خبریں

مرکز کے پاس سیاست دانوں کی ہیٹ اسپیچ پر کوئی ڈیٹا نہیں ہے، کہا — پولیس اور پبلک آرڈر صوبے کی ذمہ داری

ملک میں رہنماؤں کی ہیٹ اسپیچ کے بڑھتے ہوئے واقعات کے بارے میں پوچھے جانے پر مرکزی حکومت نے پارلیامنٹ میں کہا کہ پولیس اور پبلک آرڈر ریاست کا موضوع ہیں۔ انڈیا ہیٹ لیب کی جانب سے فروری میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ سے پتہ چلتا ہے کہ 2024 میں ہندوستان میں سیاست دانوں کی ہیٹ اسپیچ کے 462 معاملے رپورٹ ہوئے، جن میں سے 452 کے لیے بی جے پی لیڈر ذمہ دار تھے۔

راجیہ سبھا میں مرکزی وزیر قانون کرن رجیجو۔ (تصویر: پی ٹی آئی/سنسد ٹی وی)

راجیہ سبھا میں مرکزی وزیر قانون کرن رجیجو۔ (تصویر: پی ٹی آئی/سنسد ٹی وی)

نئی دہلی: ملک میں اقلیتوں کے خلاف رہنماؤں کی طرف سے ہیٹ اسپیچ کے بڑھتے ہوئے واقعات کے بارے میں پوچھے جانے پر مرکزی حکومت نے پارلیامنٹ کو بتایا کہ پولیس اورپبلک آرڈر ریاست کے موضوع ہیں اور ریاستی حکومتیں ‘جرائم کی روک تھام، ان کا پتہ لگانے اور تفتیش کرنے اور مجرموں کے خلاف قانونی کارروائی کرنے کے لیے اپنی قانون نافذ کرنے والی ایجنسیوں کے توسط سے ذمہ دار ہیں۔’

مرکز کا یہ جواب بدھ (26 مارچ) کو لوک سبھا میں سماج وادی پارٹی (ایس پی) کے رکن پارلیامنٹ داروگا پرساد سروج کے ایک تحریری سوال کے جواب میں آیا، جس میں پوچھا گیا تھا کہ کیا حکومت ملک میں اقلیتوں کے خلاف سیاست دانوں کی طرف سےہیٹ اسپیچ کے بڑھتے ہوئے واقعات سے آگاہ ہے، جس میں اس طرح کے واقعات کی تفصیلات بھی شامل ہیں اور کیا حکومت کے پاس اقلیتوں کے خلاف دی گئی ہیٹ اسپیچ کی وجہ سے ہونے والےہر واقعہ کے خلاف کوئی نیا قانون اور خاطرخواہ سخت قانون بنانے منصوبہ ہے؟

اپنے جواب میں کرن رجیجو نے ملک میں سیاست دانوں کی طرف سے ہیٹ اسپیچ  کی تعداد کے بارے میں کوئی اعداد و شمار نہیں دیے اور اس کی ذمہ داری ریاستی حکومتوں پر ڈال دی۔

اپنے تحریری جواب میں رجیجو نے کہا، ‘آئین ہند کے ساتویں شیڈول کے مطابق ‘پبلک آرڈر’ اور ‘پولیس’ ریاست کے موضوع ہیں۔ جرائم کی روک تھام، سراغ لگانے اور تفتیش کرنے اور اپنے قانون نافذ کرنے والے اداروں کے توسط سے مجرموں کے خلاف مقدمہ چلانے کے لیے ریاستی حکومت ذمہ دار ہے۔ ریاستی حکومتیں موجودہ قوانین کے تحت ایسے جرائم سے نمٹنے کی مجاز ہیں۔ اس کے علاوہ بھارتیہ نیائے سنہتا، 2023 کی دفعہ 196، 299 اور 353 کے تحت ایسے واقعات سے نمٹنے کے لیے خاطرخواہ اہتمام  ہیں۔’

رجیجو کا ردعمل انڈیا ہیٹ لیب کی جانب سے 10 فروری کو اپنی رپورٹ شائع کرنے کے ایک ماہ بعد آیا ہے، جس میں کہا گیا تھا کہ ہندوستان میں 2024 میں ہیٹ اسپیچ کے واقعات میں 74 فیصد اضافہ دیکھا گیا، جس میں 2023 میں ایسے 688 واقعات کے مقابلے میں 1000 سے زیادہ واقعات درج کیے گئے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ تقریباً 40فیصد یا 462 ہیٹ اسپیچ سیاست دانوں کی طرف سے کی گئیں، جن میں سے 452 کے لیے بی جے پی کے رہنما ذمہ دار تھے۔ 2023 کے مقابلے – جب بی جے پی رہنماؤں نے 100 ہیٹ اسپیچ کیں، جو کہ 352 فیصد کے اضافے کو ظاہر کرتی ہے۔

رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ انتخابات کے دوران مسلم مخالف نفرت کو سیاسی ہتھیار کے طور پر استعمال کیا گیا اور راجستھان کے بانس وارہ میں وزیر اعظم نریندر مودی کی تقریر کے بعد ہیٹ اسپیچ کے واقعات میں اضافہ ہوا ، جہاں انہوں نے ہندوستانی مسلمانوں کو’درانداز’ کہا تھا۔

قومی اقلیتی کمیشن

رجیجو نے یہ بھی کہا کہ قومی اقلیتی کمیشن اقلیتوں کی ترقی کی دیکھ بھال کرتا ہے اور اگر اسے کارروائی کے لیے کوئی درخواست ملتی ہے تو وہ اسے متعلقہ ریاستی حکومتوں اور حکام کے سامنے اٹھا سکتا ہے۔

انہوں نے کہا، ‘تاہم، اقلیتی  کمیشن، جو وزارت کے تحت ایک قانونی ادارہ ہے، دیگر چیزوں کے ساتھ ساتھ اقلیتوں کی ترقی کا جائزہ لینے، اقلیتوں کے لیے تحفظات کے کام کی نگرانی، اقلیتوں کے حقوق اور تحفظات سے محرومی کی شکایات اور رپورٹوں کو دیکھنے، تعلیم سے متعلق تحقیق اور ترقی سے متعلق امور وغیرہ کے لیے ذمہ دار ہے۔ ایسی کسی بھی درخواست کے موصول ہونے کی صورت میں کمیشن اسے متعلقہ حکام/ریاستی حکومتوں کے ساتھ ضروری کارروائی کے لیے لے جاتا ہے۔’

(انگریزی میں پڑھنے کے لیےیہاں کلک کریں ۔)