خاص خبر

بنگلہ دیش بحران پر موہن بھاگوت بولے – ہندو متحد ہو جائیں، ہندوستانی حکومت کو کچھ کرنا ہوگا

آر ایس ایس کے سربراہ موہن بھاگوت نے بنگلہ دیش میں ہندوؤں سے وہاں جاری بدامنی کے درمیان متحد رہنے کی اپیل کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اقلیت ہونے کی وجہ  سے صورتحال مشکل ہے اور عالمی ہندو برادری کو زیادہ سے زیادہ تحفظ کو یقینی بنانے میں ان کی مدد کرنی چاہیے۔

آر ایس ایس کے سربراہ موہن بھاگوت 21 دسمبر 2025 کو کولکاتہ میں راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) کی صد سالہ تقریبات کے موقع پر ایک تقریب سے خطاب کر تے ہوئے۔ (پی ٹی آئی تصویر)

نئی دہلی: پڑوسی ملک بنگلہ دیش میں جاری افراتفری کی طرف اشارہ کرتے ہوئے راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) کے سربراہ موہن بھاگوت نے اتوار (21 دسمبر) کو وہاں کے ہندوؤں سے متحد رہنے کی اپیل کی اور دنیا بھر کے ہندوؤں سے ان کی مدد کرنے کی اپیل کی۔

انڈین ایکسپریس کےمطابق، کولکاتہ میں ایک سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے آر ایس ایس کے سربراہ نے کہا،’وہ (ہندو) وہاں (بنگلہ دیش میں) ایک اقلیت ہیں اور حالات بہت مشکل ہیں۔ حالات مشکل ہیں، پھر بھی وہاں کے ہندوؤں کو زیادہ سے زیادہ تحفظ  کو یقینی بنانے کے لیے متحد رہنا  ہوگا۔ اور دنیا بھر کے ہندوؤں کو ان کی مدد کرنی چاہیے ۔’

بنگلہ دیش اس وقت بدامنی کے ایک اور دور سے گزر رہا ہے۔ تشدد کی تازہ چنگاری  12 دسمبر کو 32 سالہ شریف عثمان ہادی کی گولی مار کر ہلاک سے بھڑکی، جو وزیر اعظم شیخ حسینہ کے خلاف تحریک میں شامل تھے۔ یہی تحریک 5 اگست 2024 کو شیخ حسینہ کی معزولی کا باعث بنی تھی۔

ہندوستانی حکومت  سے بنگلہ دیش کی صورتحال کا نوٹس لینے کی اپیل کرتے ہوئے  موہن بھاگوت نے اتوار کو کہا، ‘ہمیں ہر ممکن کوشش کرنی چاہیے، اور وہ سب کرنا ہوگا، اور ہم کر بھی رہے ہیں… ہندوستانی حکومت کو بھی کچھ کرنا ہوگا۔ ممکن ہے کہ وہ پہلے سے ہی کچھ کر رہی ہو۔ کچھ چیزیں عوامی ہوتی ہیں، کچھ نہیں ہوسکتیں۔ کبھی ان کے نتائج برآمد ہوتے ہیں، کبھی نہیں ۔ لیکن کچھ نہ کچھ تو کیا ہی جانا چاہیے۔’

مغربی بنگال میں چند ماہ بعد ہونے والے اسمبلی انتخابات کا ذکر کرتے ہوئے آر ایس ایس کے سربراہ نے کہا کہ بنگال میں بڑھتی ہوئی اسلامی بنیاد پرستی، ہندوؤں پر حملوں کے واقعات، بنگلہ دیش کی صورتحال اور مسلمانوں کی دراندازی کا ریاست پر منفی اثر پڑا ہے۔

آر ایس ایس سربراہ نے بابری مسجد کو سازش قرار دیا

آر ایس ایس کے سربراہ موہن بھاگوت نے ترنمول کانگریس (ٹی ایم سی) کے معطل ایم ایل اے ہمایوں کبیر کی جانب سے مرشد آباد ضلع میں بابری مسجد سے مشابہ مسجد بنانے کے اقدام کو ‘تنازعہ کو دوبارہ جنم دینے کی سیاسی سازش’ قرار دیا ہے۔

انہوں نے کہا،’یہ سب ووٹوں کے لیے کیا جا رہا ہے، اس سے نہ مسلمانوں کو فائدہ ہو گا اور نہ ہی ہندوؤں کو، ایسا نہیں ہونا چاہیے۔ یہ میری رائے ہے۔’

ٹی ایم سی حکومت کی جانب سے ساحلی شہر دیگھا میں جگن ناتھ مندر کی تعمیر پر آر ایس ایس کے سربراہ موہن بھاگوت نے کہا کہ ‘میں قوانین سے پوری طرح واقف نہیں ہوں، لیکن مجھے نہیں لگتا کہ حکومت کے لیے ایک سیکولر اور سوشلسٹ ملک میں مندر بنانا جائز ہے۔’

ایودھیا میں رام مندر کی تعمیر کا ذکر کرتے ہوئے، جہاں کبھی بابری مسجد کھڑی تھی، بھاگوت نے کہا، ‘رام مندر سپریم کورٹ کی اجازت سے بنایا گیا، ٹرسٹ سے مندر بنانے کے لیے کہا گیا تھا، اور کوئی سرکاری پیسہ استعمال نہیں کیا گیا تھا۔ حکومتیں آتی جاتی ہیں، لیکن مذہب مستقل ہوتا ہے۔ مذہبی مقامات ہمیں بھگوان کی دہلیز تک لے جاتے ہیں۔ اس لیے انہیں حکومت سے جوڑ کر سیاست نہیں کرنی چاہیے۔’