تاج پر کئی بار متنازعہ بیان دے چکے وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے کہا، سیاحت کی نظر سے یہ ہماری ترجیحات میں شامل ہے۔
نئی دہلی: بی جے پی رہنما سنگیت سوم کے تاج محل پر دئے گئے متنازعہ بیان کے بعد اتر پردیش کے وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے منگل کو کہا کہ یہ معنی نہیں رکھتا کہ تاج محل کو کس نے اور کیوں بنوایا۔ ایک ہی بات معنی رکھتی ہے کہ تاج بھارت ماتا کے سپوتوں کے خون پسینہ کی کمائی سے بنا ہے۔ غور طلب ہے کہ سنگیت سوم کی طرز پر یوگی آدتیہ ناتھ بھی وزیراعلیٰ بننے سے پہلے تاج محل کو لےکر کئی بار متنازعہ بیان دے چکے ہیں۔
یوگی 26 اکتوبر کو تاج نگری آگرہ بھی جائیںگے اور وہاں سیاحت کے منصوبہ کا جائزہ لیں گے۔ وزیراعلیٰ نے گورکھ پور میں کہا، یہ معنی نہیں رکھتا کہ تاج محل کو کس نے اور کیوں بنوایا۔ تاج بھارت ماتا کے سپوتوں کے خون پسینہ کی کمائی سے بنا ہے۔ یہ تاریخی وراثت پوری دنیا میں اپنی عمارت کے لئے مشہور ہے اور یہ ہمارے لئے بےحد اہم ہے۔ خاص طور پر سیاحت کی نظر سے یہ ہماری ترجیحات میں ہے۔
انہوں نے کہا، یہ اترپردیش حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہاں جانے والے سیاحوں کو تحفظ اور سہولیات مہیّا کرائے۔ میں خود 26 اکتوبر کو آگرہ جاؤںگا۔ ہم نے آگرہ کے لئے 370 کروڑ روپے کےکام کی منصوبہ بندی کی ہے۔
یوگی نے کہا، ہماری حکومت سیاحتی ترقی کی منصوبوں پر کام کر رہی ہے۔ حکومت کالنجر قلعے، جھانسی کی رانی لکشمی بائی قلعے اور چنار کے قلعے کی فروغ کے لئے بھی منصوبے بنا رہی ہے۔
#WATCH UP CM Adityanath reacts on Taj Mahal issue, says "It doesn't matter who built it, it was built by blood & sweat of Indian labourers". pic.twitter.com/Kxqtvz7mum
— ANI UP (@ANINewsUP) October 17, 2017
لکھنؤ میں چیف سکریٹری برائے اطلاعات و سیاحت اونیش اوستھی نے صحافیوں کو بتایا کہ وزیراعلیٰ 26 اکتوبر کو آگرہ اور تاج محل جائیںگے اور وہاں سیاحتی منصوبوں کا جائزہ لیںگے۔ انہوں نے بتایا کہ وزیراعلیٰ آگرہ کے قلعے بھی جائیںگے اور اس کے علاوہ آگرہ ضلع کے دیگر ترقیاتی منصوبوں کا جائزہ لیںگے۔غور طلب ہے کہ بی جے پی ایم ایل اے سنگیت سوم نے سوموار کو 17ویں صدی میں بنے تاج محل پر متنازعہ بیان دیتے ہوئے کہا تھا کہ تاریخ دوبارہ لکھی جائےگی اور مغل بادشاہوں کا نام ہٹا دیا جائےگا۔سوم کے میرٹھ میں دئے گئے بیان پر سخت رد عمل دیتے ہوئے آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے رہنما اور رکن پارلیمنٹ اسدالدین اویسی نے کہا تھا کہ اگر حکومت ان کو غدار مانتی ہے تو وہ ان تاریخی وراثتوں پر نہ جائے۔بی جے پی ایم ایل اے سوم کا بیان تب آیا جب کہا جا رہا تھا کہ یوگی حکومت نے محکمہ سیاحت کے کتابچہ سے تاج محل کا نام فہرست سے ہٹا دیا ہے۔اس کے بعد اترپردیش حکومت نے ایک بیان جاری کر کےکہا تھا کہ 370 کروڑ روپے کے سیاحتی منصوبے مجوزہ ہیں، جس میں سے 156 کروڑ روپے کے منصوبے آگرہ اور تاج محل کے آس پاس کی آرائش و زیبائش کے لئے ہے۔
دریں اثنابھارتیہ جنتا پارٹی(بی جے پی)کےرہنما سنگیت سوم کے متنازعہ بیان پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے سماجوادی پارٹی(ایس پی)کے جنرل سکریٹری اعظم خاں نے کہا ہے کہ غلامی کی نشانیوں کو مٹانے کے وہ حامی ہیں لیکن اس معاملے میں حتمی فیصلہ مرکزی حکومت کولینا ہے۔مسٹر خاں نے کل دیر شام یہاں نامہ نگاروں سے کہا،’’میں پہلے ہی کہہ چکا ہوں کہ ملک میں غلامی کی ان سبھی نشانیوں کو مٹا دینا چاہئے جن سے کل کے حکمرانوں کی بو آتی ہے مگر تاج محل پر فیصلہ وزیراعظم نریندر مودی اور وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کو لینا ہے۔‘‘بی جےپی رہنما سنگیت سوم کے تاج محل کے سلسلے میں دئے گئے بیان کے بارے میں پوچھے جانے پر سماجوادی رہنما نے کہا کہ گوشت کے کارخانے چلانے والوں کو اپنی رائے دینے کا حق ہی نہیں ہے۔غلامی کی نشانی کہنے والوں کا پورے ملک میں راج ہے،پھر کہنے کے بعد وہ پیچھے کیوں ہٹ رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ تاج محل ہی نہیں پارلیمنٹ ،قطب مینار،دہلی اور آگرہ کا لال قلعہ جیسی غلامی کی نشانیوں کو گرادینا چاہئے۔
(خبررسا ں ایجنسی بھاشا اور یواین آئی اردو کے ان پٹ کے ساتھ)
Categories: خبریں