روہنگیا پناہ گزینوں کی امداد کے جذبے کو خالصہ ایڈ نے تاریخی قرار دیا ہے۔
نئی دہلی :جامع مسجد لدھیانہ اورگرودوارہ نے مشترکہ طور پر بھائی چارگی اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کی مثال پیش کرتے ہوئے روہنگیا پناہ گزینوں کی مدد کے لیے سکھ فلاحی تنظیم خالصہ ایڈ کو مالی تعاون کیا ہے ۔غورطلب ہے کہ سکھ رضاکاروں کے ذریعے روہنگیا پناہ گزینوں کو بنگلہ دیش اورمیانمار بارڈر پر لنگر کھلایا جارہا ہے۔اس سلسلے میں جامع مسجد لدھیانہ کے شاہی امام مولانا حبیب الرحمن نے مسلمانوں کی جانب سے8لاکھ32ہزار روپے کا چیک خالصہ ایڈ کو فراہم کیا ہے ۔گرودوارہ دکھ نوارن صاحب لدھیانہ نے بھی 1لاکھ روپے کی رقم پیش کی ہے ۔گرودوارہ کے گرنتھی پرتپال سنگھ کا کہنا ہے کہ سکھوں میں لوگوں کے درمیا ن تفریق کرنے کی روایت نہیں ہے ۔ہم نے انسانیت اور انسانی خدمت کے نام پر مالی مدد کی ہے۔
اس سلسلے میں روزنامہ انڈین ایکسپریس سے بات کرتے ہوئےمولانا حیبب الرحمن نے کہا کہ سکھ رضاکاروں نے پوری سچائی کے ساتھ روہنگیا پناہ گزینوں کی خدمت کی ہے ۔ان کا کہنا ہے کہ جب امر ناتھ یاترا کے دوران دہشت گردوں نے ہندو عقیدت مندوں کو مارا تھا، اس وقت بھی ہم نے اس کے لیے احتجاج کیا تھا اورحملے کی مذمت کی تھی ۔کسی کو بھی مذہب کی بنیاد پر نشانہ نہیں بنایا جاسکتا۔شاہی امام نے سکھ کمیونٹی کے ذریعے لنگر کے انتظام اور رضاکاروں کی انسانی خدمت کی تعریف ہے کی ۔
لدھیانہ کے مسلمانوں کی طرف سے روہنگیا پناہ گزینوں کی امداد کے اس جذبے کی خالصہ ایڈ نے تعریف کرتے ہوئے اپنے فیس بک پیج پر اس موقع کی تصاویر شیئر کرتے ہوئے اس کو تاریخی لمحہ قرار دیا ہے۔غورطلب ہے کہ گزشتہ 12ستمبر کو لدھیانہ کی سڑکوں پر مقامی مسلمانوں نے ہزاروں کی تعداد میں روہنگیا مسلمانوں پر ہورہے تشدد کے خلاف احتجاج کیا تھا۔
اپنی خدمات کے بارے میں خالصہ ایڈ کا کہنا ہے کہ وہ 14ستمبر سے ہزاروں پناہ گزینوں کو روزانہ کھانا کھلا رہے ہیں۔حالاں کہ اس کام کے لیے ان کو سوشل میڈیا پر ٹرول بھی کیا گیا۔ان کا کہنا ہے کہ پناہ گزینوں میں ہندو مسلمان سب شامل ہیں، ہم بلا امتیاز مذہب و ملت انسانیت کے نام پر اپنی خدمات دے رہے ہیں،کیوں کہ گرو کا لنگر سب کے لیے کھلا ہے ۔
ہندوستان میں اس کی قیادت کر رہے امر پریت سنگھ 9ستمبر کو بنگلہ دیش بارڈر پر گئے تھے ۔جہاں ان کی ٹیم نے پناہ گزینوں کو صاف پانی مہیا کیا تھا، اور ان کو کیمپ تک لے جانے کے لیے گاڑیوں کے انتظامات بھی کیے تھے ۔امر پریت سنگھ کے حوالے سے خالصہ ایڈ کی ویب سائٹ پر لکھا گیا ہے کہ “میں نے آج تک کسی کو پانی کے لیے اتنا بے بس نہیں دیکھا۔ان کے پاس پیسے نہیں ہیں،اس لیے پبلک ٹرانسپورٹ کے ذریعے وہ کیمپ نہیں پہنچ سکتے۔مقامی رکشہ والوں نے کرایہ میں اضافہ کردیا ہے،اس لیے ہم لوگوں نے یہ انتظام کیا ہے کہ پناہ گزیں حفاظت کے ساتھ کیمپ تک پہنچ جائیں ۔
Categories: حقوق انسانی, خبریں