سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیو کے شاعر طالب سولا پوری کا کہنا ہے کہ ہر مذہب میں انسانی عظمت کے ترانے موجود ہیں ٗلیکن ہم نے نفرت کرنا سیکھ لیا ہے۔
نئی دہلی :ان دنوں سوشل میڈیا پر لگ بھگ دو منٹ کا ایک ویڈیو وائرل ہورہا ہے،جس کو خالصہ ایڈ نامی فلاحی تنظیم نے اپنے فیس بک پیج پر شیئر کیا ہے۔اس خبر کے لکھے جانے تک لگ بھگ تین لاکھ لوگ اس کو شیئر کر چکے ہیں جبکہ اس پر کمنٹ کرنے والوں کی تعداد ایک ہزار سے زیادہ اور لائیک کرنے والوں کی تعداد 20ہزار سے زیادہ ہے۔یہ ویڈیو خالصہ ایڈ کے فیس بک پیج پر 31اکتوبر کو اپلوڈ کیا گیا تھا۔واضح ہو کہ ویڈیو میں خالصہ ایڈ کی طرف سے روہنگیا پناہ گزینوں کی خدمت کے جذبے کی ستائش کی گئی ہے اور سلام پیش کیا گیا ہے۔اس نظم کو طالب سولا پوری نام کے ایک شاعر نے لکھا اور اپنی آواز میں ریکارڈ کیاہےجبکہ رحمت اسٹوڈیو نے پیش کیا ہے۔خالصہ ایڈ نے فیس بک پیج پر اس ویڈیو کو شیئر کرتے ہوئےانگریزی میں لکھا ہے؛
کتنی خوبصورت نظم ہے جس کو ایک مسلم بھائی نے بنایا ہے اور روہنگیا پناہ گزینوں کے لیے خالصہ ایڈ کے کام کی تحسین کی ہے ۔
طالب سولا پوری نے دی وائر کو ایک سوال کے جواب میں بتایاکہ ؛انسانیت کی خدمت کا جذبہ دن بہ دن کم ہوتا جارہا ہے، حالاں کہ ہر مذہب میں اخوت، بھائی چارگی اورامن شانتی کا پیغام دیا گیا ہے،لیکن ان سب کو چھوڑ کر،مذہب اور انسانیت کے سبق کو بھلا کر اب صرف نفرت کی جارہی ہے،انسانی عظمت کے ترانے تمام مذاہب نے گائے ہیں ٗمگر ہم نفرت کرنا سیکھ گئے ہیں ۔انہوں نے مزید کہا کہ ؛میں سمجھتا ہوں کہ انسانیت کے لیے جو خالصہ ایڈ نے کیا ہے،اس کاانسانیت کی طرف سے شکریہ بھی ادا ہونا چاہیے۔
میرا یہ ویڈیو پوری انسانیت کی طرف سے شکریہ ہے،ایسا بالکل نہیں ہے کہ یہ مسلمانوں کی طرف سے یا ہندوستان کی طرف سے ہے،یہ پوری انسانیت کی طرف سے انسانی خدمت کے جذبے کو سلام ہے۔
سولا پوری نے اپنے بارے میں بتا یا کہ میں ٹیچر ہوں اُردو پڑھاتا ہوں۔وہ مزاحیہ شاعری بھی کرتے ہیں۔انہوں نے ’مضراب ‘کے عنوان سے ایک کتاب لکھی ہے، جس میں اسکول کے بچوں کے لیےگیت ہے۔سولو ڈرامے کے علاوہ تمثیلی مثنوی بھی لکھی ہے،اردو کی تاریخ پر ایک ڈراما کتابی صورت میں شائع ہو چکا ہے۔
طالب سولا پوری کومقامی طور پر بیسٹ ٹیچر کا ایوارڈ مل چکا ہے۔ان کے ڈرامے اردو اورمراٹھی میں اسٹیج ہوتے رہتے ہیں۔قابل ذکر بات یہ ہے کہ اپنے ڈراموں کا مراٹھی ترجمہ بھی انہوں نے خود کیا ہے۔دی وائر سے بات چیت کے دوران انہوں نے کہا کہ ؛ان کے ایک ڈرامے کو مراٹھی کے 26اسکرپٹ کے درمیان بیسٹ اسکرپٹ کا ایوارڈ بھی مل چکا ہے۔ایس ایس اے اردو ہائی اسکول اینڈ جونیئر کالج آف سائنس سولا پور کا ترانہ،ترانہ تعلیم لکھنے والے اس شاعر نے ترانہ معلم بھی لکھا ہے ،ان ترانوں میں ایک جگہ وہ کہتے ہیں کہ ؛قلم سےخوبصورت زندگی تحریر ہوتی ہے۔طالب تعلیمی مصروفیات کے علاوہ شعر وادب کے ذریعے سیاسی اور سماجی مسائل کو موضوع بناتے ہیں۔
سکھ بھائی تمہیں سلام ٗکے نام سے وائرل ویڈیو کے بارے میں رحمت اسٹوڈیو کے پروپرائٹر عرفان پٹھان نے دی وائر سے بات چیت میں کہا کہ ہم نے یہ ویڈیو اس لیے پروڈیوس کیا کہ خالصہ ایڈ والوں کےانسانی جذبے کو سلام پہنچے اوران کی حوصلہ افزائی ہو سکے ۔مسٹر پٹھان نے کہا کہ خالصہ نے انسانی خدمت کی عظیم مثال پیش کی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:روہنگیا پناہ گزینوں کی مدد کے لیے ایک ساتھ آئے سکھ اور مسلمان
غور طلب ہے کہ روہنگیا پناہ گزینوں کی مدد کے لیے سکھ فلاحی تنظیم خالصہ ایڈ نے بنگلہ دیش اورمیانمار بارڈر پر لنگر کا انتظام کیا تھااور کہا تھا کہ سکھوں میں لوگوں کے درمیا ن تفریق کرنے کی روایت نہیں ہے ۔ہم نے انسانیت اور انسانی خدمت کے نام پرمدد کی ہے۔اپنی خدمات کے بارے میں خالصہ ایڈ کا کہنا تھا کہ وہ 14ستمبر سے ہزاروں پناہ گزینوں کو روزانہ کھانا کھلا رہے ہیں۔حالاں کہ اس کام کے لیے ان کو سوشل میڈیا پر ٹرول بھی کیا گیا۔ان کا کہنا تھاکہ پناہ گزینوں میں ہندو مسلمان سب شامل ہیں، ہم بلا امتیاز مذہب و ملت انسانیت کے نام پر اپنی خدمات دے رہے ہیں،کیوں کہ گرو کا لنگر سب کے لیے کھلا ہے ۔