ماہرین اقتصادیات نے کہا کہ بیتے سال وزیر اعظم مودی کے ذریعے کئے گئے اعلان کے باوجود زچگی بھتہ دینے کے لئے بنی پردھان منتری ماترتو اوندنا یوجنا اب تک نافذ نہیں ہوئی ہے۔
نئی دہلی :ہندوستان کے 60 ماہرین اقتصادیات نے وزیر خزانہ ارون جیٹلی کو خط لکھکرسوشل سیکیورٹی پینشن اور زچگی بھتہ کے لئے آنے والے بجٹ میں اضافہ کا مطالبہ کیا ہے۔ ماہرین اقتصادیات کے مطابق سال 2006 سے نیشنل اولڈ ایج پینشن اسکیم کے تحت ملنے والےپینشن میں حکومت ہند اپنی طرف سےصرف 200 روپے ہی دیتی ہے جو کہ بہت ہی کم ہے۔
انہوں نے یہ بھی مشورہ دیا کہ مرکزی حکومت کو فوراً ااپنی خدمات بڑھاکر کم از کم 500 روپے اور اگر ممکن ہو تو اس سے بھی زیادہ کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔ اس اسکیم میں آنے والے موجودہ پینشن ہولڈرس کی تعداد تقریباً 2.4 کروڑ ہیں جس کے مطابق 8640 کروڑ روپے کا اضافی خرچ ہوگا۔
ماہرین اقتصادیات نے بیوہ کے لیے جاری پینشن کی رقم بھی 300 روپے سے بڑھاکر کم از کم 500 روپے کرنے کا مشورہ دیا ہے جس کے لئے 1680 کروڑ روپے کا اضافی خرچ ہوگا۔ان کے مطابق نیشنل فوڈ سیکیورٹی قانون 2013 کے تحت ہرہندوستانی خاتون (منظم شعبے میں کام کر رہی خواتین کو چھوڑکر) کو فی بچہ 6000 روپے کے زچگی بھتہ کا حق ہے۔ تین سال سے زیادہ وقت پورا ہو جانے کے بعد بھی مرکزی حکومت نے اس کے لئے لگ بھگ کچھ نہیں کیا۔
ماہر اقتصادیات نے بتایا کہ وزیر اعظم نے 31 دسمبر 2016 کو اعلان کیا تھا کہ بہت جلدہی زچگی بھتہ دیا جائےگا ،لیکن ایک سال بعد اس کے لئے بنی نئی اسکیم (پردھان منتری ماترتو اسکیم) ابھی تک نافذ نہیں ہوئی ہے۔ان ماہرین اقتصادیات نے خط میں لکھا ہے، ‘2017-18 کے مرکزی بجٹ میں اس کے لئے مختص رقم (2700 کروڑ روپے) فوڈ سیکیورٹی قانون کے معیارات کے مطابق ضروری رقم کا صرف ایک تہائی ہے جو کہ قانون کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ پردھان منتری ماترتوا وندنا اسکیم کے مطابق خواتین کو صرف ایک بچّے کے لئے ہی محض 5000 روپے کی ادائیگی ہوگی۔ ‘
انہوں نے مانگ کی ہے کہ2018-19 کے بجٹ میں فوڈ سیکیورٹی قانون کے مطابق پوری طرح سے زچگی بھتہ نافذ کرنے کے لئے مختص ہونا چاہئے۔ اگر خرچ مرکز اور ریاست کے درمیان 60:40 کے تناسب میں بانٹا جاتا ہے تو تقریباً 8000 کروڑ روپے کی ضرورت ہوگی۔آخر میں ان ماہر اقتصادیات نے لکھا، ‘ ادائیگی کے نظام کو سدھارنا بھی بہت ضروری ہے جس سے پینشن اور زچگی بھتہ کی رقم وقت پر لوگوں کو ملے۔ جیسا کہ سپریم کورٹ نے 28 نومبر، 2001 میں حکمدیا تھا ،جیسے مہینے کے 7ویں دن تک۔ ہمیں امید ہے کہ یہ ممشورے مفید ہوں گے۔ ‘
اس خط پر دلی اسکول آف اکونامکس کے پروفیسر آدتیہ بھٹاچاریہ، اشونی دیش پانڈے، دیپتی گوئل، جیاں دریج، گووا یونیورسٹی کے پروفیسر سی رام منوہر ریڈی، بوسٹن یونیورسٹی کے پروفیسر دلیپ مکھرجی، جواہرلعل نہرو یونیورسٹیکے پروفیسر ہمانشو، جیتی گھوش، اندرا گاندھی انسٹی ٹیوٹ آف ڈیویلپمینٹ اسٹڈیز کے پروفیسر آر ناگ راج، ایس۔ مہیندر دیو، سُدھا نارائن سمیت دیگر 60 ماہرین اقتصادیات نے بھی اپنے دستخط کئے ہیں۔
Categories: حقوق انسانی, خبریں