حکومت نے کہا تھا کہ ایک ساتھ تین طلاق دینے سے ویسے بھی مسلم خواتین کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہوتی ہے۔
نئی دہلی:وزیراعظم نریندر مودی کی صدارت میں کابینہ نے آج اس بل کو منظوری دی ہے جسے پارلیامنٹ کے اجلاس سرما میں پیش کیا جاسکتا ہے۔ سرمائی اجلاس کا آج آغاز ہوچکا ہے۔سپریم کورٹ نے اسی سال اگست میں اپنے ایک فیصلے میں ایک ساتھ تین طلاق دینے کے طریقے کو غیر اسلامی اور غیر آئینی قرار دے کراس پر پابندی لگادی تھی۔
عدالت عظمی کا یہ فیصلہ اسلام، ہندوازم، مسیحیت ، سکھ ازم اور مجوسی عقائد سے تعلق رکھنے والے پانچ ججوں کی ایک مجلس نے سنایا تھا۔ یہ فیصلہ اس وقت سامنے آیا جب ایک سے زائد مسلم خواتین کی طرف سے طلاق ثلاثہ کے خلاف عرضیاں داخل کی گئیں۔
حکومت ہند نے پچھلے مہینے کہا تھا کہ وہ سپریم کورٹ کے فیصلے کو عمل میں لانے کے لئے قانون سازی کرے گی کیونکہ عدالتی فیصلے کے بعد بھی اس طرح طلاق دینے کا یہ تکلیف دہ سلسلہ جاری ہے۔حکومت نے کہا تھا کہ ایک ساتھ تین طلاق دینے سے ویسے بھی مسلم خواتین کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہوتی ہے۔
تین طلاق پر مجوزہ بل پر غور و خوض کے لئے مسلم پرسنل لا بورڈ کی میٹنگ 17دسمبر کو دہلی میں
آل انڈیا مسلم پرسنل لابورڈ کے ترجمان اور مشہور عالم دین مولانا خلیل الرحمان سجاد نعمانی نے بتایا کہ مرکزی حکومت کے تین طلاق کے مسئلے پر پیش کرنے والے مجوزہ بل پرغور وخوض کے لئے مسلم پرسنل لا بورڈ کی مسلم جماعتوں کے ساتھ17دسمبر کو دہلی میں میٹنگ بلائی گئی ہے۔
یو این آئی سے ٹیلی فون پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ مسلم پرسنل لابورڈ حکومت کے تین طلاق کے مسئلے پر قدم سے واقف ہے اور اس مسئلہ پر غور کو خوض کرنے کے لئے تمام مسلم جماعتوں کو دعوت دی گئی ہے تاکہ اس معاملے پر تمام مسلم جماعت کے سربراہان سر جوڑ کر اس حساس موضوع پر سنجیدگی سے بات چیت کرسکیں۔انہوں نے کہاکہ میڈیا کے حوالے سے یہ بات معلوم ہوئی ہے کہ وزارتی گروپ نے تین طلاق کو ختم کرنے پر گزشتہ ماہ غور و خوض کیا تھا اور اس کے لئے حکومت پارلیمنٹ کے سرما اجلاس میں ایک بل پیش کرنے جارہی ہے۔
مولانا نعمانی نے کہاکہ اس مجوز ہ بل کو دیکھنے کے بعد ہی اس پر کوئی رائے دی جاسکتی ہے اور مسلم پرسنل لا بورڈ مسلم جماعتوں کے ساتھ مل کر جو فیصلہ کرے گا وہی ہمارے لئے اہم ہوگا۔
Categories: خبریں