خبریں

آخر نوٹ بندی کا مقصد کیا تھا؟

اس سلسلے میں سب سے اہم بات یہ ہے کہ صرف ایک فیصد کرنسی واپس نہیں آئی ہے۔ادھر پارلیمانی کمیٹی نے نوٹ بندی پراپنی ہی رپورٹ کے مسودہ کو از سر نو تیار کرنے پرزور دیا ہے ۔ NoteBandi_RBI

نئی دہلی : ریزرو بینک(آر بی آئی ) کی سالانہ رپورٹ کے بعدنوٹ بندی معاملے میں مرکزی حکومت کو  سخت تنقید کا نشانہ بنایا  جارہا ہے ۔آر بی آئی کے مطابق ایک ہزار اور پانچ سو کے 99فیصد نوٹ واپس آچکے ہیں ۔اس معاملے میں سابق وزیر مالیات پی چدمبرم کا کہنا ہے کہ آر بی آئی کو 16ہزار کڑور کا فائدہ ہوا اور نئے نوٹ چھاپنے میں 21ہزار کڑور خرچ کرنے پڑے۔پی چدمبرم نے طنز کرتے ہوئے کہا ہے کہ جن ماہرین اقتصادیات نے نوٹ بندی کی سفارش کی انہیں ’نوبل ایوارڈ‘دیا جانا چاہئے۔نوٹ بندی کو لے کر کئی طرح کے خدشات کا اظہار پہلے سے ہی کیا جارہا تھا لیکن آر بی آئی کے اعداد وشمار کے بعد نوٹ بندی کو پوری طرح سے ناکامیاب بتا یا جارہا ہے ۔

اس سلسلے میں سب سے اہم بات یہ ہے کہ صرف ایک فیصد کرنسی واپس نہیں آئی ہے۔ادھر پارلیمانی کمیٹی نے نوٹ بندی پراپنی ہی رپورٹ کے مسودہ کو از سر نو تیار کرنے پرزور دیا ہے ۔اس سلسلے میں اراکین کا کہنا ہے کہ ریزرو بینک نے بہت اہم تفصیلات نہیں دی ہیں اور نوٹوں کی تعداد بھی نہیں بتائی ہے ۔ذرائع کے مطابق کانگریس کے رکن پارلیا منٹ ویر پاموئلی کی سربراہی والی کمیٹی کی مدت آج 31 اگست کو پوری ہورہی ہے ۔اس صورت میں،اس رپورٹ کو صرف نئی کمیٹی کے قیام کے بعد ہی قبول کیے جانے کے امکان ہیں۔بی جے پی کےرکن پارلیامنٹ نشی کانت دوبے کا کہنا ہے کہ  ریزرو بینک نے مکمل جانکاری نہیں دی ہے ۔اس لیے یہ دستاویز مکمل نہیں ہے ۔ریزرو بینک کے گورنر ارجیت پٹیل دو بار اس کمیٹی کے سامنے حاضر ہو چکے ہیں ، لیکن مرکزی بینک ابھی تک یہ کہہ نہیں بتا پا یا ہے کہ نوٹ بندی  کے بعد بینکوں میں کتنے بند نوٹ واپس آ گئے ہیں۔

ادھر نوٹ بندی کے سلسلے میں آربی آئی کے اعدادو شمار کے اعلان کے بعد کانگریس اس کو گھوٹالہ قرار دے رہی ہے۔واضح ہو کہ نوٹ بندی کے دوران 100سے زائد لوگوں کی جانیں گئی  تھیں۔وزیر خزانہ ارون جیٹلی کا کہنا ہے کہ جو لوگ نوٹ بندی کے معنی نہیں سمجھتے وہ اس پر سوال کھڑے کر رہے ہیں۔ایک بار پھر سے ٹال مٹول کے انداز میں بھارتیہ جنتا پارٹی کی طرف سے یہ بات کہی جارہی ہے کہ نوٹ بندی کے مقصد کو پورا کرنے کے لیے حکومت اقدام کر رہی ہے اور اس کے سہارے دہشت گردی اور نکسل وادی سرگرمیوں پر نکیل ڈال رہی ہے ۔

ویڈیو  : نوٹ بندی پر پروفیسر ارون کمار کے ساتھ دی وائر کی بات چیت 

بنگال کی وزیراعلیٰ ممتا بنرجی نے بھی ریزروبینک آف انڈیاکے اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ نو ٹ منسوخی ایک فلاپ شو کے علاوہ کچھ بھی نہیں تھا اور یہ ایک بڑا گھوٹالہ تھا ۔ ممتا بنرجی نے اپنے فیس بک اکاؤنٹ پر لکھا ہے کہ   سیکڑوں افراد نے نوٹ منسوخی کی وجہ سے اپنی جانیں گنوائیں ،کروڑوں افراد بشمول کسان، مزدور چھوٹے انڈسٹری اور دیگر شعبوں میں کام کرنے والوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ ممتا بنرجی نے مودی حکومت کی سخت تنقید کرتے ہوئے لکھا ہے کہ نوٹ منسوخی کا فیصلہ حکومت ہند اس لیے کیا تھا کہ بلیک منی کے ڈیلروں کوموقع فراہم کیا جائے تاکہ وہ کروڑوں روپے کو وائٹ کرسکیں ۔ممتا بنر جی کا کہنا ہے کہ  نوٹ منسوخی کے فیصلے کے پیچھے ایک خفیہ ایجنڈا تھا ۔عوام اس کا جواب جاننا چاہتی ہے ۔اس لیے اس کی جانچ ہونی چاہیے۔

مارکسی کمیونسٹ پارٹی کے جنرل سکریٹری سیتا رام یچوری نے نوٹ بندی کے لئے مودی حکومت پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ملک کی عوام اس ‘ملک مخالف عمل’ کے لئے اسے کبھی معاف نہیں کرے گی۔ یچوری نے ٹویٹر پر لکھا کہ بلیک منی، دہشت گردی اور جعلی کرنسی پر قابو پانے کے حکومتی دعووں کو پول کھل گئی۔ ریزرو بینک کی جانب سے اعداد و شمارظاہر کرنے میں تاخیر کے باوجود حقیقت باہر آگئی۔ انہوں نے سوال کیا ہے کہ آخر یہ سب کس لئے کیا گیا ؟ وزیر خزانہ ارون جیٹلی نے آج کہا کہ نوٹ بندی جس مقصد سے لائی گئی تھی حکومت اس سمت میں آگے بڑھ رہی ہے، اور اس کا مقصد عام لوگوں کی رقم ضبط کرنا نہیں تھا۔

ریزرو بینک کے 2016-17 کی سالانہ رپورٹ پر مسٹر جیٹلی نے یہاں ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ نوٹ بندی کا مقصد بلیک منی کو ختم کرنا، ڈیجیٹلائزیشن کو فروغ دینا اور معیشت کو کیش لیس بنانے کے لئے تھا۔ حکومت آہستہ آہستہ اس سمت میں آگے بڑھ رہی ہے۔ نوٹ بندی کے دوران جمع نوٹوں کے اعدادوشمار پر حکومت کو گھیرنے کی کانگریس کی کوششوں کے سلسلے میں ایک سوال کے جواب میں مسٹرجیٹلی نے کہا کہ جو لوگ نوٹ بندی کے معنی نہیں سمجھتے وہ اس پر سوال کھڑا کر رہے ہیں۔ جن لوگوں نے بلیک منی کے خلاف لڑائی نہیں لڑی، وہ نوٹ بندی کے سلسلےمیں غلط فہمی پیدا کر رہے ہیں۔ نوٹ بندی کا مقصد جموں وکشمیر اور چھتیس گڑھ میں دہشت گرادانہ اور نکسل وادی سرگرمیوں پر نکیل ڈالنا تھا اور نوٹ بندی کے بعد ان سرگرمیوں میں شامل عناصر کے پاس وسائل کی کمی ہونے لگی ہے۔

(نیوز ایجنسی کے ان پٹ کے ساتھ)