نئی دہلی :نروداگام معاملے میں فریق دفاع کے گواہ کے طورپربھارتیہ جنتا پارٹی کے قومی صدرامت شاہ کے بیان پرتبصرہ کرتے ہوئے سنیئر صحافی اور’دی فکشن آف فیکٹ فائنڈنگ:مودی اینڈگودھرا’کے مصنف منوج مٹّا کا کہنا ہے کہ امت کے شاہ کے بیان سے اس کیس پر کوئی فرق نہیں پڑنے والا ہے۔دی وائر سے بات چیت میں منوج مٹّا نے مزید کہا کہ اس بیان میں کوئی نئی بات نہیں ہے ۔امت شاہ نے مایاکوڈنانی کے بیان کو ہی دہرایا ہے۔ شاہ اپنے بیان میں جو یہ کہہ رہے کہ متعلقہ وقت میں مایاکوڈنانی جائے وقوع پر موجود نہیں تھیں تو اس سلسلے میں وکیل استغاثہ کی طرف سے یہ دعویٰ بھی نہیں کیا گیا تھا کہ اس وقت میں وہ اس جگہ پرتھیں؟
سنیئر صحافی منوج مٹّا کے ساتھ سدھارتھ وردراجن کی بات چیت
مسٹر مٹّانے کہا کہ امت شاہ کے بیان سے اس کیس کے چشم دید گواہوں کے بیان پربھی کوئی سوال کھڑا نہیں ہوتا۔انہوں نے مزید کہا کہ اس کیس میں جو بات اہم ہے وہ یہ ہے کہ سنگھ پریوار کے اہم رکن اور اس وقت کے وشو ہندو پریشد کے ریاستی صدر جے دیپ پٹیل کا اس کیس میں ملوث ہونااورامت شاہ نے اپنے بیان میں اس سلسلے میں کوئی بات نہیں کہی ۔واضح ہو کہ نرودا پاٹیہ ایک الگ کیس تھا جس میں 96لوگو ں کی جانیں گئی تھیں اور نرودا گام میں 11لوگوں کا قتل ہوا تھا ۔لیکن نرودا گام اس لیے اہم ہے کہ اگر اس کیس میں جے دیپ پٹیل کو سزا ملتی ہے تو اس سے یہ ثابت ہوجائے گا کہ 2002کے مسلم مخالف فسادات میں پوری سازش سنگھ پریوارکی تھی ۔بات غور طلب ہے کہ مایاکوڈنانی کو نرودا پاٹیہ کیس میں پہلے ہی سزا مل چکی ہے۔
امت شاہ کی پیشی کی قانونی اور سیاسی اہمیت پر دی وائر کے بانی مدیر سدھارتھ وردراجن کے ساتھ بات چیت
گزشتہ روزامت شاہ نے احمد آباد عدالت کو بتایا کہ 28 فروری 2002 کو نرودا گام فسادات کے دوران مایا کوڈنانی گجرات اسمبلی میں موجود تھیں۔انہوں نے کہا کہ وہ سانحے کے دن سولا سول اسپتال میں مایا کوڈنانی سے ملے تھے۔سال 2002 کےاس کیس کی سماعت کر رہی عدالت کو امت شاہ نے بتایا کہ پولیس ان کے اور مایا کوڈنانی کو محفوظ مقام پر لے گئی تھی، کیونکہ مشتعل بھیڑ نے انہیں اسپتال میں گھیر لیا تھا۔احمد آباد عدالت کو امت شاہ نے یہ بھی بتایا تھا کہ انہیں اس بات کی جانکاری نہیں ہےکہ پولیس کے ذریعے سول اسپتال سےنکالے جانے کے بعد مایا کوڈنانی کہاں گئیں۔