الیکشن کمیشن نے بہار میں متنازعہ ایس آئی آرکے بعد انتخابی فہرستوں میں شامل غیر ملکی افراد کی تعداد کے بارے میں کوئی ڈیٹا دستیاب نہیں کرایا ہے، لیکن ان مبینہ ‘غیر قانونی تارکین وطن’ کی موجودگی بھارتیہ جنتا پارٹی کی بہار انتخابی مہم میں ایک بڑا ایشو بن کر ابھری ہے۔

مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ 30 اکتوبر 2025 کو پٹنہ میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کر تے ہوئے۔ (تصویر: پی ٹی آئی)
نئی دہلی: الیکشن کمیشن نے متنازعہ اسپیشل انٹینسو ریویژن (ایس آئی آر) کے بعد بہار میں انتخابی فہرستوں میں شامل غیر ملکی افراد کی تعداد کے بارے میں کوئی ڈیٹا فراہم نہیں کیا ہے، لیکن ان مبینہ ‘غیر قانونی تارکین وطن’ کی موجودگی بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی بہار انتخابی مہم میں ایک بڑا ایشو بن کر ابھری ہے۔
مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے انتخابی ریلیوں میں بہار کی ووٹر لسٹوں میں مبینہ ‘غیر قانونی تارکین وطن’ کا مسئلہ بار بار اٹھایا ہے اور ایس آئی آرکے بعد اپوزیشن کانگریس-راشٹریہ جنتا دل (آر جے ڈی) کی ‘ووٹر ادھیکار یاترا’ کو ‘گھس پیٹھیا بچاؤ یاترا’ تک کہہ دیاہے۔
امت شاہ نے یہ بھی دعویٰ کیا ہے کہ ایس آئی آرکے نتیجے میں صرف ان ووٹروں کے نام ہٹائے گئے جو ہندوستانی شہری نہیں تھے۔
تاہم، الیکشن کمیشن نے نہ صرف ایس آئی آر کے عمل کے اختتام پر پائے جانے والے ایسے کسی غیر ملکی شخص کے بارے میں کوئی ڈیٹا فراہم نہیں کیا ہے، بلکہ 30 ستمبر کو شائع ہونے والی حتمی انتخابی فہرست سے باہر رہنے والے تقریباً 47 لاکھ ووٹروں کے ناموں کو حذف کرنے کی وجوہات کا بھی انکشاف نہیں کیا ہے۔
جمعرات (30 اکتوبر) کو نالندہ میں ایک ریلی سے خطاب کرتے ہوئے امت شاہ نے کہا کہ لوک سبھا میں قائد حزب اختلاف راہل گاندھی نے ‘گھس پیٹھیابچاؤ یاترا’ نکالی اور لوگوں سے پوچھا کہ کیا ایسے ‘غیر قانونی تارکین وطن کو بہار کی ووٹر لسٹ سے ہٹایا جاناچاہیے یا نہیں’۔
امت شاہ نے کہا،’راہل گاندھی یہاں (بہار میں) تھے۔ تین مہینے پہلے انہوں نے ‘گھس پیٹھیا بچاؤ یاترا’ نکالی تھی۔ نالندہ کے لوگوں، مجھے بتاؤ، کیا غیر قانونی تارکین وطن کو بہار کی ووٹر لسٹ سے ہٹایا جانا چاہیے یا نہیں؟’
راہل گاندھی اور آر جے ڈی سپریمولالو پرساد یادو پر ‘غیر قانونی تارکین وطن کو تحفظ’ دینے کا الزام
اس کے بعد انہوں نے راہل گاندھی اور آر جے ڈی سپریمو لالو پرساد یادو پر ‘غیر قانونی تارکین وطن کے تحفظ’ کا الزام لگایا اور وعدہ کیا کہ وزیر اعظم نریندر مودی ‘ہر غیر قانونی تارکین وطن کو نکال کر انہیں وہاں واپس بھیجیں گے جہاں سے وہ آئے تھے۔’
شاہ نے مزید کہا،’لالو جی اور راہل ان کو بچاناچاہتے ہیں۔ لیکن میں گوتم بدھ کی سرزمین نالندہ کو بتانا چاہتا ہوں کہ آپ این ڈی اے کی حکومت منتخب کریں، اور ہم بہار سے ایک ایک غیر قانونی تارکین وطن کو نکال دیں گے۔ راہل کو یہ نہیں معلوم کہ یہ غیر قانونی تارکین وطن ہمارے نوجوانوں کی نوکریاں، ہمارے غریبوں کا کھانا چھین لیتے ہیں اور ملک کے خلاف کام کرتے ہیں۔’
شاہ کے مطابق، ‘آپ جتنے چاہیں جتنی بھی’گھس پیٹیھا بچاؤ یاترائیں نکال لیں۔ نریندر مودی ملک کے وزیر اعظم ہیں؛ ہم ہر غیر قانونی تارکین وطن کو باہر نکال دیں گے اور انہیں واپس وہیں بھیج دیں گے جہاں سے وہ آئے ہیں۔’
اس سے قبل بدھ کو امت شاہ نے بیگوسرائے میں ایک ریلی سے خطاب کرتے ہوئے پوچھا تھا کہ کیا بنگلہ دیشیوں کو بہار کی ووٹر لسٹ میں شامل کرنے کی اجازت دی جانی چاہیے۔
انہوں نے کہا، ‘لالو اور راہل دونوں بنگلہ دیشی گھس پیٹھیوں کے محافظ ہیں۔ لیکن آج میں آپ سے یہ وعدہ کرکے جا رہا ہوں کہ اگر آپ ہمارے تمام امیدواروں کو منتخب کرتے ہیں، تو بی جے پی بہار سے ایک ایک درانداز کو نکالنے کا کام کرے گی۔’
الیکشن کمیشن نے کوئی ڈیٹا فراہم نہیں کیا
قابل ذکر ہے کہ الیکشن کمیشن نے 24 جون کو کہا تھا کہ انتخابات کے اتنے قریب ایس آئی آر کرانے کی ایک وجہ ووٹر لسٹ میں غیر ملکیوں کی موجودگی تھی ، لیکن الیکشن کمیشن نے ابھی تک اس عمل کے اختتام پر پائے جانے والے ایسے غیر ملکیوں کی تعداد کے بارے میں کوئی ڈیٹا نہیں دیا ہے ، جس کے بعد بہار میں ووٹروں کی تعداد میں تقریباً 6 فیصد کی کمی آئی ہے۔
الیکشن کمیشن نے ووٹر لسٹ سے 47 لاکھ ووٹرز کے نام نکالنے کی وجوہات بھی نہیں بتائی ہے۔
تاہم، بدھ کی شام ٹی وی نیوز چینل نیوز 18 کو ایک انٹرویو میں شاہ نے کہا کہ ایس آئی آر کی وجہ سے صرف ان ووٹروں کے نام ہٹائے گئے جو ہندوستانی شہری نہیں تھے۔
انہوں نےکہا،’کئی لوگوں کے نام ہٹا دیے گئے ہیں، یہ نام اس لیے ہٹائے گئے کہ وہ ثابت نہیں کر سکے کہ وہ ہندوستانی شہری ہیں۔ اگر وہ ہندوستانی شہری ہوتے تو ثبوت فراہم کرتے، آپ کو یا مجھے کوئی مسئلہ نہیں، ہم دستاویزات فراہم کر سکتے ہیں، لیکن جو ووٹ ہٹائے گئے ہیں ان کے خلاف صرف تین اپیلیں دائر کی گئی ہیں، اگر ناانصافی ہوتی تو اپیلیں ہوتیں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ جن کے نام ہٹائے گئے وہ ہندوستانی شہری نہیں تھے اور صرف ان کے نام ہٹائے گئے ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ ایس آئی آر کے دوران الیکشن کمیشن نے روزانہ پریس ریلیز جاری کی تھی، جس میں ان ووٹروں کی فہرست دی گئی تھی جو مردہ پائے گئے تھے، منتقل ہوگئے تھے یا ایک سے زیادہ جگہوں پر رجسٹرڈ تھے۔
یکم اگست کو شائع ہونے والی اس کی ڈرافٹ ووٹر لسٹ، جس میں 65 لاکھ حذف کیے گئے نام شامل تھے، نے بھی یہ تفصیلات فراہم کی اور کہا گیاکہ 22 لاکھ ووٹرزکو مردہ قرار دیا گیا، 36 لاکھ مستقل طور پر منتقل ہو چکے ہیں یا ناقابل شناخت ہیں، اور سات لاکھ ووٹرز کی کئی جگہوں پر ڈپلیکیٹ اندراجات ہیں۔
کمیشن نے حتمی ووٹر لسٹ میں کوئی تفصیلات فراہم نہیں کیں
وہیں، 30 ستمبر کو شائع ہونے والی حتمی ووٹر لسٹ میں ایسی کوئی تفصیلات نہیں دی گئی ہیں۔
الیکشن کمیشن کے 30 ستمبر کے بیان میں صرف یہ کہا گیا کہ ‘ڈرافٹ لسٹ سے نکالے گئے ‘نااہل ووٹرز’ کی تعداد 3.66 لاکھ تھی، جبکہ 21.53 لاکھ ‘اہل ووٹرز’ کو ڈرافٹ لسٹ (فارم 6) میں شامل کیا گیا تھا۔
ایس آئی آر مکمل ہونے کے چند دن بعد 5 اکتوبر کو پٹنہ میں ایک پریس کانفرنس میں چیف الیکشن کمشنر گیانیش کمار نے ووٹر لسٹ میں پائے جانے والے غیر ملکی ‘غیر قانونی تارکین وطن’ کی تعداد یا 47 لاکھ ووٹروں کے نام حذف کرنے کی وجوہات کے بارے میں کوئی تفصیلات نہیں بتائیں۔
انہوں نے کہا، ‘ووٹر لسٹ سے ہٹائے گئے ناموں میں وہ لوگ شامل ہیں جو مر چکے ہیں، جو ہندوستانی شہری نہیں ہیں، جو متعدد مقامات پر رجسٹرڈ ہیں، اور جو مستقل طور پر نقل مکانی کر چکے ہیں۔ ووٹر لسٹ کی تیاری کی ذمہ داری ای آر او(الیکٹورل رجسٹریشن آفیسر) کے پاس ہے۔ اس لیے ہر ای آر او اور ہر ضلع مجسٹریٹ کے پاس یہ ڈیٹا موجود ہے۔’
اس ہفتے کے شروع میں، جب الیکشن کمیشن نے 12 ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے ساتھ ملک گیر ایس آئی آرشروع کرنے کا اعلان کیا، تو کمار نے ایک بار پھر اس بارے میں کوئی تفصیلات نہیں بتائیں کہ بہار میں کتنے غیر ملکی پائے گئے یا ان کے خلاف کیا کارروائی کی گئی۔
اس کے بجائے انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کا 2002-04 کی انتخابی فہرست میں ووٹر یا ان کے والدین کی موجودگی کا ثبوت طلب کرنے کا اقدام غیر ملکیوں کے غلط ناموں کو شامل کرنے سے روکنا تھا۔
کمار نے کہا، ‘کئی بار، اگر کوئی جو ہندوستانی شہری نہیں ہے، اور جس نے کچھ دستاویز بنوائے ہیں، تو آپ نے دیکھا ہوگا کہ گنتی کے مرحلے کے دوران، ہم یہ دیکھنے کے لیے چیک کرتے ہیں کہ آیا آپ کا یا آپ کے بزرگ رشتہ دار کا نام 2002، 2003 یا 2004 میں ووٹر لسٹ میں تھا، اگر میچ ہوتا ہے، تو معاملہ وہیں ختم ہوجاتا ہے۔ جن کا ملان نہیں ہوتا، انہیں نوٹس جاری کیا جائے گا،اس کے بعد انہیں اپنے دستاویز دکھانے ہوں گےاور بتانا ہوگا کہ وہ2003 میں کہاں تھے۔ ایسا کرنابہت ضروری ہے۔’
انگریزی میں پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں ۔





