خبریں

نوٹ بندی :جنوری سے اپریل کے درمیان 15 لاکھ نوکریاں چلی گئیں

روی شنکر پرساد کہہ رہے ہیں کہ نوٹ بندی سے جسم فروشی میں کمی آئی۔ جلد ہی کوئی دعویٰ کر دے‌گا کہ نوٹ بندی سے جلدسے متعلق مرض اور گنجاپن بھی دور ہونے لگا ہے۔

Jammu: Vaishno Devi pilgrims showing demonetized 500 and 1000 rupees notes in Jammu on Wednesday. PTI Photo (PTI11_9_2016_000308A)

PTI Photo

سینٹر فار مانیٹرنگ انڈین اکونامی (سی ایم آئی ای)کے نئے اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ اس سال جنوری سے اپریل کے درمیان 15لاکھ نوکریاں چلی گئیں۔ شیئر بازار میں جو کمپنیاں لسٹیڈ ہیں ان کے رکارڈ بھی بتاتے ہیں کہ نوکریاں گھٹی ہیں۔ 107 کمپنیوں میں 14668نوکریاں کم ہوئی ہیں۔

2015 کے مقابلے میں ملازم کی تعداد جتنی تھی اس میں بھی کمی ہی آئی ہے۔ لیبر بیورو کا ایک اور ڈاٹا کہتا ہے کہ آٹھ اہم سیکٹروں میں گزشتہ سال اکتوبر سے دسمبر کے درمیان 1لاکھ 52 ہزار Casual اور46000 پارٹ ٹائم نوکریاں ختم ہو گئیں۔روزگار کے اعداد و شمار جٹانے کے لئے ہندوستان میں اعداد و شمار کا مجموعی اور وسیع جٹان نہیں ہو پاتا ہے مگر طرح طرح کے رکارڈ سے اگر 15 لاکھ روزگار جانے کی بات سامنے آتی ہے تو اصل حالت اس سے بھی خوف ناک ہوگی۔ سی ایم آئی ای کی یہ اندازہ161167خاندانوں کے تمام ہندوستانی سروے کی بنیاد پر ہے۔

حکومت کا اپنا لیبر بیورو کا رکارڈ بتاتا ہے کہ نوٹ بندی کے بعد روزگار کے مواقع میں تیزی سے کمی آئی ہے۔پردھان منتری کوشل وکاس یوجنا کی جولائی 2017کے پہلے ہفتے تک کا اعداد و شمار بھی بتاتا ہے کہ 30 لاکھ 67 ہزار امیدواروں کو تربیت دی گئی ، مگر ان میں سے تین لاکھ سے بھی کم کو روزگار ملا۔ یہ کوشل وزارت کا اپنا اعداد و شمار ہے۔ یہ سب انڈین ایکسپریس میں چھپا ہے۔ حکومت کے کئی وزیر نے پریس کانفرنس کی ہوگی، ظاہر ہے وہ یہ سب اعداد و شمار تو دیں‌گے نہیں، اس کے لئے آپ کو خود محنت کرنی ہوگی۔

بزنس اسٹینڈرڈ کی ایک خبر ہے کہ اس سال ہندوستانی کمپنیوں نے غیرممالک سے 40 فیصد کم قرض کا جٹان کیا ہے۔ 2018 کے لئے کمپنیوں نے اپنی صلاحیت توسیع کا کوئی نیا پلان نہیں بنایا ہے۔ 2017 میں کئی بڑی کمپنیاں دیوالیہ ہوئی ہیں اور ان کی جائیدادوں کی نیلامی کا عمل شروع ہوا ہے۔ ہندوستانی کمپنیاں ہندوستان کے بینکوں سے بھی اپنی صنعت یا کاروبار کی توسیع کے لئے لون نہیں لے رہی ہیں۔ اس میں دو چار سیکٹر کو چھوڑ ہر سیکٹر میں تاریخی گراوٹ ہے۔بزنس اسٹینڈرڈ کی ایک اور خبر ہے کہ پنجاب نیشنل بینک اپنے 300برانچ بند کرے‌گا۔Digitization کی وجہ سے بینکوں کی شکل کافی بدلے‌گی۔ اس کو ابھی دیکھنا باقی ہے۔

مرکزی وزیر روی شنکر پرساد نے بھوپال میں کہا ہے کہ نوٹ بندی سے جسم فروشی میں کمی آئی ہے۔ نوبھارت ٹائمس میں چھپے بیان میں آگے کہا گیا ہے کہ دلالوں کو نقد ادائیگی نہیں ہوتی ۔ جلد ہی کوئی دعویٰ کر دے‌گا کہ نوٹ بندی سے جلدکےامرض بھی کم ہو گیا ہے کیونکہ پرانے نوٹ انفیکٹیڈہو چکے تھے۔ بال کا جھڑنا کم ہو گیا ہے اور گنجاپن بھی دور ہونے لگا ہے۔بہت دور تک اثر والی نوٹ بندی سے سب دور ہو جائیں‌گے۔ بولنا ہی تو ہے بول دو۔

اپریل سے اکتوبر کے درمیان براہ راست محصول کی وصولی میں 15.2فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔ جی ایس ٹی نافذ نہیں ہوئی ہے۔ نافذ ہو رہی ہے۔ کبھی کچھ ریٹ طے ہوتا ہے کبھی کچھ ریٹ۔ خیر خبر آ رہی ہے کہ ریٹ میں بھاری تخفیف ہونے جا رہی ہے۔ پچھلی بار جو بھاری قدم اٹھائے گئے تھے ان کا کیا بھاری نتیجہ آیا ہے، یہ صاف نہیں ہے۔ کیا ایکسپورٹ کرنے والوں کا پیسہ واجب وقت میں لوٹایا جا چکا ہے جس کے لوٹانے کی بات کی جا رہی تھی؟

( مضمون رویش کمار کے فیس بک پیج سے لیا گیا ہے۔)