خبریں

ٹوئٹر پر سارہ علی خان، کرن کھیر، تیجسوی یادو اور ششی تھرور کی تصویروں کا سچ

الٹ نیوز کے مطابق سارہ علی خان کا وہ ٹوئٹر اکاؤنٹ نقلی ہے جس کے تقریباً پندرہ ہزار فالور ہیں اور مسلمانوں، امن پسندوں، لبرل فکر والوں کی مخالفت کرنا اس اکاؤنٹ کا دن-رات کا کام ہے۔

FN_SaraAliKhan

بی جے پی کے  رکن پارلیامنٹ پرتاپ سمہا نے 18 دسمبر کو ایک ٹوئٹ شیئر کیا جس میں انہوں نے سارہ علی خان کی عقلمندی کی داد دیتے ہوئے کہا کہ اس طرح کی سمجھ ہماری میڈیا کے پاس نہیں ہے جو مشہور ایکٹر سیف علی خان کی بیٹی سارہ علی خان کے پاس ہے۔ سارہ علی خان کے نام سے اس ٹوئٹر اکاؤنٹ کی شناخت شک کے دائرے میں ہے ،جس کو پرتاپ سمہا سمجھ نہیں سکے اور نریندر مودی کی تعریف سے لبریز اس ٹوئٹ کو ری- ٹوئٹ کر گئے !  الٹ نیوز کے مطابق سارہ علی خان کا وہ ٹوئٹر اکاؤنٹ نقلی ہے جس کے تقریباً پندرہ ہزار فالور ہیں اور مسلمانوں، امن پسندوں، لبرل فکر والوں کی مخالفت کرنا اس اکاؤنٹ کا دن-رات کا کام ہے۔

 اکاؤنٹ پر ٹوئٹ کی تعداد بہت کم ہے کیوں کہ اکثر پرانے ٹوئٹ اس اکاؤنٹ سے ڈیلیٹ کر دئیے جاتے ہیں ۔ اس سے پہلے اسی سال جون میں بوم لائیو نے اس اکاؤنٹ کی حقیقت کا انکشاف کیا تھا اور ظاہر کیا تھا کہ یہ ایک جعلی اکاؤنٹ ہیں۔ اس کی تصدیق سارہ کی والدہ امرتا سنگھ سے بات کرنے کے بعد بھی ہوئی جب امرتا نے بوم لائیو کو بتایا کہ سارہ  کا کوئی ٹوئٹر اکاؤنٹ نہیں ہے اور انکے نام سے چلایا جانے والا یہ اکاؤنٹ جعلی ہے ! اس سے پہلے جولائی میں بھی اس اکاؤنٹ سے یورپ کے پناہ گزینوں  کی تصویر شیئر کی گئی تھی اور انکو بنگلہ دیشی پناہ گزین بتاکر بدنام کیا گیا تھا۔

fn_KirronKher

معروف اداکارہ   اور بی جے پی کی سیاسی رہنما کرن کھیر نے 16 دسمبر کو اپنے ٹوئٹراکاؤنٹ پر ایک تصویر اپلوڈ کی  جس میں دو شخص بندوقوں کے ساتھ کسی پہاڑی علاقے میں برف سے ڈھکے ہوئے ہیں۔ اس تصویر میں دعویٰ کیا گیا کہ یہ دو شخص ہندوستانی فوج کے سپاہی ہیں جو سرد رات میں مائنس پچاس ڈگری سیلسیس کی ٹھنڈ میں بھی ہندوستانی سرحدوں کی حفاظت کر رہے ہیں ! وطنیت یعنی نیشنلزم کا جذبہ اچھی بات ہے لیکن حقیقت کو درکنار کر کے جعلی تصویروں سے وطنیت کا اظہار کرنا اچھی بات نہیں۔ الٹ نیوز نے واضح کیا کہ یہ تصویرں وقتاً فوقتاً سوشل میڈیا پر عام ہوتی رہتی ہیں۔ در اصل  یہ تصویریں روس کے فوجیوں کی تصویریں ہیں جن  کو چار سال پہلے کیمرے میں قید کیا گیا تھا۔

 اس سے پہلے سوشل میڈیا  ہوَش سلیر ویب سائٹ نے ان تصویروں کی حقیقت واضح کی تھی جب لافنگ کلرس ویب سائٹ نے بھی وہی بھول کی تھی جو فنکارہ کرن کھیر نے کی ہے ! سیاسی رہنماؤں کی یہ اہم ذمہ داری ہے کہ وہ اس طرح کی تصویروں اور خبروں کو بنا تحقیق کے منظر عام پر نہ لائیں۔

fn_TejashviYadav

ہندوستان کی موجودہ سیاست میں اکثر اپوزیشن پارٹیوں کی یہ شکایت ہوتی ہے کہ اقتدار میں موجود پارٹی حکومت میں بنے رہنے کے لئے اپنے آئی ٹی سیل کے ذریعے غلط طریقے اپناتی ہے لیکن اپوزیشن پارٹیاں خود بھی اس مرض سے نہیں بچ پاتی ہیں ۔ آرجے ڈی  کے رہنما اور بہار کے سابق ڈپٹی چیف منسٹر تیجسوی یادو نے 17 دسمبر کی شام کو ایک خط ٹوئٹر پر اپلوڈ کیا  جو مبینہ طور پر گجرات الیکشن کمیشن کو لکھا گیا تھا  اور گاندھی نگر کے ڈپٹی الیکشن کمشنر نے  لکھا تھا۔ خط میں اس بات کی نشاندھی کی گئی تھی کہ بڑ ی تعداد میں الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کو ہیک کیا گیا ہے۔ تیجسوی کے اس ٹوئٹ کو ان کے والد لالو پرساد یادو نے بھی ری ٹوئٹ کیا ۔

تحقیق کے بعد معلوم ہوا کہ وہ خط جعلی تھا ۔ بقول الٹ نیوز،گجرات الیکشن کمیشن نے اس بات کی تصدیق کی کہ ان کو ایسا کوئی خط نہیں حاصل ہوا ہے اور کے ایل پرمار کے نام سے کوئی ڈپٹی الیکشن کمشنر گاندھی نگر میں نہیں ہے ۔ٹائمز آف انڈیا کے صحافی  کپل دوے نے بھی اسی بات کی تصدیق کی۔احمد آباد کرائم برانچ میں اس خط کے معا ملے میں ایف آئی آر درج کی جا چکی ہے۔

fn_ShashiTharoor

آج کے تکنیکی دور میں انٹرنیٹ پر کتنی احتیاط برتنے کی ضرورت ہے اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ بڑے بڑے سیاسی لیڈران اور قابل فہم لوگ فیک نیوز یا جعلی تصویروں کی زد میں بہت آرام سے آ جاتے ہیں۔ گزشتہ ہفتے کانگریس کے معروف لیڈر ششی تھرور نے دو تصویروں کو اپنے ٹوئٹر پر اپلوڈ کیا اور آرٹسٹ کے طور پر کیرل کی سوپنا آگسٹن کا نام لکھا۔ ششی تھرور نے اچھے ارادے سے ان تصویروں کو ٹوئٹرپر عام کیا تھا اور کہا تھا کہ ان تصویروں کو بنانے والی آرٹسٹ کا نام سوپنا آگسٹن ہے جو ہاتھوں سے معذور ہیں اور اپنی ساری پینٹنگز پیر کی انگلیوں کے سہارے بناتی ہیں۔ ان لاجواب پینٹنگز کی تعریف کرنا اور سوپنا کی حوصلہ افزائی میں لکھے گئے الفاظ قابل قدر ہیں لیکن ششی تھرور سے یہ غلطی ہوئی کہ وہ ان تصویروں کے حقیقی آرٹسٹ تک نہیں پہنچ سکے ! دراصل وہ تصویریں یوکرین کے آرٹسٹ اولیگ شپلاگ (Oleg Shupliag) کی تصویریں ہیں۔ شپلاگ اس طرح کی تصویروں کے ماہر ہیں جن میں چہرے کی بہترین کلاکاری کو نمایا ں کیا جاتا ہے !

(مضمون نگار علیگڑھ مسلم یونیورسٹی کے شعبہ سیاسیات میں ریسرچ اسکالر ہیں۔)