نئی دہلی :تریپورہ میں ٹی وی جرنلسٹ شانتنو بھومک کے قتل کے خلاف آج پریس کلب آف انڈیا،دہلی میں صحافیوں نے احتجاجی جلسہ میں اپنے غم و غصے کا اظہار کیا ،اوراس بات کا اعلان کیا کہ آئندہ 2اکتوبر کو گاندھی جینتی کے موقع پر ملک بھر کے صحافی اس طرح کے حملے کے خلاف احتجاج کریں گے ۔
جلسے میں سنیئر صحافی راج دیپ سر دیسائی نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس ملک میں صحافیوں کو بانٹنے کی کوشش کی جارہی ہے ۔اس سلسلے میں جمہوریت پسند صحافیوں کو اپنی آواز بلند کرنی چاہیے۔انہوں نے مزید کہا کہ ہمارے پاس ہتھیار نہیں ہے ۔مائیک ہے قلم ہے۔انہو ں نے یہ بھی کہا کہ ہمیں ہر بار لگتا یہی ہے کہ ہم اس سلسلے میں آخری بار مل رہے ہیں اب ایسا نہیں ہوگا۔لیکن ایسا نہیں ہوتا ۔ہم جہاں ہیں ہمیں وہیں سے آواز بلند کرنی ہوگی ۔قلم سے مائیک سے ،اور سوشل میڈیا کے ذریعے غیر سماجی عناصر کو ایجنڈہ سیٹ کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی ۔انہوں نے صحافیوں کے حفاظتی اقدام کے سلسلے میں بھی بات کی اور کہا کہ میڈیا ہاؤس کمیرہ مین اور رپورٹر کوبلیٹ پروف جیکٹ مہیا کرائے ،کیو ں کہ ان کو زیادہ خطرہ ہے۔شانتنو کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے یہ بھی کہا کہ تمام حکومتوں نے صحافیوں کو سافٹ ٹارگیٹ بنایا ہے۔
اس موقع پر نارتھ ایسٹ معاملوں کے جانکار اورسنیئر صحافی سنجے ہزاریکا نے کہا کہ ہمیں یہ لڑائی مل جل کر لڑنی ہونی گی ۔زبان اور قومیت سے بڑھ کر اس طرح کے تشدد کے خلاف آواز اٹھانی ہوگی ۔
انڈین وومین پریس کروپس کی جنرل سکریٹری آدیتی ٹنڈن نے کہا کہ ہمیں سمبولزم سے آگے بڑھ کر لائن آف ایکشن طے کرنا ہوگا۔سی پی جے کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئےانہوں نے کہا۔پچھلے آٹھ سالوں میں یہ حملے بڑھتے ہی جارہے ۔اب ہندوستان کا شمار ان ملکوں میں ہونے لگا ہے جہاں جرنلسٹ ہونا خطرناک ہے ۔
دلی میں مقیم نارتھ ایسٹ کے صحافی اور نارتھ ایسٹ میڈیا فورم کے نمائندےپارتھو سائیکیا نے کہا کہ ایک لمبے وقت سے نارتھ ایسٹ میں صحافیوں پر حملے ہورہے ہیں۔1987 سے لے کراب تک صرف آسام میں32 صحافی مارے جا چکے ہیں، جس میں وہاں کے بڑے اخبار اسو میا پرتی دن کے ایڈیٹر پراگ داس بھی شامل ہیں ،جن کے معاملے میں آج تک انصاف نہیں مل سکا۔
اس موقع پرمقررین نے کہا کہ میڈیا گروپ کے اندر بھی ایک میکنزم ہونا چاہیے تاکہ ایسے صحافی جو کنفلکٹ ژون میں کام کرتے ہیں ان کی حفاظت کو یقینی بنایا جا سکے۔
واضح ہو کہ گزشتہ 20ستمبر کو آئی پی ایف ٹی کے کارکنوں کے منڈئی میں مظاہرہ کو کور کرنے کے لیے شانتنو بھومک اپنے میڈیا ساتھیوں کےساتھ یہاں پہنچے تھے ۔اس سلسلے میں ایس پی نےخبررساں ایجنسی بھاشا کوبتا یا تھاکہ “دن رات نیوز چینل”کے صحافی شانتنو بھومک منڈئی میں سڑک جام اورآندولن کو کور کررہے تھے ۔اسی دوران ان پر پیچھے سے حملہ کیا گیا اور ان کو اغوا کر لیا گیا۔
انہوں نے مزید کہا تھا کہ بعد میں جب بھومک کا پتہ لگا اور ان کے جسم پر چاقو سے کئی حملے کے نشان تھے۔انہیں فوری طور پراگرتلہ میڈیکل کالج اسپتال لے جایا گیا ،جہاں ڈاکٹروں نے ان کو مردہ قرار دیا ۔اسی سلسلے میں آج پریس کلب آف انڈیا ،دہلی میں صحافیوں نے ایک احتجاجی جلسے کا انعقاد کیا تھا۔ اس جلسے میں صحافیوں نے شانتنو کو خراج عقیدت پیش کیا اور کہا کہ وہ نوجوان صحافی تھے ،ایک نوجوان صحافی کی موت امیدوں کی موت ہے ۔
Categories: خبریں