ایک مقامی چینل سے بات کرتے ہوئے شموئل احمد نے کہا کہ؛اعجازعلی ارشد نے اس بات کو لے کر گالی گلوچ شروع کی اور کہا کہ یہ افسانہ کیوں لکھا۔
نئی دہلی : اردوکے معروف فکشن رائٹر شموئل احمد پربہار اردو اکادمی ،پٹنہ کے زیراہتمام منعقدہ سہ روزہ قومی خواتین کانفرنس کے دوران حملہ کیا گیا۔ اس بابت شموئل نے ایف آئی آر درج کروایا ہے ۔حملے کے بعد فوری طور پر انہیں پی ایم سی ایچ میں داخل کروایا گیا تھا۔دی وائر سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ پی ایم سی ایچ سے ڈسچارج کر دیے گئے ہیں۔
شموئل نے بتایا کہ وہ اس حملے میں شدید طور پر زخمی ہوئے ہیں ۔سر میں گہری چوٹ آئی ہے۔دو دن میں سی ٹی اسکین رپورٹ آئے گی۔حملے کے بارے میں ان کا کہنا ہے کہ انہوں نے پچھلے دنوں” لنگی”کے عنوان سے ایک افسانہ لکھا تھا،جس میں شہر کے کچھ لوگوں کو اپنا چہرہ نظر آتا ہے۔میں نے یونیورسٹی میں لڑکیوں کے ساتھ ہونے والے جنسی استحصال کو موضوع بنایا تھا۔میرا افسانہ پورے سسٹم کو ایکسپوژ کرتا ہے۔
ایک مقامی چینل سے بات کرتے ہوئے کہا کہ؛اعجازعلی ارشد نے اس بات کو لے کر گالی گلوچ شروع کی اور کہا کہ یہ افسانہ کیوں لکھا۔ان کےساتھ آصف نام کے شخص تھے ،یہ لوگ پوری تیاری کے ساتھ آئے تھے ۔اس نے مجھے دھکا دیا۔انہوں نے مزید کہا کہ؛ ادیب کاکام ہی بدعنوانیوں کو اجاگر کرنا ہے اور میں نے وہی کیا ہے ۔ آپ ادیب کی آواز کو دبا نہیں سکتے ۔ مجھے شدید چوٹیں آئی ہیں ۔میں نے احتجاج کرتے ہوئے ایف آئی آر درج کروایا ہے۔
اس حملے کی مذمت کرتے ہوئے اردو کے نوجوان فکشن رائٹررحمن عباس نے اپنے فیس بک پوسٹ میں لکھا ہے کہ؛ادیب پر حملے کی صورت میں خاموشی، دراصل حملہ کرنے والوں کا دفا ع کرنا ہے۔انہوں نے مطالبہ کیا ہے کہ بہاراردواکادمی شموئل احمد پر ہوئے حملے کی مذمت کرے۔
انہوں نے مزید لکھا ہے کہ یہ ادب پر حملہ ہے۔تحریرکی آزادی پرایک سنگین حملہ ہے۔میرےشموئل سے اختلافات ممکن ہیں،لیکن میں ایسے وقت میں دوسری طرف کھڑا نہیں رہ سکتا۔میں حملہ کرنے والوں کا دفاع نہیں کرسکتا۔ادیب پر حملے کی صورت میں خاموشی، دراصل حملہ کرنے والوں کا دفا ع کرنا ہے۔
اس سلسلے میں بہار اردو کادمی کے سکریٹری مشتاق احمد نوری کے نمبر پر رابطہ کر نے کی کوشش کی گئی،لیکن ان سے بات نہیں ہو پائی ۔سوشل میڈیا پر اس حملے کی بھرپور مذمت کی جارہی ہے۔