سال 2002 کے گجرات فسادات کے متاثرین کو سرکاری بھرتیوں میں عمر میں رعایت، اضافی ایکس گریشیا اور دیگر مراعات دی جاتی تھیں۔ وزارت داخلہ نے ایک حالیہ آرڈر میں فسادات میں ہلاک ہونے والوں کے بچوں یا رشتہ داروں کو مختلف سرکاری عہدوں پر بھرتی کے لیےدی گئی عمر میں رعایت کو رد کر دیا ہے۔
نئی دہلی: مرکزی وزارت داخلہ نے حال ہی میں جاری ایک آرڈر میں اعلان کیا ہے کہ 2002 کے گجرات فسادات میں ہلاک ہونے والوں کے بچوں یا رشتہ داروں کو مختلف سرکاری عہدوں پر بھرتی کے لیے دی گئی عمر میں چھوٹ رد کر دی گئی ہے ۔
گزشتہ 28 مارچ کو مرکزی وزارت داخلہ کے ڈپٹی سکریٹری پی وینکٹن نائر کی جانب سے جاری اس آرڈر میں گجرات کے چیف سکریٹری کو مخاطب کیا گیا تھا۔
نائر نے 2007 میں وزارت کی طرف سے جاری کیے گئے ایک حکم نامے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ عمر میں چھوٹ کو فوری اثر سے واپس لے لیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ‘ضروری عمر میں رعایت کا فائدہ نیم فوجی دستوں، انڈیا ریزرو (آئی آر) بٹالین، ریاستی پولیس فورسز، پبلک سیکٹر انڈرٹیکنگس اور دیگر ریاستی اور مرکزی حکومت کے محکموں میں بھرتی پر لاگو ہوتا تھا۔’
نائر کے حکم میں حکومت کے فیصلے کے پیچھے کی وجہ نہیں بتائی گئی ہے۔
بھرتی میں عمر میں رعایت، گجرات فسادات کے متاثرین کو اضافی ایکس گریشیا کے ساتھ دیگر مراعات بھی دی جاتی تھیں۔ گجرات فسادات کے دوران ریاست میں سینکڑوں لوگ مارے گئے تھے، جن میں سے اکثر کا تعلق مسلم کمیونٹی سے تھا۔
ہیومن رائٹس واچ نے فسادات کے دس سال بعد کہا تھاکہ ‘گجرات کے اندر معاملوں کی تحقیقات اور ان پر مقدمہ چلانے کی کوششوں کو روک دیا گیا تھا، اور مقدمات میں ملوث کارکنوں اور وکلاء کو ہراساں کیا گیا اور انہیں دھمکایا گیا تھا۔’
اس میں یہ بھی بتایا گیا کہ ان دس سالوں کے دوران ‘مسلم مخالف تشدد میں گجرات کے ریاستی اہلکاروں کی ملی بھگت کے ثبوت سامنے آئے۔’
یہ بھی الزام لگایا گیا کہ اس وقت کے گجرات کے وزیر اعلیٰ اور اب وزیر اعظم نریندر مودی فسادات کے لیے ذمہ دار تھے۔ لیکن مودی نے اس کی تردید کی ہے۔
قابل ذکر ہے کہ پوڈ کاسٹر لیکس فریڈمین کے ساتھ ایک حالیہ انٹرویو کے دوران مودی نے کہا کہ گجرات میں فرقہ وارانہ فسادات کی ایک طویل تاریخ رہی ہے، ان کے وزیر اعلیٰ بننے سے پہلے ہی۔ مودی نے تشدد سے پہلے ہونے والے دہشت گردانہ حملوں کے ‘پس منظر’ کی طرف اشارہ کیا۔
سال 2022 کے ایک فیصلے میں سپریم کورٹ نے فسادات کی تحقیقات کرنے والی خصوصی تحقیقاتی ٹیم کی کلوزر رپورٹ کو برقرار رکھا تھا، جس میں کہا گیا تھا کہ انہیں مودی کے خلاف کوئی ٹھوس ثبوت نہیں ملا۔