یوگی آدتیہ ناتھ نےکہا کہ بابری مسجد،رام مندر تنازعہ کا حل نکالنے کے لئے ہندو فریق ہمیشہ تیار ہے۔ بات چیت سے الگ رہنے والے دوسرے فریق کے لوگ ہیں۔
نئی دہلی:اترپردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے کہا کہ اجودھیا تنازعہ کے حل کے لئے دونوں اطراف کے درمیان اگر کوئی رضامندی بنتی ہےتو ریاستی حکومت اس میں تعاون کے لئے تیار ہے۔ہندوستان ٹائمز لیڈرشپ کانفرنس میں شرکت کرنے والے یوگی آدتیہ ناتھ نے آج کہا کہ بابری مسجد،رام مندر تنازعہ کا حل نکالنے کے لئے ہندو فریق ہمیشہ تیار ہے۔ بات چیت سے الگ رہنے والے دوسرے فریق کے لوگ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس مسئلے پر 30 ستمبر 2010 کو الہ آباد ہائی کورٹ کا فیصلہ آنے پر سپریم کورٹ میں ہندو فریق نہیں گیا تھا۔ دوسرے فریق نے ہی سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا ہے ۔ اس معاملے پر دونوں فریق اگر بات چیت سے کسی حل پر پہنچتے ہیں تو ریاستی حکومت اس میں تعاون کے لئے تیار ہے۔ اگر دونوں فریق بات چیت سے کسی حل پر نہیں پہنچتے ہیں تو سپریم کورٹ کا ہی فیصلہ سب کو ماننا ہوگا۔
مسٹر یوگی آدتیہ ناتھ نے کہا کہ اگر بات چیت سے اس تنازعہ کا کوئی حل نہیں نکلتا ہے تو معاملہ سپریم کورٹ کے سامنے ہے۔ سپریم کورٹ اس مسئلے پر 5 دسمبر سے مسلسل سماعت شروع کرے گا۔ ریاست میں قانون کا راج ہے اور ان کی حکومت کسی کو قانون ہاتھ میں لینے نہیں دے گی۔
مرکز میں نرسمہا راؤ کی حکومت کے وقت بھی اس طرح کی یقین دہانی کرانے کے سوال پر مسٹر یوگی نے کہا کہ اگر اس وقت فیصلہ لے لیا گیا ہوتا تو 1992 کی پوزیشن سے بچا جا سکتا تھا۔ 6 دسمبر 1992 کے پس منظر میں گفتگو کریں گے تو ہمیں بہت کچھ بولنا پڑے گا۔ اچھا ہوگا کہ ہم مستقبل کی سوچیں۔ واضح ہوکہ بابری مسجد- رام مندر تنازعہ کے حل کے لئے آرٹ آف لیونگ کے بانی اور مذہبی پیشوا شری شری روی شنکر نے گزشتہ دنوں بات چیت سے حل کی کوشش کی تھی۔ اس سلسلے میں شری شری روی شنکراجودھیا بھی گئے تھے اور وہاں انہوں نے مسلم لیڈروں اور دوسرے لوگوں سے ملاقات کے علاوہ وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ سے بھی ملاقات کی تھی۔
Categories: خبریں