فکر و نظر

رویش کمار کا مودی اور راہل کے نام خط:نوجوانوں کے ساتھ ہو رہا ہے دھوکا

’ سارے کمیشن ہی ختم کر دیے جائیں اور نوجوانوں سے کہہ دیا جائے کہ جاؤ ہم تم کو نوکری نہیں دیں‌گے۔ تم کو نعرے لگانا ہے تو لگاؤ، ورنہ ہم کچھ اور کرکے انتخاب جیت لیں‌گے۔ جیت بھی رہے ہیں۔‘

Rahul_Modi

عزت مآب وزیر اعظم نریندر مودی، کانگریس صدر راہل گاندھی،

امید ہے آپ لوگ خیریت سے ہوں‌گے۔ میں آپ دونوں کو ایک مشترکہ خط لکھ رہا ہوں۔ آپ میں سے جس کے پاس وقت ہو، پورے ہندوستان کے نوجوانوں کے ساتھ ہو رہی دھوکہ دھڑی کا مسئلہ اٹھائیں۔ مرکزی حکومت سے لےکر ریاستی حکومتوں کے(اسٹاف سلیکشن کمیشن)ایس ایس سی کا ٹریک رکارڈ بتاتا ہے کہ یہ نوکری دینے کے نام پر نوجوانوں کو جھانسا دے رہے ہیں۔ ان کے ڈپریشن کی وجہ بن رہے ہیں۔ آپ دونوں نوجوانوں کے لئے وقت نکالیے۔ وزیر اعظم جی آپ حکومت میں رہتے ہوئے سوچئے کہ کیا ہونا چاہئے اور راہل گاندھی جی آپ اپوزیشن میں رہتے ہوئے آپ اس موضوع کو اتنا اٹھائیے کہ حکومت جلدی سوچے اور جلدی کچھ کرے۔

ہندوستان کے نوجوانوں کے صبر کا امتحان مت لیجئے۔ اس طرح سے ان کے ساتھ دھوکہ دھڑی ہوگی تو ان کا اداروں سے یقین اٹھ جائے‌گا۔ تقرری کے لئے ذمہ دار اداروں نے نوجوانوں کا تماشہ بناکر رکھ دیا ہے۔ آپ الیکشن جیتیں، ہار یں مگر ان نوجوانوں نے کیا کیا ہے کہ ان کو نوکری کے نام پر سزا دی جا رہی ہے۔

میں نے 26 دسمبر کو فیس بک پیج RavishKaPageپر تین نوکریوں کے بارے میں لکھا، جس کے بارے میں طالب علم کئی ہفتوں سے مجھے وہاٹس اپ کر رہے تھے کہ میڈیا ان کے روزگار کے سوال کو کیوں نہیں اٹھاتا ہے۔ آپ جانتے ہیں ہندوستان میں گودی میڈیا کی کیا حالت ہو گئی ہے۔ اس کو اس حالت میں پہنچانے میں کس کس کا ہاتھ ہے، یہ سب آپ لوگوں کو پتا ہے۔ گودی میڈیا آپ کو بھی دھوکہ دے رہا ہے۔ صحیح وقت پر صحیح فیڈ بیک نہیں پہنچے‌گا تو آپ کارروائی کرکےواہ واہی لوٹنے کا موقع گنوا دیں‌گے۔ اپوزیشن کے رہنما آواز اٹھاکر عوام کے قریب ہونے کا موقع گنوا دیں‌گے۔

میرے فیس بک پوسٹ کے جواب میں کئی کمنٹ آئے ہیں۔ میں نے سارے کمنٹ کو پڑھا ہے اور ان میں سے بیشتر کو چھانٹ‌کر آپ کے لئے سجا دیا ہے تاکہ آپ ایک ہی نظر میں دیکھ سکیں کہ سلیکشن کمیشن نوجوانوں کے ساتھ کیسے کھلواڑ کر رہے ہیں۔

2016 میں قریب 15 لاکھ طالب علموں نے SSC-CGL کا امتحان دیا۔ اس میں سے 10661 لڑکے و لڑکیوں کا نوکری کے لئے انتخاب ہوا۔ اس امتحان کو پاس کرنے والے سی بی آئی، انکم ٹیکس آفیسر، ایکسس آفیسر، ریلوے میں سیکشن آفیسر کے عہدے پر جوائن کرتے ہیں۔ 5 اگست 2017 کو نتیجے بھی آ گئے مگر ان نوجوانوں کی جوائننگ نہیں ہو رہی ہے۔ انہوں نے فیس بک اور ٹوئٹر پر  وزیر جتیندر سنگھ کو بھی مطلع کیا مگر بیشتر کو بلاک کر دیا گیا۔

آسام سے اطلاع ہے کہ IBPS RRB نے 10 مارچ کو آفیسر گریڈ کا نتیجہ نکالا۔ اس کے لئے امتحانوں کا ایک سال تک عمل چلا۔ طالب علموں نے پریلمس دیا، مینس دیا اور انٹرویو بھی ہوا۔ رینکنگ کی بنیاد پر 200 طالب علموں نے آسام گرامین بینک کا انتخاب کیا۔ ایک سال بعد جب پروویشن پورا ہوا تو بینک کی طرف سے بتایا گیا کہ ان کی ضرورت نہیں ہے۔ امتحان پاس کرنے کے بعد بھی یہ 200 نوجوان سڑک پر ہیں۔ انہوں نے گوہاٹی ہائی کورٹ میں مقدمہ کیا ہے۔

ریلوے نے 26 دسمبر 2015 کو غیر ٹیکنیکل عہدوں کے لئے ویکینسی نکالی تھی۔ اشتہار 18000 عہدوں کا آیا تھا، جس کو امتحان کے عمل کے بیچ میں گھٹاکے 14000 کر دیا گیا۔ چار ہزار طالب علم درمیانی عمل سے ہی باہر کر دئے گئے ہیں۔ اس اشتہار کو نکلے دو سال ہو گئے ہیں۔ ابھی تک اس امتحان کا میڈیکل نہیں ہوا ہے۔

RRB NTPC CEN/03-2015 میں نوٹیفکیشن آیا۔ مارچ 2016 میں پہلا آن لائن امتحان ہوا۔ ممبئی علاقے کا رزلٹ آیا 30 نومبر 2017 کو۔ اس کے بعد کے عمل کے لئے طالب علم انتظار ہی کر رہے ہیں۔

RRB ممبئی، CEN NO 01/2015-اگست2015 میں امتحان ہوتا ہے۔ مارچ 2016 میں رزلٹ آتا ہے۔ 77 لوگوں کا انتخاب ہوتا ہے۔ 39 لوگوں کو ویٹنگ میں ڈال دیا جاتا ہے۔ 21 مہینے سے وہ نوکری کے لئے بلائے جانے کا انتظار کر رہے ہیں۔

SSC CP0 2016-جنوری 2016 میں نوٹیفکیشن آتا ہے۔ ابتدائی امتحان جنوری 2016 میں ہونا تھا مگر پیپر لیک ہو جاتا ہے۔ دوبارہ امتحان ہوتا ہے۔ فزیکل امتحان ہوتا ہے اس کے بعد مین امتحان ہوتا ہے دسمبر 2016 میں۔ میڈیکل مارچ 2017 میں ہوتا ہے۔ جون 2017 تک دستاویزوں کی تفتیش ہوتی ہے۔ آخری نتیجہ نکلتا ہے ستمبر 2017 میں۔ ابھی تک ان کی جوائننگ نہیں ہوئی ہے۔ مذاق چل رہا ہے کیا۔

RRB ممبئی-ایک نوجوان نے لکھا ہےکہ 2014 میں اس کا لوکو پائلٹ میں انتخاب ہو گیا تھا۔ ابھی تک جوائننگ کا لیٹر نہیں آیا ہے۔ تین سال ہو گئے سر۔ تین سال۔

SSC CHSL 2015-نومبر 2015 میں پریلمس کا امتحان ہوتا ہے۔ اپریل 2016 میں پریلمس کا امتحان کا رزلٹ آتا ہے۔ اکتوبر 2016 میں مین امتحان ہوتا ہے۔ اس کا رزلٹ آتا ہے جنوری 2017 میں۔ ٹائپنگ ٹیسٹ ہوتا ہے مارچ 2017 میں۔ ٹائپنگ کا رزلٹ آتا ہے جولائی 2017 میں۔ آخری نتیجہ آتا ہے اکتوبر 2017 میں۔ ابھی تک جوائننگ نہیں ہوئی ہے۔

ہریانہ اسٹاف سلیکشن سروس کمیشن نے 2015 میں ویکینسی نکالی۔ 2016 میں امتحان ہوا۔ نومبر 2017 میں رزلٹ آیا۔ اس کے بعد کا پتا نہیں۔

ہریانہ میں 2015 میں پی جی ٹی اسکول ٹیچر کی ویکینسی نکلی۔ امتحان ہو چکا ہے مگر انٹرویو  ابھی تک شروع نہیں ہوا ہے۔ تین سال گزر چکے ہیں سر۔ تین سال۔

یوپی پبلک سروس کمیشن نے 2013 میں 177 میڈیکل افسر کا عہدہ نکالا۔ ہومیوپتھی کے لئے۔ 2015 میں امتحان ہوا۔ لوگ چنے بھی گئے مگر ابھی تک انٹرویو نہیں ہوا ہے۔ 2013 سے 2017 آ چکا ہے سر۔

یوپی پبلک سروس کمیشن نے 2013 میں ریاستی سطح پر انجینئرنگ کا امتحان کے لئے فارم نکالا۔ 2015 میں امتحان ہوا۔ آج تک رزلٹ کا پتا نہیں ہے۔ 2013 سے 2017 آ گیا ہے سر۔ یہ نوجوان کہاں جائیں‌گے۔

AGRICULTURE TA (UP) کا امتحان پاس کر کے تین سال سے نوجوان جوائننگ کا انتظار کر رہے ہیں۔ معاملہ کورٹ میں چلا گیا۔ ہائی کورٹ کے بعد سپریم کورٹ میں پہنچا ہے۔

اتراکھنڈ میں اپریل 2015 میں معاون انجینئر کا امتحان ہوا۔ آج تک رزلٹ کا پتا نہیں ہے۔

دہلی سلیکشن بورڈ۔ 2015 میں فارماسسٹ کی ویکینسی آئی۔ اگست 2015 میں امتحان ہوا۔ رزلٹ بھی آ گیا مگر جوائننگ کا کچھ پتا نہیں ہے۔

بہار پبلک سروس کمیشن اور جھارکھنڈ پبلک سروس کمیشن کا کانڈ سنیے۔ یہ تو اور بھی بھیانک ہے۔ اس سے اچھا تو یہ سارے کمیشن ہی ختم کر دئے جائیں اور نوجوانوں سے کہہ دیا جائے کہ جاؤ ہم تم کو نوکری نہیں دیں‌گے۔ تم کو نعرے لگانا ہے تو لگاؤ، ورنہ ہم کچھ اور کرکے انتخاب جیت لیں‌گے۔ جیت بھی رہے ہیں۔

BPSC 56-59 یہ بیچ کا نمبر ہوگا ،کا 17 مہینے سے نتیجہ نہیں آیا ہے۔ 17 مہینے! ہیلو، کوئی ہے بہار میں وزیراعلیٰ، کوئی نائب وزیراعلیٰ؟

BPSC 56-59 کا امتحان کا فارم نکلتا ہے ستمبر 2014 میں۔ پریلمس کا امتحان ہوتا ہے 15 مارچ 2015 کو۔ پریلمس کا رزلٹ آتا ہے 21 نومبر 2015 کو۔ مینس کا امتحان ہوتا ہے 8 سے 30 جولائی 2016 کے درمیان۔ تاریخ کا پیپر رد ہوتا ہے۔ اس کا امتحان ہوتا ہے 13 نومبر 2016 کو۔ آج تک اس امتحان کا رزلٹ نہیں آیا ہے۔

پہلے کا امتحان کا رزلٹ نہیں آیا لیکن آگے کا امتحان شروع۔ BPSC 60-62 کا پریلمس کا امتحان ہو چکا ہے۔ مینس کا امتحان کا فارم بھرا جا رہا ہے۔ BPSC 63 کا فارم بھرا جا رہا ہے۔

جھارکھنڈ پبلک سروس کمیشن کو بنے 17 سال ہو گئے۔ 17 سال میں ریاستی نوکرشاہی کے لئے 5بار پبلک سروس کا امتحان ہوا ہے۔ اس میں سے دو کا امتحان ردہو گیا۔ چھٹا امتحان کا فارم 2015 میں نکلا ہے۔ امتحان کی تاریخ تین بار بڑھائی جا چکی ہے۔ 18 دسمبر 2016 کو پری لمس کا امتحان ہوتا ہے۔ مینس کے امتحان کی تاریخ بھی دو بار بڑھائی جا چکی ہے۔ 29 جنوری 2018 کی تاریخ طے ہوئی ہے جس کے بھی بڑھ جانے کا خدشہ ابھی سے لگایا جا رہا ہے۔ 2015 کی ویکینسی 2018 تک میں بھی پوری نہیں ہوگی۔ یہ ہے مذاق ہندوستان کے نوجوانوں کے ساتھ۔

وزیر اعظم مودی جی اور راہل گاندھی جی آپ دونوں اس فہرست کو توجہ سے پڑھیے۔ میں نے تو ہزاروں کمنٹ سے چھانٹ‌کر آپ کے لئے لکھا ہے۔ اپنی طرف سے اسٹافکمیشن کو فون کر پتا نہیں کیا ہے اس لئے بھول ہو سکتی ہے۔ اصلاح کر دوں‌گا مگر یہ پیٹرن تو بےحد خطرناک ہے۔ راجستھان، بہار، کرناٹک، پنجاب، دلّی، مدھیہ پردیش۔ مرکزی حکومت سے لےکر ریاستی حکومتوں کے سلیکشن کمیشن نااہل ہو چکے ہیں۔ ان کا کام ہے ویکینسی نکال‌کر نوجوانوں کو امتحان کے نام پر بھٹکاتے رہنا۔

آپ میری فہرست میں صاف صاف دیکھ سکتے ہیں۔ فارم نکلنے سے لےکر نتیجہ آنے اور جوائننگ کےانتظار میں نوجوانوں کے کتنے سال تباہ ہو رہے ہیں۔ بیشتر امتحان تو عدالتوں کی قربان گاہ کی نذر ہو جاتے ہیں۔ کیا آپ لوگ عدالتوں سے التجا نہیں کر سکتے کہ ایسے معاملوں کا حل جلدی نکالا کریں۔ نوجوانوں کی نوکری کی عمر نکل سکتی ہے۔ وہ مایوس ناامید ہو سکتے ہیں۔ آخر ان لوگوں نے آپ لوگوں کو ووٹ دےکر کوئی غلطی تو نہیں کی ہے کہ ان کی زندگی سے کھیلا جائے۔ کیا آپ ان نوجوانوں کی جگہ ہوتے تو اتنا برداشت کر پاتے۔

ٹھیک ہے کہ اس ملک میں روزگار کے سوال پر جوان ہی ووٹ نہیں کرتے ہیں، نوجوانوں کے پاپا ممّی بھی ووٹ نہیں کرتے ہیں۔ مان لیا۔ مگر آپ لوگ تب بھی روزگار کی بات تو کرتے ہیں نہ۔ تو کیوں ان کے ساتھ ایسا برتاو ہو رہا ہے۔ مجھے نہیں پتا کہ پہلے کیسا ہوتا تھا، لیکن کیا میں یہ جان سکتا ہوں کہ اب کیوں ایسا ہو رہا ہے؟ کوئی جواب ہے کسی کے پاس۔

آپ کا

رویش کمار

(بہ شکریہ نئی سڑک)