظیموں کو اپنا کام کرنا چاہیے۔ جب بابری مسجد گرائی جا رہی تھی تو ہم ایک دوسرے سے بیٹھ کر بات نہیں کر رہے تھے۔ ہمارے کار سیوکوں نے وہی کیا جو صحیح تھا۔

مہاراشٹر کے شہر پونے میں وشو ہندو پریشد اور بجرنگ دل کے ایک پروگرام میں بی جے پی ایم ایل اے ٹی راجہ سنگھ کے ایک حامی نے اورنگزیب کی تصویر پھاڑ دی، جس پر راجہ سنگھ نے تشدد کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ جس طرح یہ پوسٹر پھاڑ دیا گیا، اسی طرح اورنگزیب کے حامیوں کو بھی پھاڑ دیا جائے گا۔

مزید راجہ سنگھ نے کہا کہ اب ہم رکیں گے نہیں، ہم تاریخ بنائیں گے۔ مہاراشٹر کی سرزمین سے جو اورنگزیب کا مقبرہ اکھاڑ پھینکے گا، ہندوستان کا ہندو اس کو ہمیشہ یاد رکھے گا،یہ تاریخ  رقم کرنے کا وقت ہے۔ مزید برآں راجہ سنگھ نے اشتعال انگیز تقریر کرتے ہوئے کہا کہ جس طرح ہم نے بابری مسجد کو تباہ کیا تھا اسی طرح ہم اورنگزیب کے مقبرے کو بھی تباہ کریں گے۔

اسی  کڑی  میں مہاراشٹر کے نائب وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے نے میڈیا کو جاری بیان میں کہا کہ اورنگزیب کے حامیوں کو کوئی  برداشت نہیں کرے گا اور انہوں نے اورنگزیب کے لیے مختلف مقامات پر احتجاج کرنے والے لوگوں کو جواز فراہم کرتے ہوئے کہا کہ وہ سنبھاجی مہاراج کے بارے میں بہت سنجیدہ ہیں۔

بی جے پی لیڈر  رام کدم نے بھی اورنگزیب کے مقبرے کو ہٹانے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ میں ان کے ساتھ ہوں جو مقبرے کو ہٹانے کی بات کر رہے ہیں۔

یہ کافی نہیں تھا کہ  اتر پردیش کے مظفر نگر میں شیوسینا کے کارکنوں نے اورنگزیب کی قبر کو گرانے والے کو 5 بیگھہ زمین اور 11 لاکھ روپے  انعام دینے کا اعلان کیا ۔

قبر کی سیکورٹی بڑھا ئی گئی

کئی ہندوتوا اور دائیں بازو کی تنظیموں کی جانب سے مقبرے کو ہٹانے کے مطالبات اور اشتعال انگیز تقاریر کے بعد مہاراشٹر میں  اورنگزیب کے مقبرے کے خلاف بڑھتی ہوئی دھمکیوں کے درمیان انتظامیہ نے سائٹ پر حفاظتی اقدامات کو سخت کر دیا ہے ۔ سائٹ کے آس پاس مختلف مقامات پر مقامی پولیس اہلکاروں کو تعینات کیا گیا ہے۔ شہر سے مقبرے تک جانے والے راستوں پر نگرانی اور سکیورٹی کے لیے کئی حفاظتی چوکیاں قائم کی گئی ہیں۔ حکام نے اورنگزیب کے مقبرے پر جانے والوں کے لیے اپنے ناموں کا اندراج اور شناختی دستاویزات فراہم کرنا لازمی قرار دیا ہے۔

(تصویر: پی ٹی آئی)

(تصویر: پی ٹی آئی)

ایک طرف وزیر اعلیٰ  سمیٹ حکومت میں شامل وزراء اور حکمراں جماعت کے رہنما اورنگزیب کے مقبرے کو مسمار کرنے کے لیے لوگوں کو اکسا رہے ہیں یا ان کی حمایت کر رہے ہیں، وہیں دوسری طرف مہاراشٹر کے وزیر اعلیٰ دیویندر فڈنویس یقین دہانی کر رہے ہیں کہ مقبرے کے ارد گرد سیکورٹی بڑھا دی گئی ہے اور کسی بھی طرح کی مسماری کی کوششوں کو روکا جائے گا۔

یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ اب تک کسی بھی رہنما یا وزیر کے خلاف قبر کو مسمار کرنےکی اپیل کے حوالے سے کوئی شکایت درج نہیں کی گئی ہے۔

(آلٹ نیوز پر شائع اس خبر کو اسٹائل شیٹ کے مطابق بنانے کے لیے جزوی طور پرترمیم کیا گیا ہے۔)