خبریں

جیل سے رہا ہوئے کسان لیڈر اکھل گگوئی نے کہا، بی جے پی کی کٹھ پتلی ہے آسام حکومت

گزشتہ ستمبر کے مہینے میں آسام کی ڈبروگڑھ پولیس نے لوگوں کو ہتھیار اٹھانے کے لئے اکسانے کے الزام میں این ایس اےکے تحت گرفتار کیا تھا۔

Akhil-Gogoi-Wikipedia

گوہاٹی : آسام کے کسان لیڈر اور آر ٹی آئی کارکن اکھل گگوئی کو بدھ کو جیل سے رہا کر دیا گیا۔ ان کو نیشنل سیکورٹی ایکٹ(این ایس اے) کے تحت گرفتار کیا گیا تھا۔ان کے خلاف درج تمام معاملوں میں ضمانت ملنے کے بعد بدھ کو ان کی رہائی ممکن ہو سکی۔ رہا ہوتے ہی انہوں نے بی جے پی اور ہندو بانگلادیشیوں کو شہریت دئے جانے کے کسی بھی کوشش کے خلاف لڑنے کا عزم دوہرایا۔گولپاڑا کی ایک عدالت نے منگل کو گگوئی کو اس معاملے میں ضمانت دے دی جو ددھنوئی میں ایک کالج کے سائن بورڈ کو خراب کرنے سے جڑا ہوا ہے جس کا نام جن سنگھ کے مفکر دین دیال اپادھیائے کے نام پر رکھا گیا تھا۔

گگوئی نے جیل سے باہر آتے ہی کہا، ‘ میں آسام کے تمام لوگوں کا شکریہ اداکرتا ہوں جو ملک کے جمہوری‎ اقدار کو برقرار رکھنے میں میرے ساتھ کھڑے رہے۔ میری لڑائی بی جے پی اور اس فاسسٹ حکومت کے خلاف جاری رہے‌گی۔ میں شہریت سے متعلق ترمیم بل،2016 کے خلاف کام کرتا رہوں‌گا جو ہندو پناہ گزینوں کو شہریت کے تمام حقوق دستیاب کراتا ہے۔ 

انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق جیل سے رہا ہونے کے بعد انہوں نے بی جے پی اور آسام کی سربانند سونووال حکومت پر نشانہ سادھا۔رپورٹ کے مطابق، گولپاڑا ضلع جیل سے نکلنے کے بعد انہوں نے کہا، ‘ ملک میں جب سے بی جے پی حکومت میں آئی ہے تب سے کہیں بھی جمہوریت نہیں رہ گئی ہے۔ آسام میں حالتیں ہتیشور سیکیا اور پرفل کمار مہنت کی حکومت سے بھی خراب ہیں۔ حکومت تنقید اور جمہوریسےمخالفت کوبرداشت نہیں کر پاتی۔ انہوں نے کہا، ‘ بی جے پی اور آر ایس ایس بنگلہ دیش کے ہندوؤں کو شہریت دینا چاہتی ہے۔ یہ قدم نہ صرف آئین  کے خلاف ہے بلکہ اس سے ریاست کے آسامی زبان کے لوگ اقلیت میں ہو جائیں‌گے۔ 

کرشن مکتی سنگرام سمیتی کے صدر اکھل گگوئی نے کہا، ‘ سونووال آسام کے لوگوں کے حقوق کی حفاظت کے نام پر اقتدار میں آئے۔ لیکن اقتدار سنبھالنے کے بعد وہ بی جے پی اور سنگھ کے ہاتھ کی کٹھ پتلی بن گئے ہیں۔ گگوئی ساڑھے تین مہینے جیل میں رہے۔ گزشتہ15 ستمبر کو ڈبروگڑھ پولیس نے لوگوں کو ہتھیار اٹھانے کے لئے اکسانے کے الزام اور کچھ دیگر معاملوں میں ان کو گرفتار کیا تھا۔ حالانکہ گواہاٹی ہائی کورٹ نے ان کے خلاف تمام معاملوں کو ختم کر دیا۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)