جے این یو کے وائس چانسلر ایم جگدیش کمارپر روایت شکنی اور اصولوں کی خلاف ورزی کے معاملے میں فیکلٹی کے اعتراض پر کوئی توجہ نہیں دینے کا الزام لگایا جارہا ہے۔
نئی دہلی : جواہر لال نہرو یونیورسٹی کے سات سابق پروفیسروں نے وائس چانسلر ایم جگدیش کمار پر روایت کو توڑنے اوراپنے فیصلے پر فیکلٹی کے ارکان کے اعتراض پر کوئی توجہ نہیں دینے کا الزام لگایا ہے۔ یونیورسٹی کے سابق پروفیسروں کا یہ بھی کہنا ہے کہ ماضی میں کوئی بھی وائس چانسلر لگاتار اصولوں کے خلاف نہیں گیا ہے۔رومیلا تھاپر، پربھات پٹنایک، اتسا پٹنایک، ضویا حسن، ایچ ایس گل، دیپک نیّر اور انل بھٹی نے ایک بیان جاری کر تے ہوئےکہا ہے کہ پہلے سے چلی آرہی روایت پر غور کریں تو کمار کے فیصلے متضاد معلوم ہوتے ہیں۔انہوں نے کہا، ماضی میں جے این یو انتظامیہ اس طرح کا نہیں تھا۔ پہلے وائس چانسلر ضابطہ عمل کے مطابق اسکول اور مرکز سے جڑے فیصلے لیتے تھے اور ان کو فیکلٹی کے ارکان کی حمایت حاصل ہوتی تھی۔
پروفیسروں نے کمار پر فیکلٹی کے ارکان کے اعتراض کو نظر انداز کرنے کا الزام لگایاہے۔ انہوں نے وائس چانسلر پر پانچ سینئر پروفیسروں پر توجہ دےکر ایک پروفیسر کو سوشل سائنس اسکول کا ڈین بناکر روایت شکنی کا الزام لگایا ہے۔یونیورسٹی کے سابق پروفیسروں نے کہا کہ ماضی میں کوئی بھی وائس چانسلر لگاتار اصولوں کے خلاف نہیں گیا ہے۔ بیان میں پروفیسر نویدیتا مینن کے معاملے کا بھی ذکر ہے۔ انہیں مبینہ طور پر بد سلوکی کو لےکر حال ہی میں سینٹر فار کمپریٹیو پولیٹیکس اینڈ پولیٹیکل تھیوری کے چیئرپرسن کےعہدے سے ہٹا دیا گیا تھا۔
واضح ہو کہ تین اکتوبر کو دو عالمی شہرت یافتہ پروفیسر پارتھا چٹرجی (کولمبیا یونیورسٹی)اور جوڈتھ بٹلر (یورپین گریجویٹ اسکول)نے صدرجمہوریہ رام ناتھ کوبند کو خط لکھکر جے این یو میں بحث ومباحثہ کے ماحول کو پھر سے قائم کرنے کی مانگ کی تھی۔خط کے ساتھ ایک عرضی بھی دی گئی۔ اس پر ہارورڈ اورکولمبیا یونیورسٹی سمیت دنیا کے مشہور تعلیمی اداروں کے ماہر تعلیم، فنکاروں اور وکیل سمیت 1800سےزائدلوگوں کے دستخط ہیں۔جے این یو استاد یونین اور جے این یو طلبہ یونین کے سابق اور موجودہ اہلکار کئی معاملوں میں روایت شکنی اور اصولوں کی خلاف ورزی کو لےکر وائس چانسلر کے خلاف مظاہرہ کر رہے ہیں۔
(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)
Categories: خبریں