نئی دہلی : سپریم کورٹ نے روہنگیاپناہ گزینوں کو آئندہ سماعت تک ملک سے باہر بھیجنے کی کسی بھی تجویز پر آج روک لگادی۔ عدالت عظمی نے آئندہ سماعت کے لئے 21 نومبر کی تاریخ مقرر کرتے ہوئے کہا کہ جب تک معاملے کی آئندہ سماعت نہیں ہوجاتی ملک سے کسی بھی روہنگیائی مسلمان کو باہر نہ بھیجا جائے۔ چیف جسٹس دیپک مشرا، جسٹس اے ایم کھان ملکر اور جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ پر مشتمل بنچ نے عرضی گذاروں کو یہ اجازت دی کہ وہ کسی بھی ہنگامی صورت حال میں عدالت عظمی کا دروازہ کھٹکھٹاسکتے ہیں۔
بنچ نے مرکزی حکومت سے کہا کہ اگر اس کے پعد کوئی فوری تجویز ہے تو وہ عدالت کوضرور مطلع کرے۔ جسٹس مشرا نے کہا کہ روہنگیا مسلمانوں کا معاملہ نہایت اہم ہے اور حکومت کو اس سلسلے میں اہم کردار ادا کرنا ہے۔ بنچ نے مزید کہا کہ روہنگیا پناہ گزینوں کا معاملہ اہمیت کاحامل ہے اور اسے پس پشت نہیں ڈالا جاسکتا۔ ساتھ ہی ساتھ ان کے انسانی حقوق کا بھی خیال رکھنا ضروری ہے۔ عدالت نے کہا کہ یہ کوئی عام معاملہ نہیں ہےا ور اس میں قومی سلامتی اور انسانی حقوق کے درمیان توازن قائم کیا جانا اہم ہے۔ اڈیشنل سالیسیٹر جنرل نے عدالت کے سامنے دلیل دی کہ یہ ایک ایسا معاملہ ہے جس کا بین الاقوامی طو رپر اثر پڑے گا۔
Categories: حقوق انسانی, خبریں