خاص خبر

غیر مراعات یافتہ طبقے کے تقریباً 60 فیصد طلبا کی نیشنل اوورسیز اسکالرشپ روکی گئی، حکومت نے کہا – فنڈ نہیں

سماجی انصاف اور تفویض اختیارات کی وزارت نے تعلیمی سال 2025-26 کے لیے نیشنل اوورسیز اسکالرشپ کے لیےمنتخب 106 امیدواروں میں سے صرف 40 طلبہ کو پروویزنل اسکالرشپ لیٹر دیے ہیں۔ وزارت کا کہنا ہے کہ باقی امیدواروں کے لیے ‘فنڈز کی دستیابی کے مطابق ‘سرٹیفکیٹ جاری کیے جائیں گے۔

علامتی تصویر: یونیورسٹی لائبریری میں طلبہ۔تصویر بہ شکریہ فلکر

نئی دہلی: سماجی انصاف اور تفویض اختیارات کی مرکزی وزارت نے آئندہ تعلیمی سال 2025-26 کے لیے نیشنل اوورسیز اسکالرشپ (این او ایس) کے لیے منتخب کیے گئے 106 امیدواروں میں سے نصف سے کم یا صرف 40 طلبہ کو پروویزنل اسکالرشپ لیٹر فراہم کیے ہیں ۔

ہندوستان ٹائمز کی ایک رپورٹ کے مطابق، وزارت نے کہا ہے کہ باقی 66 امیدواروں کو ‘فنڈکی دستیابی کے مطابق’ اسکالرشپ سرٹیفکیٹ جاری کیے جا سکتے ہیں۔

اس حوالے سے وزارت کا کہنا ہے کہ اسے کابینہ کمیٹی برائے اقتصادی امور سے منظوری نہیں ملی۔ اس کابینہ کمیٹی کی صدارت وزیر اعظم نریندر مودی کے پاس ہے۔

مودی حکومت کی طرف سے یکم جولائی کو کیے گئے اعلان کا حوالہ دیتے ہوئے اخبار نے کہا کہ’ منتخب فہرست میں باقی امیدواروں (سیریل نمبر 41 سے 106) کو پروویزنل اسکالرشپ لیٹر  ‘فنڈز کی دستیابی سے مشروط وقت پر جاری کیے جا سکتے ہیں۔’

معلوم ہو کہ این او ایس پروگرام 1954-55 میں شروع کیا گیا تھا۔ یہ درج فہرست ذات (ایس سی)، ڈینوٹیفائیڈ خانہ بدوش قبیلہ(ڈی این ٹی)، نیم خانہ بدوش قبیلہ، بے زمین زرعی مزدور یا روایتی کاریگر زمروں کے طلبہ کو مالی امداد فراہم کرتا ہے، جن کی خاندانی آمدنی 8 لاکھ روپے سالانہ سے کم ہے۔

عام طور پر، اس اسکیم کے تحت، تمام منتخب طلبہ کو پروویزنل اسکالرشپ کے لیٹرملتے ہیں، لیکن اس سال وزارت نے فنڈز کی دستیابی کے لحاظ سے مرحلہ وار خطوط بھیجنے کی تجویز دی ہے۔

اخبارکی رپورٹ کے مطابق، وزارت کے اس اقدام نے ‘طلبہ کو الجھن میں ڈال دیا ہے۔’ تاہم، وزارت نے فنڈز کی کمی کے معاملے کو کابینہ کمیٹی کو بھیج دیا ہے۔

اس معاملے کو لے کر وزارت کے ایک اہلکار نے اخبار کو بتایا، ‘کابینہ کمیٹی برائے اقتصادی امور کی طرف سے ان اسکالرشپ اسکیموں کے لیے مختص فنڈز کی عدم منظوری ایک مسئلہ ہے۔ ہمارے پاس پیسہ ہے، لیکن ہمیں اسے دینے کے لیے اوپر سے گرین سگنل کی بھی ضرورت ہے۔’

اسکالرشپ کا بحران پہلی بار نہیں

قابل ذکر ہے کہ اس سے قبل مولانا آزاد نیشنل فیلو شپ (ایم این ایف) میں بھی اسی طرح کی بے قاعدگیوں کی اطلاع ملی تھی۔ جنوری 2025 سے 1400 سے زیادہ پی ایچ ڈی سکالرز کو اسکالرشپ کی ادائیگی میں رکاوٹ کا سامنا  کرنا پڑ رہاہے۔

دی وائر نے جون میں بتایا تھا کہ ان میں سے زیادہ تر اسکالروں کو دسمبر 2024 سے کم از کم مئی 2025 تک وظیفہ نہیں ملا ہے۔ کچھ اسکالروں کو اس مدت سے پہلے بھی وظیفہ نہیں ملا تھا۔

وزارت اقلیتی امور کے زیر انتظام مولانا آزاد نیشنل فیلو شپ ہندوستان میں چھ نوٹیفائیڈ اقلیتی برادریوں – مسلمانوں، عیسائیوں، سکھوں، بدھ متوں، جینوں اور پارسیوں سے تعلق رکھنے والے اسکالروں کو مالی مدد فراہم کرتی ہے۔

واضح ہو کہ جون 2024 کے لیے شیڈول کاسٹ کے لیے نیشنل فیلو شپ کے حوالے سے بھی افراتفری پھیلی ہوئی تھی، جس کے لیے فہرست اس سال اپریل میں ہی شائع ہوئی تھی۔

اس سلسلے میں نیشنل ٹیسٹنگ ایجنسی نے ابتدائی طور پر مارچ 2025 میں 865 اسکالروں کی سلیکشن لسٹ جاری کی تھی، لیکن اپریل میں ایک ‘ترمیم شدہ فہرست’ نے اس سلیکشن کو کم کر کے 805 کر دیا اور پہلے منتخب کیے گئے 487 امیدواروں کو ہٹا دیا۔

وزیراعظم کو اپوزیشن کا خط

غورطلب ہے کہ اس معاملے پر لوک سبھا میں اپوزیشن لیڈر راہل گاندھی نے 10 جون کو وزیر اعظم نریندر مودی کو خط لکھا تھا اور محروم طبقات کے طلباء کے لیے رہائش اور اسکالرشپ پر تشویش ظاہر کی تھی۔

اپنے خط میں انہوں نے لکھا تھا کہ  دلت، شیڈول ٹرائب (ایس ٹی)، انتہائی پسماندہ طبقہ (ای بی سی)، دیگر پسماندہ طبقہ (او بی سی) اور اقلیتی طلبہ کے ہاسٹلوں کی حالت ‘قابل رحم’ ہے۔ اس کے علاوہ ان طلبہ  کے لیے پوسٹ میٹرک اسکالرشپ  کی فراہمی میں تاخیر ہو رہی ہے،جس کی وجہ سے ان طبقات  کے 90 فیصد طلبہ کے تعلیمی مواقع متاثر ہو رہے ہیں۔

بہار کے معاملے کا حوالہ دیتے ہوئے راہل گاندھی نے کہا تھا کہ اسکالرشپ پورٹل مبینہ طور پر تین سال سے کام نہیں کر رہا ۔ اس لیے 2021-22 تعلیمی سال کے لیے کوئی اسکالرشپ نہیں دی گئی۔

اسکالرشپ سے فائدہ اٹھانے والوں کی تعداد میں تیزی سے کمی کے بارے میں لکھتے ہوئے انہوں نے کہا تھا،’اسکالرشپ حاصل کرنے والے دلت طلبہ کی تعداد تقریباً آدھی رہ گئی ہے،جو  مالی سال 23 میں 1.36 لاکھ سے کم ہو کر مالی سال 24 میں 0.69 لاکھ رہ گئی ۔ طلبہ کی شکایت ہے کہ اسکالرشپ کی رقم ذلت آمیز حد تک کم ہے۔’