خبریں

ہاردک پٹیل کے سابق ساتھیوں نے بی جے پی سے چار گھنٹے میں ہی ناطہ توڑا، ایک کروڑ روپے کی پیش کش کا الزام لگایا

 چند ہفتے قبل بی جے پی میں شامل ہوئے پاس کے سورت کے کنوینر نکھل سوانی نے بھی آج پارٹی پر پاٹی داروں کو ووٹ بینک سمجھنے کا الزام لگاتے ہوئے اس سے ناطہ توڑنے اعلان کردیا۔ انہوں نے کہا کہ پاٹی داروں کے لئے کام ہونے کی جس امید میں بی جے پی میں گئے تھے وہ نہیں ہورہا ہے۔

narendra-patelاحمدآباد: گجرات میں انتخابی ماحول کے درمیان حکمراں بی جے پی کو دھچکا دیتے ہوئے چوبیس گھنٹے میں ہاردک پٹیل کی قیادت والی پاٹی دار آرکشن آندولن سمیتی یعنی پاس کے دو سابق اہم لیڈروں اور کنوینروں نے اس پر سنگین الزام لگاتے ہوئے ناطہ توڑ لیا۔

مہسانا میں پارٹی کے سابق کنوینر نریندر پٹیل کل شام سات بجے پارٹی کے ریاستی ہیڈکوارٹر میں میں اس کے ریاستی صدر جیتو واگھانی اور دیگر سینئر لیڈروں کی موجودگی میں بی جے پی میں شامل ہوئے تھے۔ رات گیارہ بجے انہوں نے ڈرامائی اندا ز میں ایک پریس کانفرنس میں الزام لگایا کہ دو دن قبل پاس کی خاتون لیڈر ریشما پٹیل کے ساتھ بی جے پی میں شامل ہوئے پاس کے ترجمان ورون پٹیل نے انہیں اس کے لئے ایک کروڑ روپے کی پیش کش کی تھی۔ انہیں دس لاکھ روپے نقد ایڈوانس کے طور پر دی گئی۔ انہوں نے یہ پیسے صحافیوں کے سامنے پیش کرتے ہوئے کہا کہ اسے وہ پاٹی دار تحریک کے شہیدوں کو عطیہ کے طور پر دے دیں گے۔

دریں اثنا چند ہفتے قبل بی جے پی میں شامل ہوئے پاس کے سورت کے کنوینر نکھل سوانی نے بھی آج پارٹی پر پاٹی داروں کو ووٹ بینک سمجھنے کا الزام لگاتے ہوئے اس سے ناطہ توڑنے اعلان کردیا۔ انہوں نے کہا کہ پاٹی داروں کے لئے کام ہونے کی جس امید میں بی جے پی میں گئے تھے وہ نہیں ہورہا ہے۔

بی جے پی کے ریاستی ترجمان بھرت پنڈیا نے کہا کہ مسٹر پٹیل خود بی جے پی میں شامل ہونے آئے تھے اور کچھ ہی وقت میں ان کا یو ٹرن لینا ان کے اعتبار پر سوالیہ نشان لگاتا ہے۔ خیال رہے کہ ہاردک کے قریبی ورون اور ریشما کے بی جے پی میں شامل ہونے کے بعد پاس کے کارکنوں نے ان کے خلاف مظاہرے کئے ہیں۔

پاس کے سوراشٹر کنوینر للت وسویا نے کہا کہ انہیں امید ہے کہ ورون اور ریشما بھی بی جے پی چھوڑ دیں گے۔ خیال رہے کہ آج کانگریس کے نائب صدر راہل گاندھی کے ساتھ ہاردک کی ملاقات ہونی ہے ۔ کانگریس کے ریاستی صدر بھرت سنگھ سولنکی نے الزام لگایا ہے کہ بی جے پی نے جس طرح راجیہ سبھا الیکشن کے دوران ممبران اسمبلی کی خریدوفروخت کی کوشش کی تھی اسی طرح اب یہ اسمبلی الیکشن کے دوران بھی مخالفین کو خریدنے کے لئے پیسے کی طاقت کا غلط استعمال کررہی ہے لیکن بی جے پی شکست ہر حال میں یقینی ہے۔