خبریں

کانگریس نے کہا- رجیجو نے مسلم کوٹے پر ایوان کو گمراہ کیا، استحقاق کی خلاف ورزی کا نوٹس دیا

کرناٹک حکومت کی جانب سے سرکاری ٹھیکوں میں مسلمانوں کے لیے 4 فیصد ریزرویشن دینے والے بل پر پارلیامنٹ میں ہنگامہ ہوا۔ بی جے پی نے ریاست کے نائب وزیر اعلیٰ ڈی کے شیوکمار پر مذہب کی بنیاد پر ریزرویشن دینے کے لیے آئین کو تبدیل کرنے کا الزام لگایا، وہیں کانگریس نے کہا کہ وہ جھوٹے بیان سے ایوان کو گمراہ کر رہے ہیں۔

کانگریس لیڈر جئے رام رمیش (بائیں) اور مرکزی وزیر کرن رجیجو۔ (تصویر: پی ٹی آئی)

کانگریس لیڈر جئے رام رمیش (بائیں) اور مرکزی وزیر کرن رجیجو۔ (تصویر: پی ٹی آئی)

نئی دہلی: کرناٹک حکومت کے عوامی معاہدوں میں مسلمانوں کے لیے 4فیصدریزرویشن فراہم کرنے والے  بل  کومنظور کرنے کے اقدام کی بازگشت سوموار (24 مارچ) کو پارلیامنٹ میں سنائی پڑی ، جس میں  حکمران کانگریس اور ریاست کے نائب وزیر اعلیٰ ڈی کے شیوکمار پر مذہب کی بنیاد پر ریزرویشن فراہم کرنے کے لیے آئین میں ترمیم کرنے کا الزام لگایا گیا۔

راجیہ سبھا میں بار بار التوا کا مشاہدہ کیا گیا،  کیونکہ اپوزیشن نے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) پر جھوٹا مسئلہ اٹھانے کا الزام لگایا۔ وہیں کانگریس کے رکن پارلیامنٹ جئے رام رمیش نے ایوان کو گمراہ کرنے کے لیے پارلیامانی امور کے وزیر کرن رجیجو کے خلاف استحقاق کی خلاف ورزی کا نوٹس پیش کیا۔

رمیش نے کہا کہ رجیجو نے ‘کرناٹک کے نائب وزیر اعلی ڈی کے شیوکمار کے مبینہ طور پر دیے گئے بعض  جھوٹے بیانات کا حوالہ دے کر ایوان کو گمراہ کیا ہے۔’

وزیر کے خلاف استحقاق کی کارروائی شروع کرنے کی درخواست کرتے ہوئے نوٹس میں کہا گیا،’یہ بات اچھی طرح سے ثابت ہے کہ ایوان میں جھوٹے اور گمراہ کن بیانات دینا استحقاق کی خلاف ورزی اور ایوان کی توہین ہے۔‘

سوموارکو جب ایوان کی کارروائی شروع ہوئی تو رجیجو اس معاملے پر بیان دینے کے لیے کھڑے ہوئے۔ انہوں نے کہا، ‘ہمارا مقصد وقفہ صفر میں خلل ڈالنا نہیں ہے۔ میں یہاں اس لیے کھڑا ہوں کیونکہ ایک اہم اور حساس مسئلہ ہے۔ این ڈی اے کے ارکان نے مجھ سے ملاقات کی اور یہ مسئلہ اٹھایا۔ کانگریس پارٹی کے ایک سینئر رکن، جو ایک آئینی عہدہ پر فائز ہیں، نے بیان دیا ہے کہ وہ کانٹریکٹ کے کام میں مسلم کمیونٹی کو ریزرویشن دینے کے لیے ہندوستان کے آئین میں تبدیلی کرنے جا رہے ہیں۔ ہم اس بیان کو ہلکے سے نہیں لے سکتے۔’

رجیجو نے کہا، ‘چونکہ یہ بیان ایک ایسے شخص کی طرف سے آیا ہے جو ایک آئینی عہدے پر ہے اور اس نے بہت واضح الفاظ میں کہا ہے کہ کانگریس پارٹی مسلم کمیونٹی کو مدد فراہم کرے گی، یہ ایک سنگین معاملہ ہے۔ یہ بابا صاحب امبیڈکر کے دیے گئے آئین پر حملہ ہے۔’

وزیر نے کہا کہ وہ اپوزیشن لیڈر اور کانگریس صدر ملیکارجن کھڑگے سے بیان چاہتے ہیں۔

رجیجو کے بیان سے ایوان میں ہنگامہ برپا ہوا، قائد ایوان اور مرکزی وزیر جے پی نڈا بھی کھڑے ہوئے اور کرناٹک حکومت کے بل کا حوالہ دیتے ہوئے الزام لگایا کہ شیوکمار نے کہا تھا کہ’اگر ضرورت پڑی تو ہم آئین کو تبدیل کریں گے۔’

نڈا نے کہا، ‘وہ آئین کے تحفظ  کی بات کرتے ہیں، وہ آئین کو ٹکڑے ٹکڑے کرنا چاہتے ہیں۔ میں چاہتا ہوں کہ ایسے قوانین اور قواعد کو واپس لیا جائے اور کانگریس صدر اور اپوزیشن لیڈر اس سوال کا جواب دینا چاہیے۔’

کھڑگے کو نائب صدر اور راجیہ سبھا کے چیئرمین جگدیپ دھنکھڑ نے بولنے کا موقع دیا اور کہا، ‘اس ملک میں ریزرویشن کو کوئی  ختم نہیں کر سکتا۔’

کھڑگے نے کہا، ‘اس کی حفاظت کے لیے ہم نے کنیا کماری سے کشمیر تک بھارت جوڑو یاترا کی ہے۔ جو لوگ آئین ک دھجیاں اڑاتے ہیں ، وہ  آئین  کے تحفظ کی بات کر رہے ہیں۔’

ایوان میں ہنگامہ آرائی کے درمیان کھڑگے نے کہا، ‘ہم ہندوستانی آئین کی حفاظت کرنے والے لوگ ہیں۔’ اس پر دھنکھڑ نے کارروائی دوپہر تک ملتوی کر دی۔

میرے بیان کو غلط طریقے سے پیش کیا گیا: شیوکمار

شیوکمار نے ایک بیان میں کہا کہ وہ بی جے پی لیڈروں کے خلاف استحقاق کی خلاف ورزی کا مقدمہ دائر کریں گے، کیونکہ ان کے بیانات کو غلط طریقے سے پیش کیا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہا، ‘میں سمجھدار ہوں ، نڈا سے زیادہ سینئر سیاستدان ہوں۔ میں گزشتہ 36 سال سے اسمبلی میں ہوں۔ میرے پاس بنیادی علم ہے۔ میں نے یہ نہیں کہا ہے کہ آئین میں کوئی تبدیلی ہوگی۔’

انہوں نے کہا، ‘میں نے بے ساختہ کہا  کہ مختلف فیصلوں کے بعد بہت سی تبدیلیاں ہوں گی۔ جو بھی کوٹہ دیا گیا ہے، وہ پسماندہ طبقات کے حساب سے دیا گیا ہے۔ میں نے یہ نہیں کہا کہ ہم آئین بدلنے جا رہے ہیں۔ وہ جو بھی کہہ رہے ہیں وہ غلط ہے۔ وہ اسے غلط انداز میں پیش کر رہے ہیں۔ ہم قومی جماعت ہیں، ہمیں معلوم ہے کہ آئین کیا ہے۔ ہم اس ملک میں آئین لائے ہیں۔ میں اس پر استحقاق کی خلاف ورزی کا مقدمہ دائر کروں گا۔ میں مقدمہ لڑوں گا، وہ غلط طریقے سے میرا حوالہ دے رہے ہیں۔’

بعد میں رجیجو نے لوک سبھا میں بھی اس معاملے کو اٹھایا، جبکہ راجیہ سبھا میں حزب اختلاف کے ارکان نے بی جے پی پر حد سے زیادہ گرنےکا الزام لگایا۔

ترنمول کانگریس (ٹی ایم سی) کے رکن پارلیامنٹ ڈیرک اوبرائن نے کہا کہ یہ نیچے گرنے کی ایک اور سطح ہے کہ حکمراں پارٹی ایوان کی کارروائی میں خلل ڈال رہی ہے۔ راجیہ سبھا کی کارروائی دوپہر دو بجے دوبارہ شروع ہوئی تو کھڑگے نے کہا کہ یہ بی جے پی ہی تھی جس نے آئین کو تبدیل کرنے کے بارے میں  بیان دیا تھا۔

انہوں نے کہا، ‘اس طرح کے تبصرے دوسری طرف سے آتے ہیں۔ کیا (آر ایس ایس سربراہ) موہن بھاگوت نے ایسا نہیں کہا ہے؟ ہم ہر قیمت پر آئین کو بچائیں گے۔ وہ ایک  جج کی رہائش گاہ سے ملنے والی نقدی کے معاملے کو دبانے کے لیے ایسا کہہ رہے ہیں۔’

انہوں نے ان الزامات کا ذکر کیا جس میں کہا گیا تھا کہ دہلی ہائی کورٹ کے سینئر جج جسٹس یشونت ورما کے رہائشی احاطے میں ایک آؤٹ ہاؤس/اسٹور روم میں بڑی تعداد میں بے حساب نقدی دیکھی گئی تھی۔

ایوان میں نعرے بازی کے درمیان نڈا نے کہا کہ نہ صرف کرناٹک حکومت بلکہ تلنگانہ کی کانگریس حکومت نے بھی مسلمانوں کو ریزرویشن دینے کا بل پاس کیا ہے۔ اس کے بعد ایوان کی کارروائی پندرہ منٹ کے لیے ملتوی کر دی گئی تاہم دوبارہ شروع ہونے پر دوبارہ نعرے بازی شروع ہو گئی تو کارروائی دن بھر کے لیے ملتوی کر دی گئی۔

اس سے پہلے، صبح اس معاملے پر لوک سبھا کی کارروائی دو بار ملتوی کرنی پڑی، لیکن دوپہر کو کارروائی پھر سے شروع ہوگئی۔

(انگریزی میں پڑھنے کے لیےیہاں کلک کریں ۔)