پاکستان کے برعکس ہندوستان میں سویلین حکومتیں اور سیاستدان لاکھ اختلافات کے باوجود ملک کے وسیع تر مفادات کی حفاظت کرتی ہیں۔پاکستان کے لبرل مدبرین اس سوال پر بس یہ کہہ کر جان چھڑاتے ہیں کہ ان کے ملک میں ملٹری سویلین حکومتی فیصلوں پر اثر انداز ہوتی ہے۔ مگر جب سویلین حکمران بھی اقتدار میں آتے ہیں، تو کیا وہ توازن برقرار رکھ پاتے ہیں؟ جمہوی نظام کو چلانے کے لیے توازن برقرار رکھنا ایک لازمی امر ہے اورایک کامیاب جمہوریت کے لیے آئین کو چلانے کے لیے امبیڈ کر کی نصیحت پر عمل کرنے کی ضرورت ہے۔
متاثرہ کی ماں نے اس سال مارچ میں سی بی آئی جانچ کی مانگ کرتے ہوئے ہائی کورٹ میں عرضی داخل کی تھی۔اس عرضی میں ان سبھی 16 ملزموں کے نام دیے گئے تھے، جن کی پہچان متاثرہ نے ایس ایس پی کے سامنے جانچ میں کی تھی۔
وزارت نے یوجی سی کو پوسٹ آفس بنادیا ہے ،اب اصلاحات کے بھرم پیدا کیے جارہے ہیں۔یہ تعلیمی اداروں پر شکنجہ کسنے کی ترکیب ہے۔
کیا ہمارے سیاست داں نوکرشاہی کی ملی بھگت کے بغیر ہی کالا دھن جمع کرنے اورطرح طرح کے جرم کرنے میں کامیاب ہو جاتے ہیں؟ یکم نومبر 2017 کو سیاست دانوں پر چل رہے مجرمانہ مقدموں کی فوری سماعت اور قصوروار ثابت ہونے والے نیتاؤں کو انتخاب لڑنے سے روکنے […]
ایسے میں اسٹریٹجک سوال یہ بنتا ہے کہ آخر عدم اطمینان اور ناپسندیدگی کی اس لہر کو قابو میں کیسے کیا جائے؟ وسط اکتوبر سے لےکر اب تک ہماری اجتماعی سیاسی توانائی، انتخابی سرگرمیوں میں کھپ گئی ہے۔ سرکاری ترجیحات گجرات الیکشن کی وجہ سے شدید طور پر […]