خبریں

گجرات حکومت نے 2002-06 کے مبینہ فرضی انکاؤنٹر کی تحقیقات کا مطالبہ کرنے والوں پر سوال اٹھایا

سپریم کورٹ 2007 میں صحافی بی جی ورگیز اور نغمہ نگار جاوید اختر کی جانب سے دائر دو الگ الگ عرضیوں پر شنوائی کر رہی ہے، جس میں گجرات میں 22 مبینہ فرضی انکاؤنٹر معاملوں کی تحقیقات کا مطالبہ کیا گیا تھا، اس دوران نریندر مودی ریاست کے وزیر اعلیٰ تھے۔ عدالت نے کیس کی سماعت دو ہفتوں کے لیے ملتوی کر دی ہے۔

سپریم کورٹ (فوٹو : دی وائر)

سپریم کورٹ (فوٹو : دی وائر)

نئی دہلی: گجرات حکومت نے جمعرات (19 جنوری) کو ان عرضی گزاروں کے ‘منتخب عوامی مفاد’ پر سوال اٹھایا، جنہوں نے ریاست میں 2002 سے 2006 کے درمیان ہونے والے مبینہ فرضی انکاؤنٹر کی جانچ کا مطالبہ کرتے ہوئے سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا۔

گجرات حکومت کی طرف سے پیش ہوئے سالیسٹر جنرل تشار مہتہ نے جسٹس بی آر گوئی اور جسٹس سندیپ مہتا کی بنچ کو بتایا، ‘وہ (عرضی گزار) کہتے ہیں کہ ہم ریاست گجرات میں ایک خاص مدت کے دوران انکاؤنٹر کے کچھ معاملات کی تحقیقات چاہتے ہیں۔ یہ منتخب عوامی مفاد کیوں؟ درخواست گزاروں کو اپنے منتخب عوامی مفاد کے بارے میں عدالت کو مطمئن کرنا ہو گا۔’

انڈین ایکسپریس کی خبر کے مطابق، عدالت 2007 میں صحافی بی جی ورگیز اور نغمہ نگار جاوید اختر کی جانب سے دائر دو الگ الگ درخواستوں کی سماعت کر رہی ہے، جس میں گجرات میں 22 مبینہ فرضی انکاؤنٹر کے معاملات کی تحقیقات کا مطالبہ کیا گیا تھا،اس دوران  مودی ریاست کے وزیر اعلیٰ تھے ۔

جمعرات کو عرضی گزاروں میں سے ایک کی طرف سے پیش ہوئے سینئر ایڈوکیٹ پرشانت بھوشن نے بنچ کو بتایا کہ رپورٹ عدالت کے سامنے ہے اور قصوروار پائے جانے والوں کے خلاف مقدمہ چلانے کی ضرورت ہے۔

عدالت نے کہا کہ اس معاملے پر شنوائی کی ضرورت ہے اور سماعت دو ہفتوں کے لیے ملتوی کر دی۔

عدالت نے اس سے قبل اس کیس کی تحقیقات کے لیے اپنے سابق جج جسٹس ایچ ایس بیدی کی سربراہی میں ایک کمیٹی بنائی تھی۔ کمیٹی نے 17 مقدمات کی تحقیقات کی اور تین مقدمات میں پولیس افسران کے خلاف کارروائی کی سفارش کی تھی۔

۔