خبریں

ارندھتی رائے کی کتاب کے سرورق پر تنازعہ، کیرالہ ہائی کورٹ نے مرکز سے جواب طلب کیا

کیرالہ ہائی کورٹ نے ارندھتی رائے کے خلاف ان کی نئی کتاب’مدر میری کمز ٹو می‘کے سرورق پر سگریٹ نوشی کی تصویر کشی پر دائر کی گئی پی آئی ایل پر مرکزی حکومت سے جواب طلب کیا ہے۔ درخواست گزار کا استدلال ہے کہ یہ سی او ٹی پی اےقانون کی خلاف ورزی ہے اور تمباکو نوشی کا بالواسطہ اشتہار ہے۔ تاہم، کتاب کے بیک کورپر سگریٹ نوشی سے متعلق ڈسکلیمر موجود ہے۔

نئی دہلی: کیرالہ ہائی کورٹ نے جمعرات کو مرکزی حکومت سے ایک مفاد عامہ کی عرضی (پی آئی ایل) پر جواب طلب کیا ہے، جس میں  ارندھتی رائے کی نئی کتاب ‘مدر میری کمز ٹو می’ پر پابندی لگانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

بار اینڈ بنچ کے مطابق، درخواست گزار، ایڈوکیٹ راجا سنگھن نے مرکزی وزارت صحت اور خاندانی بہبود، پریس کونسل آف انڈیا، کیرالہ کے محکمہ صحت، کتاب کے پبلشر، پینگوئن انڈیا، اور خود ارندھتی رائے کو کیس میں مدعا علیہ کے طور پر نامزد کیا ہے۔

یہ درخواست کتاب کے سرورق سے متعلق ہے، جس میں ارندھتی رائے کو سگریٹ نوشی کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے، لیکن اس میں صحت سے متعلق لازمی وارننگ نہیں  دی گئی ہے۔

تاہم، کتاب کے بیک کور پر ڈسکلیمر موجود ہے، جس میں کہا گیا ہے،’اس کتاب میں تمباکو نوشی کی کوئی بھی تصویر صرف علامتی مقصد کے لیے ہے۔ پینگوئن رینڈم ہاؤس نہ تو تمباکو کے استعمال کو فروغ دیتا ہے اور نہ ہی اس کی تائید کرتا ہے۔’

کتاب کا بیک کور (بائیں) اور نیچے دیا گیا ڈسکلیمر۔ (بہ شکریہ: پینگوئن)

عرضی میں کیا ہے؟

کتاب کے فرنٹ کور پر ارندھتی کی بیڑی ی پیتی ہوئی تصویر چھپی ہے، جس پر عرضی گزار کا کہنا ہے، ‘اس طرح کی تصویر کشی کتاب کا اشتہار ہونے کے علاوہ تمباکو نوشی اور تمباکو مصنوعات کی بالواسطہ تشہیر اور اشتہاربھی ہے۔ خصوصی طور پر اس لیے کہ ارندھتی رائے عالمی شہرت یافتہ  دانشور ہیں اور ان کے کاموں کا نوجوانوں اور پڑھنے والوں پر گہرا اثر پڑتا ہے، خاص طور پر نوعمر لڑکیوں اور خواتین پر، جو اب بھی ہندوستانی معاشرے میں کھلے عام سگریٹ نوشی اور شراب نوشی کی عادتوں کو ظاہر کرنے سے گریز کرتی ہیں۔’

درخواست کے مطابق، اس طرح کی تصویر کشی سگریٹ اور دیگر تمباکو مصنوعات ایکٹ(سی او ٹی پی اے)، 2003 اور اس کے تحت 2008 میں بنائے گئے قوانین کی خلاف ورزی ہے۔

درخواست گزار کے مطابق، سی او ٹی پی اےکی دفعہ 7 اور 8 میں یہ کہا گیا ہے کہ تمباکو نوشی کی کسی بھی تصویر میں صحت سے متعلق قانونی وارننگ ہونی چاہیے، جیسے ‘تمباکو نوشی صحت کے لیے مضر ہے’ یا ‘تمباکو سے کینسر ہوتاہے۔’ تاہم، کتاب کے سرورق پر ایسی کوئی وارننگ نہیں ہے، جس کی وجہ سے یہ تمباکو کی مصنوعات کا بالواسطہ اشتہار ہے، جو قانون کے ذریعہ سختی سے ممنوع ہے۔

اس بنیاد پر درخواست گزار نے استدعا کی ہے کہ عدالت مصنف اور پبلشر کو ہدایت کرے کہ وہ اس سرورق کی تصویر والی کتاب کو مزید فروخت یا گردش نہ کریں۔

انہوں نے عدالت سے مرکزی حکومت، پریس کونسل آف انڈیا اور ریاستی حکومت کو کتاب کے سرورق کو دوبارہ شائع کرنے اور اس پر صحت عامہ کی مناسب انتباہات سمیت سی او پی ٹی اےکی دفعات کی تعمیل کو یقینی بنانے کی ہدایت کرنے کی بھی درخواست کی۔

اس معاملے کی سماعت چیف جسٹس نتن جمدار اور جسٹس بسنت بالاجی پر مشتمل ڈویژن بنچ نے کی۔