حکومت نے لوک سبھا میں اس قانون کی منظوری کو ہندوستان کی تاریخ کا تاریخی لمحہ قرار دیا ہے ۔
نئی دہلی :اپوزیشن جماعتوں کی مخالفت کے باوجود آج لوک سبھا میں ایک بار میں تین طلاق دینے کو جرم قرار دینے والا قانون منظور کر لیا گیا ہے۔اب اس قانون کو کل جمعہ کو راجیہ سبھا میں پیش کیا جائے گا۔The Muslim Women (Protection of Rights on Marriage) Bill, 2017 نامی اس قانون کے تحت ایک بار میں تین طلاق دینے والے کو تین سال کی سزا دی جاسکتی ہے۔
Its a historic day, we are confident that it will be passed in Rajya Sabha as well: Home Minister Rajnath Singh #TripleTalaqBill pic.twitter.com/4Br0yBDpIO
— ANI (@ANI) December 28, 2017
حکومت نے لوک سبھا میں اس قانون کی منظوری کو ہندوستان کی تاریخ کا تاریخی لمحہ قرار دیا ہے ۔وزیر قانون روی شنکر پرساد نے اس قانون کی ضرورت پر بات کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ کی طرف سے طلاق ثلاثہ کو غیر قانونی قرار دیے جانے کے بعد بھی اس طرح کے طلاق کا سلسلہ جاری تھا ۔اس لیے اس قانون کو بنانے کی ضرورت پڑی۔
Women in Varanasi celebrate after #TripleTalaqBill was passed in Lok Sabha pic.twitter.com/uHl7E3TwUy
— ANI UP (@ANINewsUP) December 28, 2017
حزب مخالف کی جن جماعتوں نے اس قانون کی مخالفت کرنے کے ساتھ ساتھ ووٹنگ میں شامل نہیں ہوئے ان میں بی جے ڈی ،اے آئی ڈی ایم کے اور ترنمول کانگریس ہیں۔آل انڈیامجلس اتحاد المسلین کے سربراہ اسد الدین اویسی نے مجوزہ قانون میں چھ ترمیمات کی مانگ کی تھی،جس کو مسترد کر دیا گیا۔انہوں نےا الزام لگایاکہ یہ قانون مسلم خواتین کے ساتھ انصاف نہیں بلکہ نا انصافی ہے ،کیوں کہ اس قانون کے بنائےجانے میں ان کی رائےنہیں لی گئی۔
واضح ہو کہ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے صدر نے بھی وزیر اعظم نریندر مودی کوخط لکھ کر اس قانون کو واپس لینے کی گزارش کی تھی۔ساتھ ہی خواتین کے حقوق کے لیے کام کرنے والی مختلف تنظیموں نے اس قانون کو لے کر کئی سارے سوال کھڑے کیے تھے۔تاہم مسلم خواتین کے حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیم بھارتیہ مسلم مہیلا آندولن نے اس قانون کا استقبال کیا ہے۔
Categories: خبریں