ہندوستان نے ‘آپریشن سیندور’ کے تحت پاکستان اور پی او کے میں دہشت گردوں کے نو ٹھکانوں پر حملہ کیا۔ سکریٹری خارجہ نے اسے منصفانہ، محدود اور غیر اشتعال انگیز قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان نے سرحد پار حملوں کا جواب دینے، انہیں روکنے اور مزاحمت کرنے کے اپنے حق کا استعمال کیا ہے۔

آپریشن سیندور کے بعد میڈیا بریفنگ میں ہندوستان کے سکریٹری خارجہ وکرم مصری، کرنل صوفیہ قریشی اور ونگ کمانڈر ویومیکا سنگھ ۔ (اسکرین شاٹ بہ شکریہ: وزارت خارجہ/یو ٹیوب)
نئی دہلی: پاکستان اور پاکستان مقبوضہ کشمیر (پی او کے) میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر ‘آپریشن سیندور’ کے تحت حملہ کیےجانے کے چند گھنٹوں بعد، ہندوستانی حکومت نے کہا کہ حملے محدود اور غیر اشتعال انگیز تھے، اور اس کا مقصد دہشت گردی کے بنیادی ڈھانچے کو تباہ کرنا تھا۔
بدھ کو نئی دہلی میں ہندوستان کے سکریٹری خارجہ وکرم مصری، کرنل صوفیہ قریشی اور ونگ کمانڈر ویومیکا سنگھ نے میڈیا کواس آپریشن کے بارے میں جانکار ی دی۔
ہندوستان نے اپنی کارروائی کا جواز کیسے پیش کیا؟
سکریٹری خارجہ وکرم مصری نے میڈیا سے خطاب کرتے ہوئے کہا، ‘یہ ضروری سمجھا گیا کہ 22 اپریل کے حملے کے ذمہ داروں اور ان کے منصوبہ سازوں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔ حملوں کے ہفتہ عشرہ گزرنے کے بعد بھی پاکستان کی طرف سے اپنی سرزمین یا اس کے زیر کنٹرول دہشت گردوں کے بنیادی ڈھانچے کے خلاف کارروائی کے لیے کوئی ٹھوس اقدامات نہیں کیے گئے۔ اس کے برعکس وہ تردید اور الزام تراشی میں مصروف ہے۔ پاکستان میں موجود دہشت گرد ماڈیول پر ہماری انٹلی جنس نگرانی نے اشارہ دیا ہے کہ ہندوستان کے خلاف مزید حملے ہو سکتے ہیں۔ ایسے میں ان کو روکنا اور ان سے نمٹنا، دونوں ہی انتہائی ضروری سمجھا گیا۔ آج صبح، ہندوستان نے سرحد پار سے اس طرح کے حملوں کا جواب دینے، انہیں روکنے اور ممزاحمت کرنے کے اپنے حق کااستعمال کیا ہے۔’
مصری نے فوجی کارروائی کو محدود اور غیر اشتعال انگیز قرار دیتے ہوئے کہا؛’یہ کارروائی متوازن، متناسب اور ذمہ دارانہ ہے۔ یہ دہشت گردی کے بنیادی ڈھانچے کو ختم کرنے اور ہندوستان میں بھیجے جانے والے ممکنہ دہشت گردوں کو غیر فعال کرنے پر توجہ مرکوز ہے۔’

آپریشن سیندور کے بعد ہندوستانی حکومت کی میڈیا بریفنگ۔ (اسکرین شاٹ بہ شکریہ: وزارت خارجہ/یو ٹیوب)
انہوں نے مزید کہا، ‘آپ کو یاد ہوگا کہ 25 اپریل 2025 کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے پہلگام دہشت گردانہ حملے پر ایک پریس بیان جاری کیا تھا، جس میں دہشت گردی کے اس قابل مذمت عمل کے مجرموں، منتظمین، مالی معاونت کرنے والوں اور اسپانسرز کو جوابدہ ٹھہرانے اور انہیں انصاف کے کٹہرے میں لانے کی ضرورت پر زور دیا گیا تھا۔ ہندوستان کی آج کی کارروائی کو اسی تناظر میں دیکھا جانا چاہیے۔’
اہداف کا انتخاب کیسے کیا گیا؟
مصری کی جانب سے ہندوستان کا موقف پیش کرنے کے بعد، کرنل صوفیہ قریشی اور ونگ کمانڈر ویومیکا سنگھ نے فوجی کارروائی کی تفصیلات بتائیں۔ انہوں نے کہا کہ پہلگام دہشت گردانہ حملے میں اپنی جانیں گنوانے والوں اور ان کے اہل خانہ کو انصاف دلانے کے لیے ایسا کیا گیا ہے۔
آپریشن سیندور کے تحت دہشت گردوں کے 9 ٹھکانوں کو نشانہ بنا کر مکمل طور پر تباہ کر دیا گیا۔ …ان اہداف کا انتخاب قابل اعتماد انٹلی جنس معلومات کی بنیاد پر کیا گیا تھا۔ اس بات پر خصوصی توجہ دی گئی کہ شہریوں اور شہری تنصیبات کو کوئی نقصان نہ پہنچے۔’
اس کے بعد پاکستان اور پی او کے میں دہشت گردوں کے ان 9 ٹھکانوں کے بارے میں معلومات دی گئیں، جہاں آپریشن سیندور کے تحت حملہ کیا گیا۔ ہندوستان کی جانب سے جن مقامات کو نشانہ بنایا گیا، ان میں بہاولپور میں مرکز سبحان اللہ بھی شامل ہے ، جس کا تعلق جیش محمد سے ہے ۔ مریدکے کا مرکز طیبہ جو کہ لشکر طیبہ کا گڑھ ہے ۔ اور تہرا کلاں میں سرجل ، جوجیش کا ایک اور ٹھکانا۔
اس کے علاوہ ، سیالکوٹ میں مہمونہ زویا ، جو حزب المجاہدین سے منسلک ہے ، اور برنالہ میں مرکز اہل حدیث ، جو لشکر سے منسلک ہے ، پر بھی حملہ کیا گیا۔
ہندوستانی فوج نے کوٹلی میں مرکز عباس (جیش) اور مسکر رحیل شاہد (حزب المجاہدین) پر بھی حملہ کیا ۔ اس کے علاوہ مظفرآباد میں شاوائی نالہ کیمپ (لشکر) اور سیدنا بلال کیمپ (جیش) کو بھی نشانہ بنایا گیا ۔