فروری 2024 میں سپریم کورٹ کے الیکٹورل بانڈ اسکیم کو ختم کرنے کے بعد پہلے مالی سال 2024-25 میں مرکز میں برسراقتدار بی جے پی نے اپنی مالی پوزیشن کو مزید مضبوط کیا ہے اور اپنے اہم حریف کانگریس سے 12 گنا زیادہ چندہ اکٹھا کیا ہے۔

علامتی تصویر بہ شکریہ: پکسابے
نئی دہلی: فروری 2024 میں سپریم کورٹ کے الیکٹورل بانڈ اسکیم کو ختم کرنے کے بعد پہلے مکمل مالی سال 2024-25 میں مرکز میں حکمراں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے اپنی مالی پوزیشن کو مزید مضبوط کیا ہے اور اپنے اہم حریف کانگریس سے 12 گنا زیادہ چندہ اکٹھا کیا ہے۔
الیکشن کمیشن کو 2024-25 کے لیے جمع کرائے گئے سیاسی جماعتوں کی چندہ کی تفصیلات کے مطابق، بی جے پی کو موصول ہونے والے چندےاس سال ایک درجن اپوزیشن جماعتوں کے مشترکہ طور پر موصولہ چندے سے 4.5 گنا زیادہ ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ جہاں بی جے پی کو 2023-24 میں 3,967 کروڑ روپے کے چندے ملے، وہیں لوک سبھا انتخابات کے سال میں یہ چندہ بڑھ کر 6,088 کروڑ روپے تک ہو گیا۔
سال 2024-25میں الیکٹورل ٹرسٹوں سے موصولہ چندےمیں سے نصف سے زیادہ صرف سات بڑے کارپوریٹ گھرانوں – ٹاٹا گروپ، او پی جندل گروپ، ایل اینڈ ٹی، میگھا انجینئرنگ، اشوک لی لینڈ، ڈی ایل ایف اور مہندرا سے آئے تھے۔
ان ٹرسٹوں نے مختلف پارٹیوں کو کل 3,811.37 کروڑ روپے کا چندہ دیا، جس میں ان سات گروپوں کا تعاون 2,107 کروڑ روپے تھا، جو ان کے کل کارپس کا 55فیصد تھا۔
کانگریس کو ملے چندے میں گراوٹ
بی جے پی کے برعکس کانگریس نے 2024-25 میں گرانٹس، ٹرسٹ اور شراکت سے 522.13 کروڑ روپے حاصل کیے، جو پچھلے مالی سال میں موصولہ 1,129.66 کروڑ روپے کے نصف سے بھی کم ہیں۔
انڈین ایکسپریس کی ایک رپورٹ کے مطابق، کانگریس کو کل چندے کا 60فیصد یعنی 313.76 کروڑ روپے، انتخابی ٹرسٹ کے توسط سے آیا۔
یہ تفاوت الیکٹورل بانڈ کے بعد کے دور میں دونوں قومی جماعتوں کے درمیان بڑھتے ہوئے مالیاتی فرق کو نمایاں کرتا ہے۔
علاقائی اتحادیوں کو فائدہ: ٹی ڈی پی اور جے ایس پی
نیشنل ڈیموکریٹک الائنس (این ڈی اے) کے شراکت داروں کی مالی پوزیشن بھی مختلف دیکھی گئی۔ آندھرا پردیش میں حکمران تیلگو دیشم پارٹی (ٹی ڈی پی) کو 830.3 کروڑ روپے ملے، جو 2023-24 میں ملے 100.18 کروڑ روپے سے کم ہے ۔
پروڈنٹ الیکٹورل ٹرسٹ نے ٹی ڈی پی کو سب سے زیادہ 40 کروڑ روپے کا تعاون دیا، جبکہ دیگر ٹرسٹ بشمول اے بی جنرل ٹرسٹ (5 کروڑ روپے) اور ٹرمف ٹرسٹ (4 کروڑ روپے) نے بھی چندہ دیا ۔
کارپوریٹ چندہ دینے والوں میں نیٹکو فارما (7 کروڑ روپے)، یونیورسٹی ایجوکیشن مینجمنٹ (5 کروڑ روپے)، کرسٹی فرائیڈگرام انڈسٹری (2 کروڑ روپے)، یونائیٹڈ ٹیلی لنکس (2 کروڑ روہے) اور پریا ایکوا فارمز (2 کروڑ روپے) شامل ہیں۔
اس سال شمسی توانائی کی کئی کمپنیوں نے اہم تعاون کیا ہے۔ہیریمبا رینیوایبلز لمیٹڈنے 59.90 لاکھ روپے کا چندہ دیا، جبکہ نیمچ سولر پاور نے 43.80 لاکھ روپے کا تعاون دیا۔
دیگر قابل تجدید توانائی کے عطیہ دہندگان میں رینیو رنگا ریڈی سولر پاور (57.80 لاکھ روپے)، ری-نیو سولر انرجی (جھارکھنڈ فائیو) (29.10 لاکھ روپے)، ری-نیو ونڈ انرجی (راجستھان ون) (43.20 لاکھ روپے)، شریس سولر فارمز (52.50 لاکھ روپے) اور اکھلاگھاسولر انرجی( 30.60 لاکھ روپے ) شامل ہیں۔
سنچری پلائی بورڈز نے بھی 50 لاکھ روپے کا چندہ دیا۔ دو انفرادی عطیہ دہندگان شرت بابو بولینینی اور کرشنا موہن بولینینی نے 2 کروڑ روپے کا عطیہ دیا۔
اس سلسلے میں ریاستی ٹی ڈی پی کے صدر پلا سری نواسا راؤ نے صحافیوں کو بتایا، ‘ہمیں جو بھی پیسہ ملتا ہے، اس کے لیے ہم عطیہ دہندگان کے سامنے جوابدہ ہیں … مثال کے طور پر، ہمارے پاس ایک ہیلتھ کیئر اسکیم ہے جس میں ہم 38 کروڑ روپے کا حصہ ڈالتے ہیں – یہ سب چندے سے آتا ہے۔’
جن سینا پارٹی (جے ایس پی)، جو ٹی ڈی پی کی حلیف ہے، کو 25.33 کروڑ روپے ملے۔ ڈپٹی چیف منسٹر پون کلیان کی قیادت والی اس پارٹی کو خصوصی طور پر ذاتی اور تعمیراتی کمپنیوں سے چندہ ملا۔
حیدرآباد میں مقیم روی کمار اکولا نے پارٹی کو 5 کروڑ روپے کا تعاون دیا، جوپارٹی کے لیے اب تک کا سب سے بڑا چندہ تھا۔آروی ایم کنسٹرکشن انڈیانے 3 کروڑ کا اورنیٹکو فارمانے 1 کروڑ کا چندہ دیا۔
دیگر اہم عطیہ دہندگان میں ڈی وی کےکنسٹرکشنز سے 2 کروڑ روپے، سائی ناتھ اے ڈی ایس سے 1.5 کروڑ روپے، میریکل سافٹ ویئر سسٹمزسے 1 کروڑ روپے اور انفرادی طور پر چندہ دینے والے ادراجو سری راما لکشمی پتی بھوگا راجو سے 1 کروڑ روپے شامل تھے۔
غور طلب ہے کہ جے ایس پی کو الیکٹورل ٹرسٹوں سے کوئی خاص فنڈ نہیں ملا۔ پارٹی کے ترجمان اجئے کمار ویمولاپتی نے زمینی سطح کے کارکنوں اور پنشنرز کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے 10 روپے سے 20 روپے تک چندہ دیا۔
ٹی ایم سی کے فنڈ میں تین گنا اضافہ ہوا
مالی سال 2024-25 میں مغربی بنگال میں ترنمول کانگریس (ٹی ایم سی)کا فنڈ تین گنا بڑھ کر 64.24 کروڑ روپے سے 184.96 کروڑ روپے ہوگیا۔ پارٹی کو 448 عطیہ دہندگان سے سے پیسے ملے۔
پروڈنٹ الیکٹورل ٹرسٹ نے 92 کروڑ روپے کا تعاون کیا، جبکہ لاٹری ڈسٹری بیوٹر ٹائیگر ایسوسی ایٹس نے 50 کروڑ روپے کا چندہ دیا۔ ٹاٹا کی حمایت یافتہ پروگریسو الیکٹورل ٹرسٹ نے 10 کروڑ روپے دیے۔
پارٹی کو دیگر اہم عطیہ دہندگان میں رشمی سیمنٹ لمیٹڈ (5 کروڑ روپے)، شیام فیرو الائیز لمیٹڈ (3 کروڑ روپے)، کیجریوال مائننگ (3 کروڑ روپے)، سپر سمیلٹرز (2 کروڑ روپے) اور آئی وی ایل دھن سیری پیٹرو کیم انڈسٹریز (2 کروڑ روپے) شامل تھے۔
سب سے زیادہ انفرادی تعاون کرنے والے کشن گوپال موہتا تھے، جنہوں نے 3 کروڑ روپے کا چندہ دیا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ٹی ایم سی کے 213 ایم ایل اے میں سے 199 نے پارٹی فنڈ میں 22،000 سے 30،000 روپے تک کا تعاون کیا۔
انفرادی ڈونرز میں براتیا باسو، بابل سپریو، اروپ بسواس، چندریما بھٹاچاریہ اور فرہاد حکیم جیسے وزراء بھی شامل تھے۔ چالیس ممبران پارلیامنٹ اور سابق ممبران پارلیامنٹ نے بھی تعاون کیا، جن میں مالا رائے (6.12 لاکھ روپے)، خلیل الرحمان (3.8 لاکھ روپے)، مہوا موئترا (1 لاکھ روپے)، اور ساگریکا گھوش (1.2 لاکھ روپے) شامل ہیں۔
اس سلسلے میں ٹی ایم سی کے ترجمان جئے پرکاش مجمدار نے کہا، ‘بی جے پی ہندوستان کی سب سے امیر پارٹی ہے… مرکزی حکومت بھی کارپوریٹ گروپوں کی مدد کرتی ہے، اس لیے فطری طور پر وہ بھی بی جے پی کی مدد کریں گے۔’
عام آدمی پارٹی کے چندے میں بھی اضافہ ہوا
دریں اثنا، عام آدمی پارٹی(عآپ)کو ملنے والے چندے میں تین گنا اضافہ درج کیا گیا، جو پچھلے سال کے110.6 کروڑ روپے سے بڑھ کر 38.1 کروڑ روپے ہو گیا ہے۔ پروڈنٹ الیکٹورل ٹرسٹ نے 16.4 کروڑ روپے کا چندہ دیا، جو کل چندے کا 43فیصد سے زیادہ ہے۔
دوسری پارٹیوں کے برعکس عام آدمی پارٹی کے چندے میں انفرادی طور پر چندہ دینے والوں کا دبدبہ دیکھنےکو ملا۔ سرفہرست 100 عطیہ دہندگان میں سے صرف چار ادارے تھے۔ انفرادی طور پر، تلپدی اوماشنکر شین نے 37.74 لاکھ روپے کا تعاون کیا، جبکہ مائیکل ڈی سوزا نے30 لاکھ روپے کاچندہ دیا۔
بھارت سومکتی سنستھا، ایک خیراتی ٹرسٹ نے پارٹی کو 30 لاکھ روپے کا عطیہ دیا، جبکہ کارپوریٹ ڈونرز میں کبیر پولی پلاسٹ (25 لاکھ روپے) اور ایڈوانس کیمیکلز (11 لاکھ روپے) شامل ہیں۔
پارٹی کنوینر اروند کیجریوال نے 10،000 روپے کے 12 چندے دیے۔ دیگر لیڈروں نے بھی باقاعدہ چندہ دیا؛ پنجاب کے وزیر امان اروڑہ ( 10,000 روپے کے 12 چندے)، دہلی کی سابق وزیر اعلیٰ آتشی (3,500 روپے کے 12 چندے)، پنجاب کے وزیر صحت بلبیر سنگھ (10،000 روپے کے 12 چندے)، اور اسپیکر کلتار سنگھ سندھوان (10،000 روپے کے 12 چندے)۔ پنجاب کے وزیر ہرجوت سنگھ بینس نے کل 62,000 روپے کا عطیہ دیا۔
بہار میں اتحادیوں کے چندے میں اضافہ
بہار میں جنتا دل (یونائیٹڈ) اور لوک جن شکتی پارٹی (رام ولاس) کے چندے میں الیکٹورل ٹرسٹوں کے عطیات کی وجہ سے زبردست اضافہ دیکھا گیا۔
وزیر اعلیٰ نتیش کمار کی قیادت والی جے ڈی یو کوپچھلے سال کے 1.81 کروڑ روپے کے مقابلے 932 فیصد اضافے کے ساتھ نے18.69 کروڑروپے کا چندہ ملا ۔
پارٹی کو پروگریسو الیکٹورل ٹرسٹ سے 10 کروڑ روپے، پروڈنٹ الیکٹورل ٹرسٹ سے 5 کروڑ روپے، اور سماج الیکٹورل ٹرسٹ ایسوسی ایشن سے 2 کروڑ روپے کا چندہ ملا۔
جے ڈی یو کو چندہ دینے والے مقامی کارپوریٹ ڈونرز میں انمول انڈسٹریز (15 لاکھ روپے)، ارمیلا انٹرنیشنل سروسز (10 لاکھ روپے)، سونا بسکٹ (10 لاکھ روپے) اور نٹراج آئرن اینڈ انڈسٹریز (5 لاکھ روپے) شامل ہیں۔
انفرادی عطیہ دہندگان میں آکاش اگروال (10 لاکھ روپے) اور سنجے کمار سنہا (4.5 لاکھ روپے) شامل ہیں۔
سنجے کمار نے ذاتی طور پر پارٹی کو 1.25 لاکھ روپے کا عطیہ دیا۔ تعاون کرنے والے دیگر قائدین میں راجیہ سبھا کے ڈپٹی چیئرمین ہری ونش (3.74 لاکھ روپے)، جہان آباد کی ایم ایل اے منورما دیوی (1.01 لاکھ روپے) اور ممبران پارلیامنٹ راجیو رنجن سنگھ، دنیش چندر یادو، گریدھری یادو، رام ناتھ ٹھاکر، کوشلیندر کمار، دلیشور کامت، رام پریت منڈل، آلوک کمار سمن، اجئے کمار منڈل اور کھیرو مہتو(ہر ایک 72,000 روپے) شامل تھے۔
ایگزیکٹو صدر سنجے کمار جھا اور بہت سے دوسرے لوگوں نے 54,000 روپے کا تعاون کیا۔
مرکزی وزیر چراغ پاسوان کی قیادت والی ایل جے پی (رام ولاس) نے اپنے فنڈ میں 9,403 فیصد کااضافہ درج کیا، 2023-24 میں 11.67 لاکھ روپے کے مقابلے 11.09 کروڑ روپے حاصل کیے۔
اس کل رقم میں سے پروگریسو الیکٹورل ٹرسٹ کا تعاون 10 کروڑ روپے تھا، جبکہ پروڈنٹ نے 1 کروڑ روپے کا تعاون کیا۔ پارٹی کو ایس آر آر پروجیکٹس سے 5 لاکھ روپے بھی ملے۔
انگریزی میں پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں ۔
