خاص خبر

اتراکھنڈ: کاشی پور میں کشمیری شال فروش پر حملہ کرنے کے الزام میں بجرنگ دل کے کارکن سمیت دو افراد گرفتار

اتراکھنڈ کے کاشی پور میں 22 دسمبر کو ایک کشمیری شال فروش پر ہندو رائٹ ونگ کے کارکنوں نے حملہ کیا تھا۔ معاملے میں بجرنگ دل کے کارکن اور اس کے ساتھیوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔ پچھلے پندرہ دن میں یہ دوسرا واقعہ ہے جب کشمیری شال فروش کو ہندو رائٹ ونگ کے کارکنوں نے نشانہ بنایا اور ہراساں کیا ہے۔

کاشی پور میں کئی سالوں سے شال بیچنے والے شال فروش کے ساتھ بدسلوکی کرتے ہوئے’بھارت ماتا کی جئے‘کا نعرہ لگانے کو مجبور کیا گیا۔ (اسکرین شاٹ بہ شکریہ: ایکس/محبوبہ مفتی)

سری نگر: اس ہفتے اتراکھنڈ میں ایک کشمیری شال بیچنے والے پر وحشیانہ حملے کے سلسلے میں بجرنگ دل کے ایک مشتبہ کارکن اور اس کے ساتھیوں کو گرفتار کیا گیا ہے، اس واقعے نے جموں و کشمیر میں بڑے پیمانے پر غم و غصے کو جنم دیا ہے۔

پچھلے پندرہ دن میں یہ دوسرا واقعہ ہے جب کشمیری شال بیچنے والے کو ہندو رائٹ ونگ کے کارکنوں نے نشانہ بنایا اورہراساں کیا۔ یہ واقعہ دہلی میں خودکش بم دھماکے کے پس منظر میں سامنے آیا ہے،جس کے بعد ملک کے دیگر حصوں میں کشمیریوں پر حملوں کے واقعات درج کیے گئے ہیں۔

جمعرات (25 دسمبر) کو دیر رات جاری ایک بیان میں اتراکھنڈ کے ادھم سنگھ نگر ضلع کے سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس ایس پی) منی کانت مشرا نے بتایاکہ یہ واقعہ سوموار (22 دسمبر) کو کاشی پور تھانہ علاقے میں پیش آیا۔

مشرا کے مطابق، 24 دسمبر کو سوشل میڈیا پر پوسٹ کیا گیا ایک ویڈیو وائرل ہوا، جس میں کاشی پور کے کچھ مقامی لوگوں کو کشمیر کے ایک شال بیچنے والے پر حملہ کرتے اور دھمکیاں دیتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔

متاثرہ کی شناخت شمالی کشمیر کے کپواڑہ ضلع کے رہنے والے بلال احمد غنی کے طور پر ہوئی ہے۔ مشرا نےبتایا کہ بلال علاقہ میں معروف چہرہ تھے، کیوں کہ وہ گزشتہ نو سالوں سے کاشی پور میں کشمیری شال فروخت کر رہے تھے۔

سوموارکو بلال احمد گھر گھر جاکر شال بیچ رہے تھے، تبھی کاشی پور کی مین روڈ پر موٹر سائیکل پر سوار پانچ سے چھ نوجوانوں نے انہیں روک لیا۔ مبینہ طور پر حملہ آوروں کی طرف سے ریکارڈ کیے گئے دو منٹ دس سیکنڈ کے ویڈیو میں 30 اور 32 سال کا ایک شخص نیلی سویٹ شرٹ اور کالی ہاف جیکٹ پہنے اس مصروف علاقے میں بلال احمد کا ہاتھ پکڑکر ان سے ‘بھارت ماتا کی جئے’ کے نعرے لگانے کو کہتا ہے۔

اس دوران موٹر سائیکل سواروں اور راہگیروں کا ایک ہجوم جن میں کچھ خواتین بھی شامل ہیں وہاں جمع ہوجاتے ہیں۔کلیدی ملزم بلال احمد کو دھکے دیتا ہے اور تھپڑ مارتا ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ  بلال نعرہ لگانے سے انکار کر تے ہوئے’بھارت کی جئے’ کہنے کی پیشکش کرتے ہیں۔

ویڈیو میں بلال کو شائستگی سے کیمرہ بند کرنے کی درخواست کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے لیکن اس سے کلیدی ملزم مشتعل ہو جاتا ہے اور وہ دھمکی دیتا ہے کہ اگر بلال نے ‘بھارت ماتا کی جئے’ نہیں کہا تو اسے بری طرح مارا جائے گا۔

ویڈیو میں ملزم کو کیمرے کے سامنے یہ کہتے ہوئے سناجاسکتا ہے کہ،’ تم کس ملک میں رہتے ہو؟ کیا تم پاکستان سے ہو؟ ان حر٭٭٭یوں کو دیکھو۔یہ کشمیر میں رہتے ہیں، دیکھو انہوں نے بنگلہ دیش میں کیا کیا۔’ اس کے بعد وہ بلال احمد کی کلائی مروڑتا ہے اور گالیاں دیتے ہوئے اسے تھپڑ اور لات مارتا ہے ، جس سے بلال بری طرح گبھرائے ہوئے نظر آتے ہیں۔

ویڈیو میں ملزم بلال احمد کو زمین پر گراکر دبوچتا ہوا دکھائی دیتا ہے، جبکہ کئی دوسرے لوگ بھی اس حملے میں شامل ہو جاتے ہیں۔ ایک آواز سنائی دیتی ہے، ‘تم بھارت کا کھاتے ہیں، بھارت میں  دھندہ کرتے ہیں اور کماتے ہو، لیکن ‘بھارت ماتا کی جئے’ نہیں بولوگے؟’

ویڈیو میں حملے میں ملوث کم از کم چھ افرادنظر آتے ہیں، جن میں وہ شخص بھی شامل ہے جو اس واقعے کا ویڈیو بنا رہا تھا۔ وہیں کچھ مقامی مرد اور عورتیں تھوڑی  دور سے تماشہ دیکھتے ہیں، لیکن مداخلت نہیں کرتے۔

بلال احمد بعد میں حملہ آوروں کے مطالبات سے اتفاق کرتے ہوئے دو بار نعرہ لگاتے ہوئے بھی نظر آتے ہیں۔ خبروں کے مطابق، بلال احمد حملے سے شدید صدمے کا شکار  ہوگئے تھے اور ابتدائی طور پر جوابی کارروائی کے خوف سے پولیس سے رابطہ نہیں کیا۔ جان کے خوف سے بلال احمد کے اہل خانہ نے انہیں کشمیر واپس آنے کا مشورہ دیا ہے۔

کارروائی کا مطالبہ

تاہم، سوشل میڈیا پر ویڈیو وائرل ہونے اور لوک سبھا ایم پی اور نیشنل کانفرنس کے سینئر لیڈر سید آغا روح اللہ اور جموں و کشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی سمیت کئی لوگوں نے ملزم کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کرنے کے بعد اتراکھنڈ پولیس حرکت میں آئی ۔

ایس ایس پی مشرا نے بتایا کہ کاشی پور پولیس اسٹیشن میں بھارتیہ نیائے سنہتا کی دفعہ 191(2) (فساد)، 115(2) (چوٹ پہنچانا)، 351(3) (مجرمانہ دھمکی)، 352 (امن کی خلاف ورزی  کے لیے اکسانا)، 304 (چھینا جھپٹی)، 62 (جرم کی کوشش)،292(عوامی طور پر شرپسندی) اور 126(2) (غلط طریقے سے روکنا) کے تحت ایف آئی آر درج کر لی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ قابل اعتراض ویڈیو کو سوشل میڈیا سے ہٹا دیا گیا ہے اور کچھ لوگوں کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ تاہم انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ کتنے افراد کو گرفتار کیا گیا  ہے اور نہ ہی  ان کی شناخت ظاہر کی گئی ہے۔

ایس ایس پی نے کہا،’ہم منصفانہ اور مکمل تحقیقات کریں گے اور مجرموں کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے گی۔ ضلع میں امن و امان کو بگاڑنے یا سماجی ہم آہنگی کو نقصان پہنچانے والی کسی بھی سرگرمی کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔’

اس سے قبل ہماچل پردیش کے ضلع کانگڑا کے علاقے دہرہ میں بھی  ایک کشمیری شال بیچنے والے کو  ہندو رائٹ ونگ کے کارکنوں نے’بھارت ماتا کی جئے‘کا نعرہ لگانے کے لیے مجبور کرنے کی کوشش کی تھی۔ اس شال فروش نے نعرے لگانے سے انکار کر دیا تھا، جس کی وجہ سے سوشل میڈیا پر اس کی خوب تعریف ہوئی تھی۔

انگریزی میں پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں ۔