نئی دہلی : آج سپریم کورٹ نے گجرات حکومت بڑی راحت دیتے ہوئے 2002 کے فسادات کے دوران تباہ ہونے مذہبی مقامات خاص طور پر مساجدوں کی از سرنوتعمیرکے گجرات ہائی کورٹ کے فیصلے آج مسترد کردیا اوراس معاملے میں ریاستی حکومت کی معاوضہ تجویز کو منظوری دے دی۔ گجرات ہائی کورٹ نے گودھرا معاملے کے بعد ریاست میں ہونے والے فسادات کے دوران تباہ کئے گئے 500 مذہبی مقامات (مسجدوں اور مقبروں) کو دوبارہ تعمیر کرنے کا حکم دیا تھا۔
2012 میں آنے والے اس فیصلے کو اعلی عدالت میں چیلنج کیا گیا تھا۔ چیف جسٹس دیپک مشرااور جسٹس پرفل چند پنت کی بینچ نے گجرات ہائی کورٹ کے حکم کے خلاف ریاستی حکومت کی اپیل کو قبول کرلیا۔تاہم،سپریم کورٹ میں سماعت کے دوران، گجرات حکومت نے کہا ہے کہ یہ تباہ شدہ مذہبی ڈھانچے کو عمارت مان کر معاوضہ دے گی۔ گجرات کی حکومت نے منصوبہ بنایا تھا کہ تباہ شدہ عمارتوں کو زیادہ سے زیادہ 50 ہزار روپے کا معاوضہ دیا جائے گا۔ حکومت کے مطابق، مذہبی مقام یا مسجد کو مذہب کے نام پر نہیں بلکہ عمارت کے طور پر معاوضہ دیا جائے گا۔
ریاستی حکومت کے اس معاوضہ منصوبے کو سپریم کورٹ نے آج منظوری دیتے ہوئے کہا کہ حکومت کسی بھی مذہبی مقامات کی تعمیر یا مرمت کرنے کے لئے ٹیکس دہندہ کے پیسے خرچ نہیں کر سکتی۔ اگر حکومت معاوضہ دینا چاہتی ہے تو اسے مندر، مسجد، گرووروا، چرچ وغیرہ کو اسے عمارت مان کر نقصان کی تلافی کرسکتی ہے۔ ریاستی حکومت کی اپیل کی سماعت کے دوران، سپریم کورٹ نے ریاستی حکومت کو ایسے ڈھانچے کے بارے میں تفصیلات مہیا کرنے اور ان کی تعمیر نو میں آنے والی لاگت کے بارے میں تفصیلی معلومات فراہم کرنے کی ہدایت دی ۔
Categories: حقوق انسانی, خبریں