ادبستان

انوراگ کی مکّا باز: عشق ہے پیارے کھیل نہیں ہے

 انوراگ کشیپ  مجھے اس لئے پسند ہیں کیوں کہ ان کی کہانیوں میں کبھی کوئی سیدھی لکیر نہیں ہوتی۔

mukka baz

کیا ‘مکّاباز’ایک لواسٹوری ہے؟یا پھر یہ شمالی ہندوستانی سماج کی دیواروں پر پتے ہوئے ذات برادری کےچونے کو انصاف کے پنچ (مُکّے)سے جھاڑنے کی کہانی ہے؟

 یا یہ اسٹوری ہے کہ کیوں بہار اور اترپردیش جیسی ریاستوں سے بہتر کھلاڑی نہیں نکل پاتے؟ کہانی میں بیانیہ کی کوئی بھی گلی پکڑیں،مکّاباز آپ کواس گلی کے آخری مکان تک پہنچانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

یہ نومبر میں ریلیز ہونے والی انوراگ کشیپ کی فلم ہے اور انوراگ مجھے اس لئے پسند ہیں کیونکہ ان کی کہانیوں میں کبھی کوئی سیدھی لکیر نہیں ہوتی۔ایک ساتھ بہت کچھ کہتے چلے جاتے ہیں اور بےحد کامیابی کے ساتھ۔

انوراگ تب زیادہ سراہے جاتے ہیں، جب ان کی کہانیوں میں سماج ہوتا ہےاور وہ صرف پریوار یا آدمیوں کی کہانی نہیں ہوتی۔ انوراگ سماج کے ساتھ زیادہ سمجھ میں آتے ہیں۔ یہ بات میں اگلی،بامبے والویٹ اور رمن راگھو کے تناظر میں کہہ رہا ہوں۔ حالانکہ ان فلموں کے بارے میں میرے ذاتی خیال بہت ہی اچھے ہیں۔ لیکن مکّاباز ایک الگ لیگ کا سنیما ہے۔ یہاں ایک ہموارسماج ہےاس کی جدو جہد ہے اوراسی سماج کی محبت کے ساتھ اس کاتشدد بھی ہے۔ گینگس آف واسع پور کا سماج اتنا ہموار نہیں تھا اور اس میں کئی نسلوں کی گتھیوں کو سلجھاتی ہوئی تیزگام تشدد تھی۔

انوراگ کی فلموں کی ایک اور خاصیت ہے، وہ دیکھنے والوں کے آئی کیو کو ہرسین میں چیلنج دیتے رہے ہیں،لیکن مکّاباز کی سیدھی سڑک پر سب کچھ صاف صاف دکھتا ہے۔ جو ہم جانتے ہیں اور جانتے ہوئے انجان رہتے ہیں، وہی سب کچھ مکّاباز میں ہے۔ مقامی سیاست میں ذات برادری کا کھیل کس طرح سے کھلم کھلا ہوتا ہے،اوردایاں محاذ کا تشدد کس طرح اسپانسرڈ ہوتاہے۔مکّاباز میں اس کو بہت دلیری کے ساتھ نشان زدکیا گیا ہے۔

اس فلم کا حاصل ہیں وِنیت کمار سنگھ،فلم میں جب وہ کمرے کے بھیتر ہوتے ہیں، تب اتنے ہی معمولی ہوتے ہیں ،جتنا کوئی معمولی انسان ہو سکتا ہے،لیکن جب باکسنگ ونگ میں ہوتے ہیں،غیرمعمولی مکّےبازنظرآتے ہیں۔ چہرے پر احساس کی بےشمار پرتیں انہوں نے چڑھائی ہیں،اتاری ہیں۔

اورضویاحسین،اُف!انوراگ نے پتا نہیں کہاں سے اس ایکٹریس کو تلاش کیاہے۔سائلنٹ ایکٹنگ میں ضویا کو دیکھتے ہوئے ‘پشپک’ کے کمل ہاسن کی یاد آتی ہے۔

شری دھر دوبے کی شکل میں ایک اور کھوج ہے انوراگ کی۔ مکّاباز میں وِنیت کے دوست کے کردار میں شری دھر دوبے ، فطری ایکٹنگ کی ایک ضروری مثال ہیں۔

 جمی شیرگل، سادھنا سنگھ، روی کشن، شکتی کمار، راجیش تیلنگ سب نے مکّاباز میں اپنا صدفیصد دیا ہے۔سارے کے سارے کرداربہت فطری اور حقیقی ہیں۔

انوراگ کشیپ کی فلم میں موسیقی بھی کہانی کا حصہ ہوتی ہے اور مکّاباز میں بھی ایسا ہی ہے۔ جدید اور عوامی موسیقی کی کثیررنگی سلّیوں پر اسکیٹنگ کرتا ہوا یہ سنیما جادوئی لگنے لگتا ہے، جب نغموں کے بول کانوں میں دھما چوکڑی مچاتے ہیں۔”یہ پیار نہیں ہے کھیل پریہ، مشکل ہے اپنا میل پریہ “یا پھر”بہت ہوا سمّان “اور”کچی سپاری میں رنگ نہیں با منّی، توہری جبانی(جوانی) میں ڈھنگ نہیں با “۔ موسیقار کی شکل میں روچتا اروڑہ بھی انوراگ کی نئی کھوج ہیں۔

مجھے امید ہے، مکّاباز کو ناظرین پسند کریں‌گے ، کیونکہ یہ انوراگ کشیپ کی جڑوں کی طرف واپسی کا سنیما ہے۔

(مضمون نگار فلم ‘انارکلی آف آرا’کے ڈائرکٹر ہیں۔)