خاص خبر

سپریم کورٹ کی ای ڈی کو پھٹکار، کہا – آپ بدمعاش کی طرح کام نہیں کر سکتے

سپریم کورٹ نے پی ایم ایل اے کے تحت ای ڈی  کی گرفتاری، تلاشی اور ضبطی کے اختیارات کو برقرار رکھنے کے اپنے فیصلے پر دائر نظرثانی کی درخواستوں کی سماعت کرتے ہوئے مرکزی ایجنسی کو پھٹکار لگائی اور ایسے معاملات میں سزا کی کم شرح پر بھی تشویش کا اظہار کیا۔

سپریم کورٹ نے ای ڈی کو پھٹکار لگاتے ہوئے پی ایم ایل اے معاملوں میں سزا کی کم شرح پر تشویش کا اظہار کیا۔ (تصویر: پی ٹی آئی)

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے جمعرات (7 اگست) کو انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) کو پھٹکار لگاتے ہوئے کہا کہ مرکزی ایجنسی کو قانون کے دائرے میں رہ کر کام کرنا چاہیے۔

عدالت نے ای ڈی کے ذریعے درج پی ایم ایل اے معاملوں میں سزا کی کم شرح پر تشویش کا اظہار کیا۔

ٹائمز آف انڈیا کے مطابق، سپریم کورٹ کے جسٹس سوریہ کانت، اجل بھوئیاں اور این کوٹیشور سنگھ کی بنچ نے جمعرات کو ای ڈی سے کہا،’آپ بدمعاش کی طرح کام نہیں کر سکتے۔’

معلوم ہو کہ سپریم کورٹ نے یہ تبصرہ جولائی 2022 کے اپنے اس فیصلے پر نظرثانی کی درخواستوں  کی سماعت کرتے ہوئے کیا، جس میں منی لانڈرنگ کی روک تھام کے قانون (پی ایم ایل اے) کے تحت ای ڈی کی گرفتاری، تلاشی اور ضبطی کے اختیارات کو برقرار رکھا گیا تھا۔

ایڈیشنل سالیسٹر جنرل (اے ایس جی) ایس وی راجو نے مرکزی حکومت اور ای ڈی کی طرف سے پیش ہوتے ہوئے دلیل دی کہ نظرثانی کی درخواستیں قابل سماعت نہیں ہیں۔

انہوں نے پہلے کے فیصلے کے خلاف نظرثانی کی درخواستوں کو محض ‘چھپی ہوئی اپیل’ قرار دیا اور دعویٰ کیا کہ ‘بااثر بدمعاش’ قانونی عمل کا فائدہ اٹھاتے ہوئے متعدد درخواستیں داخل کرکے تحقیقات میں تاخیر کرتے ہیں، جس سے ای ڈی حکام کو تحقیقات کرنے کے بجائے عدالت میں پیش  ہونے پر توجہ مرکوز کرنا  پڑتا ہے۔

حالاں کہ،جسٹس بھوئیاں نے ایجنسی کی کم سزا کی شرح پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا، ’آپ بدمعاش کی طرح کام نہیں کر سکتے، آپ کو قانون کے دائرے میں رہ کر کام کرنا ہوگا۔‘

انہوں نے مزید کہا، ‘میں نے اپنے ایک فیصلے میں مشاہدہ کیا ہے کہ ای ڈی نے گزشتہ پانچ سالوں میں تقریباً 5,000ای سی آئی آر (انفورسمنٹ کیس انفارمیشن رپورٹ) درج کی ہیں، لیکن سزا کی شرح 10 فیصد سے بھی کم ہے۔ ہم ای ڈی کی امیج کو لے کر بھی فکر مند ہیں۔ اگر 5-6 سال کی حراست کے بعد لوگ بری ہوجاتے ہیں تو ذمہ داری کون لے گا؟’

اس پر اے ایس جی راجو نے کہا کہ جب ‘بااثر ملزم’ جزائر کیمن جیسے دائرہ اختیار میں بھاگ جاتے ہیں تو ایجنسی اکثر ‘غیر مؤثر’ ہو جاتی ہے۔

سماعت کے دوران ایس وی راجو نے کہا کہ 2019 میں سپریم کورٹ کی آئینی بنچ نے پہلے ہی پی ایم ایل اے کے آئینی جواز کو برقرار رکھا تھا۔

بتادیں کہ سپریم کورٹ میں نظرثانی درخواستوں پر سماعت اگلے ہفتے بھی جاری رہے گی۔

قابل ذکر ہے کہ اس سال مئی میں سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ ‘ای ڈی تمام حدیں پار کر رہا ہے… آپ ملک کے وفاقی ڈھانچے کی مکمل خلاف ورزی کر رہے ہیں۔’

یہ باتیں چیف جسٹس آف انڈیا بی آر گوئی کی قیادت والی سپریم کورٹ کی بنچ نے ٹی اے ایس ایم اے سی (تامل ناڈو اسٹیٹ مارکیٹنگ کارپوریشن) ‘شراب گھوٹالہ’ معاملے میں ای ڈی کو پھٹکار لگاتے ہوئے کہی تھیں۔

قابل ذکر ہے کہ ملک کی سپریم کورٹ نے اپوزیشن کی حکومت والی ریاست میں مرکزی تفتیشی ایجنسی کی کارروائی پر سوال اٹھانے کے لیے ان الفاظ کا استعمال کیا تھا۔