خبریں

ای وی ایم میں گڑبڑی ، ’کوئی بھی بٹن دبا کر بھاجپا کووجے بنائیں‘

سوشل میڈیا پر ای وی ایم میں چھیڑ چھاڑ کو لے کر مذاق بنایا جارہا ہے۔سینئر صحافی اور تبصرہ نگاہ دلیپ سی منڈل نے اپنی فیس بک وال پہ ایک فوٹو شیئر کیا ہے جس میں لکھا ہےکہ ؛ای وی ایم کے سامنے والا کوئی بھی بٹن دبا کر کمل کو وجے بنائیں ۔

Photo : Dilip C Mandal Facebook

Photo : Dilip C Mandal Facebook

نئی دہلی : اتر پردیش میں ہو رہے بلدیاتی انتخاب کے دوران ایک بار پھر الیکٹرانک ووٹنگ مشین یعنی ای وی ایم پر سوال اٹھے ہیں۔ کانپور اور میرٹھ میں کچھ ووٹرز نے ایسی شکایت کی ہے کہ کسی بھی پارٹی کو ووٹ دینے کے لئے بٹن دبانے پر ووٹ مبینہ طور پر بی جے پی کو جاتا ہے۔بدھ کو پہلےمرحلے کی ووٹنگ کے دوران ای وی ایم میں اس مبینہ گڑبڑی کو لےکر کانپور اور میرٹھ میں ووٹرز نے مظاہرہ بھی کیا۔ حالانکہ،ریاستی الیکشن کمیشن نے اس کو محض افواہ بتایا ہے، لیکن اتّر پردیش کی اپوزیشن پارٹیوں نے اس معاملے پر حکومت کو نشانہ بنایا ہے۔

نیوز 18 کی خبر کے مطابق، کانپور کے تیواری پور وارڈ میں بوتھ نمبر 58پر ووٹرز­­ نے کہا، اس سے فرق نہیں پڑتا کہ آپ کون سا بٹن دبا رہے ہیں، ووٹ بی جے پی کے کھاتے میں جا  رہا ہے۔ ووٹرز کا الزام ہے کہ انہوں نے رٹرننگ افسر سے شکایت کی لیکن ووٹنگ جاری رہی۔رپورٹ میں کہا گیا کہ یہ خبر پھیلتے ہی اپوزیشن پارٹیوں کے کارکن جمع ہو گئے اور نعرے بازی کرنے لگے۔ حالانکہ، انتظامیہ نے کہا کہ شکایت کے فوراً بعد رٹرننگ افسر بدل دیا گیا اور ای وی ایم بھی بدل دی گئی۔اسی طرح کا واقعہ کانپور کے نوبستا علاقے میں درج ہوا۔ بوتھ نمبر 66میں ووٹرز نے شکایت کی کہ کوئی بھی بٹن دبانے پر ووٹ بی جے پی کو جا رہا ہے۔ کچھ ہی دیر میں مظاہرہ شروع ہو گیا اور پولس نے لاٹھی چارج کی۔

آج تک نیوز چینل کی ایک خبر میں کہا گیا، ‘کانپور میں ووٹنگ مشین میں گڑبڑی کو لےکر کافی گھمسان ہوا۔ وارڈ نمبر 66پر ای وی ایم میں خرابی کی شکایت کے بعد ووٹروں نے جم کر ہنگامہ مچایا۔ نوبستا کے پشوپتی نگر علاقے میں  بھیڑ پر قابو پانے کے لئے پولس نے لاٹھی چارج کیا۔ مشینوں میں خرابی کے علاوہ کسی بھی پارٹی کا بٹن دبانے پر بی جے پی کو ووٹ جانے کی شکایت کی گئی۔ اس پر ووٹرز نے جم کر ہنگامہ کیا۔ ای وی ایم میں خرابی کے چلتے کئی جگہ ووٹنگ بھی روکنی پڑی۔’

پتریکا کی خبر کے مطابق، ووٹرز نے الزام لگایا کہ بٹن کوئی دباؤ، ووٹ صرف ایک ہی پارٹی کو جا رہا ہے۔ لوگوں کا الزام ہے کہ ضلع انتظامیہ نے بی جے پی کو جتانے کے لئے ای وی ایم سے چھیڑچھاڑ کی ہے۔ کئی جگہوں پر ووٹرز نے اس کو لےکر ہنگامہ کیا۔ٹائمس آف انڈیا کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ میرٹھ میں ووٹرز نے الزام لگایا کہ ای وی ایم کی کوئی بھی بٹن دبانے پر ووٹ صرف بی جے پی کو ووٹ جا رہا ہے۔ اس کو لےکر لوگوں نے مظاہرہ کیا۔رپورٹ کے مطابق افسروں نے دعویٰ کیا کہ مشین میں گڑبڑی تھی، جس کو بدل دیا گیا۔ جبکہ اپوزیشن  نے الزام لگایا کہ مشین کے ساتھ چھیڑچھاڑ کی گئی۔ اے ڈی ایم مکیش کمار نے کہا، ‘مشین میں گڑبڑی تھی جس کو ہم نے فوراً بدل دیا۔’

حالانکہ الیکشن کمیشن نے ان الزامات کو خارج کیا ہے۔ بی بی سی ہندی کی رپورٹ کے مطابق، بدھ شام کو ریاستی الیکشن کمشنر ایس کے اگروال نے صحافیوں سے کہا، ‘کچھ جگہ مشینوں میں تکنیکی خامیاں ضرور تھیں جن کو فوراً بدل دیا گیا، لیکن حکمراں پارٹی کو ہی ووٹ جانے سے متعلق شکایتوں کے بارے میں کانپور اور میرٹھ کے ضلع مجسٹریٹ سے رپورٹ منگائی گئی ہے۔ رپورٹ آنے کے بعد ہی کوئی کارروائی کی جائے‌گی۔ مشینیں کئی سطح پر جانچ‌کے بعد ہی بھیجی جاتی ہیں۔ اس کے بعد بھی کئی مشینیں اس لئے ریزرو میں رکھی جاتی ہیں تاکہ گڑبڑی کی حالت میں ان کو فوراً بدلا جا سکے۔ الیکشن کمیشن کے ایک سینئر افسر جے پی سنگھ کا کہنا تھا کہ ان شکایتوں میں کوئی دم نہیں ہے، یہ سب صرف افواہ ہے۔’

بی بی سی کی مذکورہ رپورٹ میں بھی کانپور اور میرٹھ میں ای وی ایم میں گڑبڑی پائے جانے کے بعد ہنگامے کی بات کہی گئی ہے۔ رپورٹ میں میرٹھ کے ایک رائےدہندہ کے حوالے سے کہا گیا ہے، ‘صبح کچھ لوگوں نے یہ شکایت کی تو مختلف پارٹیوں کے امیدوار سمیت کئی لوگ الیکشن بوتھ پر پہنچ گئے۔ رٹرننگ افسر نے جب خود چیک کیا، تو انہوں نے پہلے ہاتھی نشان کے سامنے والی بٹن دبایا، لیکن ہاتھی کے ساتھ کنول کے سامنے والی لائٹ بھی جلنے لگی۔ پھر انہوں نے ایک دوسرے نشان کو دبایا تو پھر ایسا ہی ہوا۔ لیکن جب کنول کو دبایا تو صرف کنول کے سامنے والی لائٹ جلی…… تقریباً یہی شکایت تمام لوگوں کی تھی۔

ویڈیو :   ای وی ایم سے چھیڑ چھا ڑ پر ونود دوا کا تبصرہ

خبررساں ایجنسی بھاشا کے مطابق، عام آدمی پارٹی نے جمعرات کو اتّر پردیش ریاستی الیکشن کمیشن کو خط لکھ‌کر ریاست کے  بلدیاتی انتخاب کے پہلے مرحلے میں استعمال ہوئی الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں میں گڑبڑی بتاتے ہوئے اگلے مرحلوں میں تمام  انتخاب بیلٹ سے کرانے کی درخواست کی ہے۔عآپ کے صوبائی ترجمان ویبھوو ماہیشوری نے ریاستی الیکشن کمشنر ایس کے اگروال کو لکھے خط میں کہا ہے کہ بدھ کو ہونے والے بلدیاتی انتخاب کے پہلے مرحلے کی ووٹنگ کے دوران کئی مقامات پر ای وی ایم میں گڑبڑی پائی گئی۔

 ان میں سے 77 معاملوں کی فائل تیار کی گئی ہے ۔اتنے بڑے پیمانے پر گڑبڑی ایک بار پھر سوال اٹھاتی ہے کہ کہیں ای وی ایم کے ساتھ چھیڑچھاڑ تو نہیں کی گئی ہے۔انہوں نے خط میں کہا کہ گزشتہ دنوں ریاستی الیکشن کمشنر نے خود کہا تھا کہ اس وقت دستیاب ای وی ایم سال 2006کی ہیں اور وہ کافی پرانی اور اعتماد کے لائق نہیں ہیں۔ اس کے باوجودووٹنگ کے لئے انہی ای وی ایم کا استعمال کیا گیا۔ اگر یہ ریاست کی بی جے پی حکومت کے دباؤ میں کیا گیا تو یہ واقعی  افسوسناک ہے۔

عآپ ترجمان نے صحافیوں کو بتایا کہ کئی جگہ ایسی ای وی ایم پکڑی گئیں جن میں کسی بھی بٹن کو دبانے پر اس کا ووٹ بی جے پی کے کو جا رہا تھا۔ سوال یہ ہے کہ مشین خراب ہونے پر اس کا فائدہ ایک ہی پارٹی کو کیوں مل رہا ہے، کسی اور پارٹی کو ووٹ کبھی کیوں نہیں جاتا۔ماہیشوری نے کہا کہ پہلےبھی کئی بار ای وی ایم کی گڑبڑی سامنے آئی ہیں جس پر عام آدمی پارٹی نےآواز اٹھائی ہے، لیکن الیکشن کمیشن نے ان خدشات کو رفع کرنے کی سمت میں کوئی ٹھوس قدم نہیں اٹھایا۔انہوں نے انتخاب میں کانپور سمیت کئی مقامات پر ای وی ایم میں گڑبڑی کی شکایتوں پر کمیشن کی خاموشی پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ اتنے کھلےطورپر دھاندلیاں سامنے آنے کے بعد بھی اگر انتخابی کمیشن کوئی کارروائی نہیں کرتا، تو یہ سمجھا جانا چاہئے کہ وہ بی جے پی کو فائدہ پہنچانے کی  سازش میں شامل ہے۔

ای وی ایم میں بڑے پیمانے پر گڑبڑی کو لےکر کانگریس نے بھی سوال اٹھایا کہ ‘ای وی ایم میں گڑبڑی کے الزام بی جے پی پر ہی کیوں لگتے ہیں؟ کیوں شکایت میں یہ آتا ہے کہ بٹن دبانے پر ووٹ بی جے پی کو ہی جاتا ہے؟ کیا اس بار بھی الزامات پر بی جے پی خاموش رہے‌گی؟ کانگریس نے مانگ کی کہ کسی ریٹائر جج کی نگرانی میں ایسے معاملات اور ای وی ایم کی تفتیش ہونی چاہئے۔

اتّر پردیش کی اپوزیشن پارٹی سپا نے بھی ریاست کے بلدیاتی انتخاب کے پہلے مرحلے میں استعمال ہوئی الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں میں گڑبڑی کو لےکر ریاستی الیکشن کمیشن سے سوال کئے۔سماج وادی پارٹی کے خصوصی ترجمان راجیندر چودھری نے کہا کہ بدھ کو  انتخاب کے پہلے مرحلے میں ریاست کے کئی ضلعوں میں ای وی ایم کو لےکر شکایتیں آ رہی ہیں۔ سپا کمیشن سے جاننا چاہتی ہے کہ ای وی ایم میں وی پی پیٹ کا انتظام کیوں نہیں کیا گیا۔ جب ای وی ایم کو لےکر مناسب تیاری نہیں تھی، تب بیلٹ پیپر کے ذریعے انتخاب کیوں نہیں کرایا جا رہا ہے۔