انٹرنیٹ پر فیک نیوز کا جال بہت پھیلا ہوا ہے،میڈیا کی ذمہ داری بنتی ہے کہ ایک باخبر اور آگاہ سماج کی تشکیل کا سامان فراہم کرے
گزشتہ 16 ستمبر کو مولوی محمد باقر کا یوم شہادت تھا۔مولوی محمد باقر ہندوستان کے اُن اولین اُولو العزم صحافیوں میں سے تھے جو انقلاب 1857کے دوران انگریزوں کے خلاف ملک کی آزادی کے لئے کوشاں رہے ،ایک تعارف یہ ہے کہ وہ معروف تصنیف’آبِ حیات’کے مصنف محمد حسین آزاد کے والد تھے۔1857 میں مجاہدان ِآزادی کو حکومت کی سازشوں کی خبر دینے ، اُن کومنظّم کرنےاور عوام الناس کو سیاسی و سماجی حقائق سے باخبر کرنے والا ‘دہلی اردو اخبار’مولوی محمد باقر کی کاوشوں کا ہی نتیجہ تھا ۔جس کی وجہ سے اُن کو فرنگی عتاب کا سامنا کرنا پڑا اور 16 ستمبر1857 کو انگریزوں نے گولی مار کر شہید کر دیا۔گویا کہ مولوی محمد باقر تاریخِ ہند میں شہادتوں کے باب میں اول ترین ‘شہید ِصحافت’ ہوئے ۔صحافیوں کی شہادت کا یہ سلسلہ سینئر صحافی گوری لنکیش کی شہادت تک آج بھی قائم ہے ۔
موجودہ دور میں فیک نیوز کا چیلنج پہلے سے زیادہ مستحکم ،منظم اور پیچیدہ ہو گیا ہے ۔ اس کی ایک وجہ یہ ہے کہ آج کے تکنیکی دورمیں خبر کے جعلی ہونے کی تفتیش اور شناخت سے پہلےہی وہ سماج میں تشدّد پھیلانے کا اپنا کام انجام دے چکی ہوتی ہے۔آج اقتدار میں بیٹھی فسطائی طاقتیں جس طرح فیک نیوز اور پروپیگنڈا کا استعمال اپنے مفاد کے لئے کر رہی ہیں وہ فکرمندی کا سبب ہے۔
اب سوال یہ اٹھتا ہے کہ فیک نیوز کیا ہے ؟ فیک نیوز’ زردصحافت’کی ایک قسم ہے۔ یہ ایک طرح کا پروپیگنڈا ہے جو جھوٹ اورفریب پر مبنی ہوتا ہے۔جعلی خبروں کی ترسیل کے پس پردہ سیاسی، معاشی اور سماجی مفادات کا حصول اہم مقصد ہوتا ہے۔ضروری نہیں ہے کہ صرف سیاسی تنظیمیں یا سیاسی رہنما ہی فیک نیوز کا نیٹ ورک چلاتے ہوں ۔ آج کل انفرادی طور پر بھی نوجوانوں کی ایک تعداد انٹرنیٹ پر سنسنی خیزاور مزاحیہ خبروں کوپوسٹ کرکے اپنے لیے روزگار پیدا کر چکی ہے۔پروپیگنڈا کی کئی طرح کی ہوتی ہیں،جن میں مذہبی اور جنگوں کے دوران ہونے والے پروپیگنڈا قابل ذکر ہیں۔اس کا مقصود افواہوں کا بازار گرم کرکے سماج میں انتشار، تشدد اور خوف پھیلانا ہوتا ہے۔
فرسٹ ڈرافٹ نیوز کی کلیر وا رڈل (Claire Wardle) کے مطابق فیک نیوز 7طرح کی ہوتی ہیں :
سٹائر یا پیروڈی(Satire/Parody)مزاح پر مبنی ہوتی ہے جس کا مقصد”نقصان “پہنچانا نہیں ہوتا ہے بلکہ عوام الناس میں غلط فہمی کو تقویت دینا ہوتا ہے۔اکثر نیوز پورٹل اس طرح کی خبروں کو تفریح کے لئے چلاتے ہیں اور صاف ڈس کلیمر لکھ دیتے ہیں کہ یہ خبر اصلی نہیں ہے ۔
خبر کی سُرخی اور تصویروں کی اصل مواد سے غیر مطابقت فیک نیوزکی دوسری قسم ہے۔ اس میں خبرکچھ ہوتی ہے اورتصویر کچھ اورہی بیان کرتی ہے۔
گمراہ کن خبریں بھی فیک نیوز کے زمرے میں آتی ہیں ۔
کسی خبرکی پیشکش حالات اور پس منظر کے برعکس ہونا بھی فیک نیوز ہے۔
عارضی مواد پر مبنی خبریں بھی فیک نیوز ہے۔اس میں خبر کے حقیقی ذرائع کے ساتھ بدعنوانی کی جاتی ہے اور معاملے کی صداقت کو چھپا لیا جاتا ہے ۔
ڈا کٹر ڈ تصویروں/ ویڈیو کی بنیاد پر خبروں سے چھیڑ چھاڑ کی جاتی ہے ،اور موادکو تبدیل کر دیا جاتا ہے ۔
پوری طرح سےبے بنیاد اور فرضی خبریں بنائی جاتی ہیں، جس میں کچھ بھی قابل یقین نہیں ہوتا ۔
انٹرنیٹ پر فیک نیوز کا جال بہت پھیلا ہوا ہے۔اس سے واقفیت ہرشہری کا جمہوری حق ہے ۔ جمہوریت کے تینوں ستون کےساتھ چوتھے ستون یعنی میڈیا کی ذمہ داری بنتی ہے کہ ایک باخبر اور آگاہ سماج کی تشکیل کا سامان فراہم کرے ۔
Categories: فکر و نظر