ایران کے امریکی ایئربیس پر حملے کے چند گھنٹے بعد ڈونالڈ ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ ایران اور اسرائیل جنگ بندی پر راضی ہو گئے ہیں۔ ایران نے اس کی تصدیق کی ہے، لیکن اسرائیل کی خاموشی شکوک و شبہات کو جنم دے رہی ہے۔ ایران کے وزیر خارجہ عراقچی نے کہا ہے کہ ابھی تک کوئی سمجھوتہ نہیں ہوا ہے۔

امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ۔ (تصویر بہ شکریہ: وہائٹ ہاؤس)
نئی دہلی: ایران کی جانب سے قطر میں امریکی فضائیہ کے اڈے پر حملے کے چند گھنٹے بعد امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ ایران اور اسرائیل ‘مکمل جنگ بندی’ پر رضامند ہو گئے ہیں۔ اگرچہ ایران نے اس جنگ بندی کی تصدیق کی ہے، تاہم اسرائیل کی جانب سے ابھی تک اس کی تصدیق نہیں کی گئی ہے۔
ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر لکھا، ‘سب کو مبارکاد!’ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک ‘اپنا آخری مشن مکمل کرلینے کے بعد’ جنگ بندی پر عملدرآمد کریں گے۔
ٹرمپ نے لکھا، ‘ایران باضابطہ طور پر پہلے جنگ بندی کا آغاز کرے گا، اور بارہویں گھنٹے پر اسرائیل بھی جنگ بندی شروع کرے گا، اور چوبیسویں گھنٹے پر دنیا اس 12 روزہ جنگ کے باضابطہ خاتمے کو سلام کرے گی۔’
انہوں نے مزید لکھا، ‘یہ فرض کرتے ہوئے کہ سب کچھ ٹھیک سے چلے گا – جو کہ چلےگا ہی – میں اس جنگ کو ختم کرنے کے لیے صبر، ہمت اور دانشمندی کا مظاہرہ کرنے پر اسرائیل اور ایران دونوں ممالک کو مبارکباد دینا چاہوں گا۔ اس جنگ کو ‘دی 12 ڈے وار’ کہا جانا چاہیے۔
روئٹرزکی رپورٹ کے مطابق، ڈونالڈ ٹرمپ نے اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو سے بات کی اور ان کی ٹیم ایرانی حکام سے رابطے میں تھی۔
ٹرمپ نے ایک اور پوسٹ میں دعویٰ کیا کہ اسرائیل اور ایران تقریباً ایک ہی وقت میں ان کے پاس آئے اور امن کا مطالبہ کیا۔
انہوں نے لکھا، ‘اسرائیل اور ایران تقریباً ایک ہی وقت میں میرے پاس آئے اور کہا – ‘امن!’ میں جانتا تھا کہ وقت آگیا ہے۔ دنیا اور مشرق وسطیٰ ہی حقیقی فاتح ہیں! دونوں ممالک کواپنے مستقبل میں بے پناہ محبت، امن اور خوشحالی ملے گی۔ ان کے پاس حاصل کرنے کو بہت کچھ ہے ،اور اگر وہ حق اور راستی کی راہ سے بھٹک جاتے ہیں تو بہت کھونے کے لیے بھی بہت کچھ ہے۔ اسرائیل اور ایران کا مستقبل لامحدود ہے… گاڈ بلیس!’
تاہم اسرائیل نے ابھی تک ٹرمپ کے اعلان کی تصدیق نہیں کی ہے۔
اسرائیلی میڈیا کا کہنا ہے کہ ایران کی جانب سے میزائل حملے بدستور جاری ہیں اور ان میں تین افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ تاہم رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ یہ واضح نہیں ہے کہ آیا یہ حملے جنگ بندی کی خلاف ورزی کے طور پر ہوئے ہیں یا نہیں۔
دوسری جانب ایران نے منگل کی صبح سرکاری ٹیلی ویژن پر جنگ بندی کا باضابطہ اعلان کیا۔
ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی نے اس رپورٹ کے شائع ہونے سے دو گھنٹے قبل ایکس پر لکھا کہ ابھی تک جنگ بندی پر اتفاق نہیں ہوا ہے۔
انہوں نے لکھا،’جیسا کہ ایران نے بارہا واضح کیا ہے؛ جنگ اسرائیل نے ایران کے خلاف شروع کی تھی، نہ کہ ایران نے اسرائیل پر۔ اب تک کسی جنگ بندی یا فوجی کارروائیوں کو روکنے کا کوئی ‘معاہدہ’ نہیں ہوا ہے۔ تاہم، اگر اسرائیلی حکومت تہران کے وقت کے مطابق صبح 4 بجے تک ایرانی عوام کے خلاف اپنی غیر قانونی جارحیت بند کر دیتی ہے، تو ہمارا جواب دینے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔’
انہوں نے مزید لکھا کہ ‘ہماری فوجی کارروائیوں کو ختم کرنے کا حتمی فیصلہ بعد میں کیا جائے گا۔’
عراقچی نے ایک اور ایکس پوسٹ میں لکھا کہ اسرائیلی جارحیت کو سزا دینے کے لیے ایران کا فوجی آپریشن ‘صبح 4 بجے تک، آخری لمحے تک’ جاری رہا۔
انہوں نے مزید لکھا کہ ‘میں اپنی بہادر مسلح افواج کا شکریہ ادا کرنے میں تمام ایرانیوں کے ساتھ شامل ہوں، جو اپنے خون کے آخری قطرے تک اپنے پیارے ملک کے دفاع کے لیے تیار ہیں، اور جنہوں نے دشمن کے ہر حملے کا آخری دم تک جواب دیا’۔
بتادیں کہ قطر میں امریکی ایئربیس پر ایران کا حملہ امریکہ کی جانب سے ایران کے تین جوہری اڈوں پر میزائل حملے کے جواب میں ہے۔ اس سے قبل اسرائیل نے گزشتہ ہفتے ایران پر حملہ کیا تھا جس کے بعد یہ سارا تنازعہ شروع ہوا تھا۔
Categories: خاص خبر, خبریں, عالمی خبریں