حال کے مہینوں میں آسام کے وزیر اعلیٰ ہمنتا بسوا شرما نے کانگریس کے رکن پارلیامنٹ گورو گگوئی کی اہلیہ کے خلاف پاکستان کی آئی ایس آئی کے ساتھ روابط رکھنے کا الزام لگایا ہے۔ گگوئی نے کہا کہ ان کے خاندان کے خلاف یہ ہتک عزت کی مہم شرما کی جانب سے اپنے خاندان کی غیر قانونی سرگرمیوں کو چھپانے کی کوشش کے سوا کچھ نہیں ہے۔

گورو گگوئی۔ (تصویر بہ شکریہ: فیس بک)
نئی دہلی: گزشتہ چند مہینوں میں آسام کے وزیر اعلیٰ ہمنتا بسوا سرما کی طرف سے لگائے گئے الزامات پر اپنے پہلے عوامی تبصرے میں کانگریس کے رکن پارلیامنٹ اور پارٹی کے آسام کے نو منتخب صدر گورو گگوئی نے بدھ (28 مئی) کو کہا کہ انہیں بدنام کرنے کی مہم کا استعمال ‘کور’ کے طور پر کیا جا رہا ہے تاکہ کسی طرح کی ڈھال بنائی جا سکے یا ان غیر قانونی سرگرمیوں کو چھپایا جا سکے جن میں وہ اپنے خاندان کے توسط سے ملوث رہےہیں۔
گگوئی نے شرما کی جانب سے ان کی اہلیہ الزبتھ کے خلاف پاکستان کی آئی ایس آئی کے ساتھ روابط کے الزامات کی تردید کی اور ان پر ‘سی گریڈ بالی ووڈ فلم’ کی سازش کرنے کا الزام لگایا۔ انہوں نے کہا کہ یہ 10 ستمبر کو ریلیز ہوگی اور بری طرح فلاپ ہوگی۔
گگوئی نے کہا کہ ان کی اہلیہ نے 2011 میں ایک سال کے لیے پاکستان میں کام کیا تھا اور وہ 2013 میں ایک بار ان سے ملنے گئے تھے، لیکن انہوں نے سوال کیا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے اقتدار میں آنے کے بعد سے گزشتہ 11 سالوں میں مرکزی حکومت نے اس معاملے کی تحقیقات کیوں نہیں کی ہے۔
نئی دہلی میں ایک پریس کانفرنس میں دی وائر کے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے گگوئی نے کہا کہ شرما نے اپنے خاندان کو غیر قانونی طور پر حاصل کی گئی دولت اور بڑی جائیدادیں جمع کرنے کے لیے استعمال کیا ہے۔
انہوں نے کہا، ‘میرے خاندان کے خلاف یہ ہتک عزت کی مہم آسام کے وزیر اعلیٰ کی طرف سے اپنے خاندان کی سرگرمیوں کو چھپانے کی کوشش کے سوا کچھ نہیں ہے۔ آسام کے وزیر اعلیٰ نے اپنے خاندان کو غیر قانونی طریقے سے جمع کی گئی دولت اور بھاری اثاثوں کے حصول کے لیے استعمال کیا ہے۔ یہ کچھ ایسا ہے جو ہم پہلے بھی کہہ چکے ہیں ، ساتھ ہی یہ بھی کہ ان کے خاندان کے افراد کس طرح 17 کمپنیوں کی سربراہی کر رہے ہیں اور سرکاری ٹھیکے حاصل کر رہے ہیں۔ یہ ہتک عزت کی مہم کسی طرح کی ڈھال یا ان غیر قانونی سرگرمیوں کو چھپانے کے لیے ہے، جن میں وہ اپنے خاندان کےتوسط سے ملوث رہے ہیں۔’
انہوں نے کہا، ‘ہم نے عوامی پالیسی کے شعبے میں میری اہلیہ کے کردار کے بارے میں حقائق سامنے رکھے ہیں۔ میں نے گیارہ سال قبل اپنے ذاتی دورہ پاکستان سے متعلق حقائق پیش کیے ہیں۔ جب میرے خاندان کی شہریت سے متعلق سوالات کی بات آتی ہے تو میں سمجھتا ہوں کہ یہ بہت نجی اور ذاتی معاملہ ہے، لیکن حقائق اب سامنے آچکے ہیں۔ اگر وزیر اعلیٰ کو کوئی غیر قانونی چیز نظر آتی ہے تو اسے پبلک کرنا ان پر منحصر ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ چیف منسٹر آسام کے حقیقی مسائل پر توجہ دیں کیونکہ ہم ایسا ضرور کریں گے۔’
آسام کانگریس کی اہم آواز ہیں گورو گگوئی
سوموار (26 مئی) کو کانگریس نے گگوئی کو آسام کانگریس کا صدر بنا کر بی جے پی اور شرما کو چیلنج کیا ہے۔
لوک سبھا میں پارٹی کے ڈپٹی لیڈر گگوئی کو پارلیامنٹ میں اپوزیشن کی ایک مضبوط آواز کے طور پر دیکھا جاتا ہے اور حالیہ مہینوں میں شرما کی جانب سے ان کی اہلیہ پر پاکستان کی آئی ایس آئی کے ساتھ ملی بھگت کے الزامات کو لے کر ان کےاور شرما کے درمیان لفظی جنگ جاری ہے۔ گگوئی کی تقرری کو اگلے سال ہونے والے اسمبلی انتخابات سے قبل شرما کے لیے براہ راست چیلنج کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
گگوئی نے بدھ کوپہلی بار شرما کی طرف سے لگائے گئے الزامات کی ٹائم لائن دیتے ہوئے کہا،’تقریباً 14-15 سال پہلے، میری اہلیہ، جو کہ ایک مشہور پبلک پالیسی ماہر ہیں، نے ایک بین الاقوامی پروجیکٹ پر کام کیا تھا، جو جنوبی ایشیا میں موسمیاتی تبدیلی پر کام کر رہی تھی۔ 2011 میں، انہوں نے اس پروجیکٹ پر ایک سال پاکستان میں گزارا اور 2012-13میں ہندوستان واپس آگئیں۔ اور 2015 میں انہوں نےدوسری نوکری کر لی۔تقریباً 11-12 سال پہلے 2013 میں ایک بار ان کے ساتھ گیا تھا۔’
گگوئی نے کہا، ‘ان کا کام بدنام کرنا ہے، اس لیے وہ اسے سی گریڈ بالی ووڈ فلم بنانے کے لیے استعمال کر رہے ہیں جس کی ریلیز کی تاریخ 10 ستمبر دی گئی ہے اور یہ فلاپ ہو گی۔’
بتادیں کہ شرما حکومت نے گگوئی کے خلاف الزامات کی جانچ کے لیے ایک ایس آئی ٹی (خصوصی تحقیقاتی ٹیم) تشکیل دی ہے، جو 10 ستمبر کو اپنی تحقیقات مکمل کرے گی۔
انہوں نے کہا کہ ‘اگر میں نے یا میری بیوی نے کچھ غلط کیا ہے تو گزشتہ 11 سال سے کس کی حکومت ہے؟ سب جانتے ہیں کہ اگر کوئی سرحد پار کرتا ہے تو کس طرح کی جانچ کی جاتی ہے۔ میں اپوزیشن لیڈر ہوں اور ایوان میں کھل کر بات کرتا ہوں۔ حکومت گزشتہ 11 سال سے کیا کر رہی ہے؟
گگوئی نے ایک ایسے وقت میں آسام کانگریس کی باگ ڈور سنبھالی جب پارٹی ریاست میں ایک دہائی کی بی جے پی کی حکمرانی کے بعد اپنی قسمت کو پھر سے سنوارنے کی کوشش کر رہی ہے۔ شرما، جو خود کانگریس کے سابق رہنما ہیں، اور گگوئی کے سخت حریف کے طور پر دیکھے جاتے ہیں، نے 2024 کے لوک سبھا انتخابات میں وزیر اعلیٰ کے خلاف ایک بڑی مہم شروع کی تھی، جب کانگریس کے رکن پارلیامنٹ نے ریاست میں حد بندی کے بعد اپنے پہلے کے حلقہ کالیا بور کے بجائے جورہاٹ سے انتخاب لڑا تھا۔
کانگریس نے آسام کی 14 لوک سبھا سیٹوں میں سے صرف تین پر کامیابی حاصل کی، لیکن جورہاٹ میں گگوئی کی جیت کو چیف منسٹرکےان کے خلاف انتخابی مہم کی وجہ سے جیت کے طور پر دیکھا گیا۔ تاہم، اس کے بعد سے کانگریس نے گزشتہ سال ضمنی انتخابات میں تمام پانچ سیٹیں کھو دی ہیں اور حالیہ پنچایتی انتخابات میں بھی اس نے خراب کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔
گگوئی نے کہا کہ انہیں آسام کانگریس کا نیا صدر نامزد کرکے کانگریس قیادت کے ذہنوں میں شکوک پیدا کرنے کی شرما کی کوشش ناکام ہوگئی ہے۔
انہوں نے کہا، ‘آسام کے وزیر اعلیٰ نے میرے خلاف کئی ذاتی حملے کیے ہیں، میں ان کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں۔ لوگوں میں یہ تاثر تھا کہ میرا سیاسی کردار قومی میدان تک محدود ہے اور آسام میں میرا کردار کم سے کم ہے۔ لیکن حد بندی کے ذریعے، جس میں صرف میرا لوک سبھا حلقہ دو حصوں میں تقسیم کیا گیا تھا اور حالیہ مہینوں میں انہوں نے جس طرح کے الزامات لگائے ہیں، انہوں نے خود ہی میرا قد بڑھا دیا ہے۔’
انہوں نے کہا، ‘میں اپنی پارٹی قیادت کا بھی شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں کیونکہ وزیر اعلیٰ ایسے الزامات لگانے کی کوشش کر رہے تھے جس سے میری پارٹی قیادت کے ذہن میں میرے بارے میں شکوک وشبہات پیدا ہوں۔ میں اپنی پارٹی قیادت کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ انہوں نے میرا ساتھ دیا اور وزیر اعلیٰ کی چالوں کا شکار نہیں ہوئے۔’
شرما کا جوابی حملہ
گگوئی کے تبصرے کے فوراً بعد شرما نے جوابی حملہ کرتے ہوئے کہا کہ کانگریس کے رکن پارلیامنٹ نے آخر کار اعتراف کیا ہے کہ انہوں نے پاکستان کا دورہ کیا تھا۔
شرما نے کہا، ‘ہمیں یہ واضح کر دینا چاہیے کہ یہ صرف آغاز ہے، اختتام نہیں۔ آگے جو ہونے والا ہے وہ بہت زیادہ سنگین ہے۔ باوثوق ان پٹ اور دستاویزی معلومات کی بنیاد پر یہ ثابت کرنے کی ہر معقول بنیاد موجود ہے کہ گگوئی نے پاکستانی اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ قریبی روابط بنائے رکھا ہے۔’
ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے شرما نے کہا کہ گگوئی نے جان بوجھ کر یہ اعتراف آسام کانگریس کے صدر بننے کے بعد کیا کیونکہ وہ جانتے تھے کہ 10 ستمبر قریب آ رہا ہے۔
شرما نے کہا کہ گگوئی کے خلاف ان کے الزامات کا انتخابات سے کوئی تعلق نہیں ہے لیکن وہ قومی سلامتی اور ہندوستان سے متعلق ہیں اور کانگریس کے رکن پارلیامنٹ کی اہلیہ پر انہوں نے انٹلی جنس بیورو (آئی بی) میں جاسوسی کرنے کا الزام لگایا۔
شرما نے کہا، ‘ان کی بیوی ہماری آئی بی کی جاسوسی کر رہی تھی اور میرے پاس اسے ثابت کرنے کے لیے دستاویزموجود ہیں۔ ترون گگوئی (آسام کے سابق وزیر اعلیٰ اور گگوئی کے والد) کے عہدے کا فائدہ اٹھاتے ہوئے انہوں نے ہماری ہندوستانی اسٹیبلشمنٹ میں اپنا کردار تیار کیا۔ یہ ایک مخصوص ماحولیاتی کارکن گروپ کی جانب سے جاسوسی تھی۔’
(انگریزی میں پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں ۔)
Categories: خبریں