اردو زبان کی مقبولیت میں بڑی تیزی کے ساتھ اضافہ ہو رہا ہے اور ہندوستان بشمول پوری دنیا میں اسے ہاتھوں ہاتھ لیا جا رہا ہے۔
نئی دہلی : سابق نائب صدر و راجیہ سبھا کے سابق چیئرمین ڈاکٹرحامد انصاری نے گزشتہ روز کانسٹی ٹیوشن کلب میں ممتاز معاصرپورٹل’دی وائر‘کے اردو پورٹل کا افتتاح کرتے ہوئے اپنے کلیدی خطاب میں کہا کہ اردو بنیادی طور پر ہندوستانی زبان ہے لیکن مسلمانوں کے ساتھ جوڑ کر اس کے ساتھ سیاسی زیادتی کی گئی۔انہوں نے کہا کہ اردو زبان کے مستقبل کے تئیں وہ پرامید ہیں۔ اردو زبان کی مقبولیت میں بڑی تیزی کے ساتھ اضافہ ہو رہا ہے اور ہندوستان بشمول پوری دنیا میں اسے ہاتھوں ہاتھ لیا جا رہا ہے۔ ’دی وائر‘کے بانی مدیرسدھارتھ وردھراجن نے اپنے افتتاحی خطاب میں کہا کہ ہم ایک اہم تجربے کے دور سے گزر رہے ہیں۔ اقتدارکے گلیاروں کے اثرورسوخ اور دباؤسے مبراو کارپوریٹ ذہنیت کا قلع قمع کرنے نیز آزانہ و منصفانہ صحافت کی بنیاد ڈالنے کے لئے اسے لے کر آئے ہیں۔
’دی وائر‘کے مشاورتی مدیر اور’جن گن من کی بات‘کے عنوان سے مشہور پروگرام کے ا ینکر ونود دوواسے بات چیت کرتے ہوئے ڈاکٹرحامد انصاری نے کہا کہ اگر ہم اردو کوصرف مسلمانوں کی زبان قرار دیں گے تویہ ایک بڑی اردو آبادی کے ساتھ ناانصافی ہوگی ۔ انہوں نے کہا کہ اردو دکن میں پیدا ہوئی، دہلی میں اس کی پرورش و پرداخت ہوئی اور لکھنؤ میں اس کے بال وپر سنوارے گئے
مسٹر انصاری نے کہا کہ آزادی کی جدوجہد کے دوران اردوزبان نے نمایاں کردار ادا کیا ہے ۔برطانوی حکومت اردو کی نظموں اور غزلوں پر گہری نگاہ رکھتی تھی کیوں کے ان نظموں نے آزادی کی شمع روشن کر رکھی تھی۔مجاہدین آزادی پر اس کے گہرے اثرات مرتب ہوتے تھے ۔یہ انقلابی زبان ہے جس نے ملک کو آزادی سے ہمکنار کرنے میں اہم ترین رول ادا کیا ہے اور اسے فراموش نہیں کیا جا سکتا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ معجزاتی طور پر اس زبان کی دن دونی رات چوگنی ترقی ہورہی ہے اور اس کا مستقبل بہت تابناک ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اردو روزگار سے جڑی ہوئی زبان نہیں ہے کی افواہ محض مغالطہ ہے اور یہ اس خوبصورت اور شیریں زبان کے لئے منفی پروپیگنڈہ ہے جس کی کوئی بنیاد نہیں ہے۔
Categories: خبریں