خبریں

رپورٹرز ودآؤٹ بارڈز:صحافیوں کے لیے ہندوستان،افغانستان اور نیپال سے زیادہ خطرناک

’’اگر آپ صحافی ہیں، تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ آپ کو قتل نہیں کیا جا سکتا۔‘‘

ReportersWithoutBorder

نئی دہلی: 2017 کے دوران ذرائع ابلاغ سے تعلق رکھنے والے 65 افراد کو ہلاک کیا گیا، 54 اغوا ہوئے جبکہ 326 زیر حراست ہیں۔ یہ اعداد و شمار صحافیوں کی تنظیم رپورٹرز ودآؤٹ بارڈز نے اپنی تازہ رپورٹ میں پیش کیے ہیں۔صحافیوں کی بین الاقوامی تنظیم رپورٹرز ودآؤٹ بارڈز (آر ایس ایف) کے مطابق صحافیوں کے لیے مشرق وسطیٰ سب سے پرخطر خطہ ہے۔ خطرناک ترین ممالک کی فہرست میں شام بدستور پہلے نمبر پر ہے، جہاں 12رپورٹر ہلاک ہوئے۔ اس کے بعد میکسیکو کا نمبر آتا ہے، جہاں اس سال 11 صحافی مارے گئے۔ان 65 صحافیوں میں سے 39 کو ہدف بنا کر قتل کیا گیا جبکہ باقی اپنی صحافتی ذمہ داریوں کی ادائیگی کے دوران ہلاک ہوئے۔ مجموعی طور پر گزشتہ چودہ برسوں میں صحافیوں کی ہلاکتوں کی یہ سب سے کم سالانہ تعداد ہے۔ سال رواں کے دوران دنیا کے کئی خطرناک خطوں میں صحافیوں کی پیشہ ورانہ سرگرمیوں کو محدود بھی کر دیا گیا۔ سب سے زیادہ صحافی ترک جیلوں میں بند ہیں، جن کی تعداد 42 بنتی ہے۔

آر ایس ایف کے مطابق سال رواں کے دوران ہلاک ہونے والے میڈیا کارکنوں میں سے 50 پیشہ ور صحافی تھے۔ براعظم ایشیا میں فلپائن میں صحافیوں کو سب سے زیادہ خطرات اور مشکلات کا سامنا ہے۔ اس ملک میں پانچ صحافیوں کو گولیاں ماری گئیں، جن میں سے چار ہلاک ہو گئے۔ اس سے قبل صحافیوں کی اسی تنظیم نے فلپائن کے صدر روڈریگو ڈوٹیرٹے کے اس بیان پر بھی شدید تنقید کی تھی، جس میں انہوں نے صحافی برادری کو گالی دیتے ہوئے کہا تھا- ’’اگر آپ صحافی ہیں، تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ آپ کو قتل نہیں کیا جا سکتا۔‘‘

دریں اثنااس رپورٹ کے مطابق میڈیا فریڈم کے لحاظ سے ہندوستان کی صورت حال افغانستان اور نیپال سے بدتر ہے۔واضح ہو کہ پچھلے سال کی بہ نسبت ہندوستان میں میڈیا فریڈم میں گراوٹ آئی ہے ۔میڈیا فریڈم انڈیکس میں پچھلے سال ہندوستان 133نمبر پر تھاجبکہ اس سال 136نمبر پر ہے۔

(خبررساں ایجنسی یواین آئی اردو کے ان پٹ کے ساتھ)