خبریں

کرن بیدی پر بیٹی کی نگرانی کے لیے دہلی پولیس کا استعمال کرنے کا الزام: رپورٹ

دی نیوز منٹ اور نیوز لانڈری کی ایک تحقیقات میں الزام لگایا گیا ہے کہ 2003 میں سابق آئی پی ایس افسر کرن بیدی نے اپنی بیٹی کی نجی زندگی اور عوامی سرگرمیوں پر نظر رکھنے کے لیے دہلی پولیس کے افسران کا استعمال کیا تھا۔

کرن بیدی۔ (فائل فوٹو) (تصویر بہ شکریہ: پی ٹی آئی)

کرن بیدی۔ (فائل فوٹو) (تصویر بہ شکریہ: پی ٹی آئی)

نئی دہلی: سابق آئی پی ایس افسر اور پڈوچیری کی سابق لیفٹیننٹ گورنر کرن بیدی پر اپنی بیٹی پر نگرانی رکھنے کے لیے اپنے سرکاری عہدے کا غلط استعمال کرنے کا الزام لگایا گیاہے۔

خبر کے مطابق ، دی نیوز منٹ اور نیوز لانڈری  میں شائع ایک تحقیقاتی رپورٹ، جس کاعنوان  ‘کرن بیدی ٹیپس: کس طرح ایک اعلیٰ پولیس افسر نے اپنی بیٹی پر نظر رکھنے کے لیے دہلی پولیس کے افسران کا استعمال کیا’ ہےمیں الزام لگایا گیا ہے کہ بیدی نے دہلی پولیس کے افسران کو بغیر کسی قانونی اجازت کے اپنی بیٹی کی نجی زندگی، اس کی سرگرمی  اور سماجی رابطوں پر نظر رکھنے کی ہدایت دی تھی۔

معلوم ہو کہ یہ تحقیقات 30 گھنٹے سے زائد کی لیک ہونے والی آڈیو ریکارڈنگ اور سینکڑوں ای میل پر مبنی ہے۔

یہ واقعہ تقریباً بائیس سال پہلے کا ہے۔ دی نیوز منٹ اور نیوز لانڈری کو موصولہ  مواد سے پتہ چلتا ہے کہ بیدی کی بیٹی سائنا، اس وقت سینٹرل دہلی کے ایک شادی شدہ ہوٹل کاروباری  گوپال سوری کے ساتھ رشتے میں تھیں۔ دونوں کرن بیدی کے پبلک پروفائل کا استعمال پیسہ کمانے والےویزا گھوٹالے کے لیے کر رہے تھے۔ بیدی، جو دھوکہ دہی کی اس اسکیم سے واقف تھیں، نے اسے مسترد کر دیا اور ایک ای میل میں اسے ‘انسانی اسمگلنگ’ بتایا۔

ای میل سے پتہ چلتا ہے کہ کرن بیدی کی ہدایت پر دہلی پولیس نے 2003 میں کم از کم چار ماہ تک اس جوڑے کے فون ٹیپ کیے تھے۔ اس کے علاوہ ان دونوں پر تقریباً بیس دن تک نظر رکھنے کے لیے ایک نجی جاسوس ایجنسی کی خدمات حاصل کی گئی تھیں۔

ای میل سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ دہلی پولیس کے پانچ سینئر افسران اس خاندانی تنازعہ کا حصہ تھے۔ ان میں مکند اپادھیائے، اجول مشرا اور وید بھوشن شامل تھے۔ مشرا اور بھوشن، جو بالترتیب دہلی پولیس کے جوائنٹ اور اسسٹنٹ کمشنر بنے، کرن بیدی کے لیےنگرانی اورانہیں کو معلومات پہنچانے میں  کلیدی کردار ادا کرتے نظر آئے۔

معلوم ہو کہ یہ ریکارڈنگ اور ای میل نجی  معاملوں  کے لیے ریاستی وسائل کے مبینہ غلط استعمال کے بارے میں سنگین خدشات کا اظہار کرتے ہیں اور اور اخلاقی اور قانونی معیارات کی خلاف ورزی کرتے ہیں۔

ان ای میل تک رسائی سے ایک اور چونکا نے والا انکشاف ہوا ہے۔ دی نیوز منٹ اور نیوز لانڈری کی رپورٹ کے مطابق، ایک ای میل میں دہلی میں ایک سوئس سفارت کار کے 2003 کے جنسی استحصال کے معاملے میں ممکنہ سراغ کا ذکر ہے۔ 13 نومبر 2003 کو کرن بیدی کو بھیجے گئے ان کے سرکاری ای میل ایڈریس پر بھیجے گئے ایک ای میل میں، وید بھوشن نے انہیں ان کے سرکاری یواین ای میل پر 46 نکاتی اپ ڈیٹ دیا۔

آخر میں انھوں نے لکھا، ‘ سوئس لڑکی کے ساتھ ریپ کے معاملے میں گوپال سوری اور شاجی نامی شخص کے درمیان ایک اہم بات چیت ہوئی اور گوپال سوری ان سے پوچھ رہے تھے کہ شاجی کے بارے میں  کوئی شک ہے یا نہیں۔ اور میں نے پہلے ہی ڈی سی پی /ایس بی  شری مشرا جی (ڈپٹی کمشنر آف پولیس اجول مشرا) سے پوچھ لیا تھا اور وہ اس شخص کے بارے میں فون کال کی تفصیلات لے رہے ہیں۔

غور طلب  ہے کہ اس ریپ  کیس کی تحقیقات کرنے والی خصوصی تحقیقاتی ٹیم کا حصہ رہے معروف پولیس افسر راجندر سنگھ نے دی نیوز منٹ اور نیوز لانڈری کو بتایا کہ انہیں اس خاص سراغ  کے بارے میں کبھی اطلاع نہیں دی گئی۔ یہ ابھی تک واضح نہیں ہے کہ اس سراغ کو جان بوجھ کر چھپایا گیا تھا یا پھر اسے صرف نظر انداز کیا گیا تھا۔