خبریں

اتر پردیش : ختم ہو سکتی ہے 2300 مدرسوں کی منظوری، چھٹیو ں میں کٹوتی

ٹیچرس ایسوسی ایشن مدارسِ عربیہ نے الزام لگایا کہ اقلیتی فلاح و بہبود افسر کو رشوت نہ دے پانے کی وجہ سے کچھ مدرسوں کی تفصیل سرکاری پورٹل پر نہیں آ پا رہی ہے۔ چھٹیاں کم کرنے کو لےکر وزیراعلیٰ سے نظرثانی کی مانگ۔

Photo: Reuters

Photo: Reuters

لکھنؤ : اترپردیش مدرسہ بورڈ کے ویب پورٹل پر اپنی تفصیل نہیں دینے والے قریب 2300 مدرسوں کی منظوری ختم ہوسکتی ہے۔ ریاست کے اقلیتی فلاح و بہبود  محکمے نے ایسے مدرسوں کو فرضی مانا ہے۔ریاست کے اقلیتی فلاح و بہبود  وزیرچودھری لکشمی نارائن نے بتایا کہ ریاست میں 19 ہزار 108 مدرسے ریاستی مدرسہ بورڈ سے تسلیم شدہ ہیں۔ ان میں سے 16 ہزار 808 مدرسوں نے پورٹل پر اپنی تفصیل فیڈ کی ہے۔ وہیں، قریب 2300 مدرسوں نے اپنی تفصیل نہیں دی ہے۔ ان کو ہم فرضی مان رہے ہیں۔چودھری نے بتایا کہ مدرسہ بورڈ کا امتحان فارم بھرنے کی آخری تاریخ 15 جنوری ہے، لہذا اس مہینے کے بعد ان مدرسوں کی منظوری ختم ہونے کا امکان ہے۔

مدرسہ بورڈ کے رجسٹرار راہل گپتا نے بھی بتایا کہ ویب پورٹل پر جانکاری ڈالنے کی میعادگزر چکی ہے، لہذا ان 2300 مدرسوں کی منظوری ختم کی جائے‌گی۔انہوں نے بتایا کہ اس بار عالیہ درجہ آٹھ سطح کے 3691 مدرسے رجسٹرڈ ہوئے ہیں۔ ان کے طلبہ و طالبات کو بورڈ کے امتحانات میں شامل کیا جائے‌گا۔ امتحانکے لیے فارم بھرنے کی آخری تاریخ 15 جنوری ہے۔ پچھلی بار 2773 مدرسوں کے طلبا نے امتحان دیا تھا۔

وزیر نارائن نے کہا کہ حکومت اپنی جانکاری پورٹل پر نہیں دینے والے مدرسوں کے تئیں اب بھی نرم رخ اپنائے ہوئی ہے۔ ایسے تسلیم شدہ مدرسے اب بھی آکر اپنے مسئلہ سے واقف کراتے ہیں تو ہم حل کے لئے تیار ہیں۔ پورٹل پر رجسٹرڈ مدرسوں کے کسی بھی طالب علم کو امتحان سے محروم نہیں کیا جائے‌گا۔نارائن نے کہا کہ حکومت مدرسوں میں شفافیت لانے کے لئے کوشاں ہے، جبکہ اپوزیشن اس کو لےکر الزام لگانے کا کھیل کھیل رہی ہے۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ حکومت کوئی نیا نظام بنائے‌گی، جس سے مدرسوں میں اساتذہ اور دیگر ملازمین‎ کی تقرری یا برخاستگی حکومت کی رضامندی سے ہو۔

اس بیچ، ٹیچرس ایسوسی ایشن مدارسِ عربیہ نے 2300 مدرسوں کی منظوری ختم کئے جانے کی تیاریوں کے بارے میں کہا کہ ویب پورٹل پر مدرسوں کی تفصیل دستیاب نہیں ہونے میں ضلع اقلیتی فلاح و بہبود  افسروں کے رول کی تفتیش ہونی چاہیے۔ اس کے بعد ہی مدرسوں پر کوئی کارروائی ہو۔تنظیم کے جنرل سکریٹری دیوان صاحب زماں نے الزام لگایا کہ ضلع اقلیتی فلاح و بہبودافسر ہی مدرسوں کی جانکاری کو پورٹل پر ڈالنے کا اہم کام پورا کرتے ہیں۔ کئی ایسے تسلیم شدہ مدرسے ہیں، جنہوں نے پورٹل پر اپنی جانکاری ڈالنے کے بعد اس عمل کو آخری شکل دینے کے لئے اپنی تفصیل اقلیتی فلاح و بہبود  افسر کے یہاں جمع کی ہے لیکن رشوت نہ دے پانے کی وجہ سے ان کی تفصیل پورٹل پر نہیں آ پا رہی ہے۔

انہوں نے حکومت سے مانگ کی کہ وہ ضلع اقلیتی فلاح و بہبودافسروں کے دفتر سے جانکاری مانگے کہ ان کے یہاں کتنے مدرسوں نے اپنی تفصیل جمع کی ہے اور ان میں سے کتنے مدرسوں کی تفصیل ویب پورٹل پر آ چکی ہے۔ تبھی دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو سکے‌گا۔زماں نے کہا کہ انہوں نے ضلعوں میں پورٹل پر تفصیل ڈالنے کے لئے ضروری ضابطہ پوری کرنے کے نام پر ہو رہی لوٹ کھسوٹ کے بارے میں متعلقہ چیف سکریٹری سے لےکر وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ تک کو کئی خط لکھے لیکن کوئی شنوائی نہیں ہوئی۔ ایسے میں اگر ان 2300 مدرسوں کی منظوری ختم کی جائے‌گی تو یہ ناانصافی ہوگی۔

واضح  ہو کہ ریاست کی یوگی حکومت نے گزشتہ سال جون میں ایک ویب پورٹل جاری کرتے ہوئے ریاست کے تمام تسلیم شدہ مدرسوں سے اس پر اپنی انتظامیہ کمیٹی، اساتذہ، طلبہ اور دیگر ملازمین‎ کے بارے میں 15 جولائی تک جانکاری اپلوڈ کرنے کو کہا تھا۔ اس کے بعد وقت وقت پر اس مدت کو بڑھایا گیا تھا۔حکومت کا کہنا ہے کہ پورٹل کا مقصد مدرسوں کے کام کاج میں مکمّل شفافیت لانا ہے۔

مدرسوں میں گھٹیں چھٹیاں : ٹیچرس ایسوسی ایشننے وزیراعلیٰسے کی نظرثانی کی مانگ

اترپردیش حکومت نے ریاست کے تمام تسلیم شدہ مدرسوں کے لئے چھٹیوں کا نیا کلینڈر جاری کرتے ہوئے چھٹیوں کی تعداد گھٹا دی ہے۔ مدرسوں نے اس کی مخالفت کرتے ہوئے حکومت سے اس پر نظرثانی کی مانگ کی ہے، وہیں حکومت نے اس کو  طلبہ کےمفاد میں اٹھایا گیا قدم بتایا ہے۔مدرسہ بورڈ کے رجسٹرار راہل گپتا کی طرف سے جاری کلینڈر میں دیپاولی، دشہرہ، مہانومی، مہاویر جینتی، بدھ پورنیما، رکشابندھن اور کرسمس کی چھٹیاں بڑھائی گئی ہیں۔ وہیں، رمضان کے دنوں میں دی جانے والی 46 دن کی چھٹیوں کی تعداد گھٹاکر 42 کر دی گئی ہے۔ اس کے علاوہ مدرسوں کے منتظمین کے اختیاری 10 چھٹیوں کو ختم کر دی گیا ہے۔حکومت نے گزشتہ سال کے مقابلے مدرسوں میں چھٹیوں کا موقع 17 سے بڑھاکر 25 کر دیا ہے، لیکن 10 دن کی اختیاری چھٹیاں گھٹا دی ہیں۔ گزشتہ سال جہاں مدرسوں میں کل 92 چھٹیوں کا انتظام تھا، وہیں اس سال ان کی تعداد 86 ہی رہے‌گی۔

ریاست کے اقلیتی فلاح و بہبودوزیر چودھری لکشمی نارائن نے مدرسوں میں چھٹیاں گھٹائے جانے کے بارے میں نامہ نگاروں سے کہا کہ وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کی منشا ہے کہ تمام تعلیمی اداروں کے طالب علم اپنی عظیم شخصیتوں کے بارے میں جانیں، اس لئے تمام تعلیمی کونسل اور یونیورسٹیوں میں عظیم شخصیات کےسالانہ یوم پیدائش یا برسی پر دی جانے والی چھٹیاں منسوخ کی گئی ہیں۔ مدرسے بھی اس کے دائرے میں آتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ حکومت نے یہ قدم  طلبہ کےمفاد کو دھیان میں رکھتے ہوئے اٹھایا ہے۔

اس بیچ، ٹیچرس ایسوسی ایشن مدارسِ عربیہ نے وزیراعلیٰیوگی آدتیہ ناتھ کو بدھ کو خط لکھ‌کر چھٹیوں میں کٹوتی پر نظرثانی کی مانگ کی ہے۔تنظیم کے سیکریٹری دیوان صاحب زماں نے بتایا کہ تنظیم نے خط میں کہا ہے کہ نئے کلینڈر میں رمضان شروع ہونے سے دو دن پہلے ہی چھٹی کا انتظام کیا گیا ہے۔ پہلے 10 دن پہلے چھٹی ہوتی تھی۔ اس تبدیلیسے مدرسہ کے طلبہ اور اساتذہ کو وقت سے اپنے گھر پہنچنے میں پریشانی ہوگی۔ زیادہ تر مدرسہ کے استاد تراویح پڑھاتے ہیں جو رمضان کے ایک دن پہلے شروع ہوتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اسی طرح محرّم کا خاص انعقاد اسلامی مہینے کی ایک سے 10 تاریخ تک ہوتا ہے۔ کلینڈر میں محرّم کی تین دن کی چھٹی ہوتی تھی، 10 دن کے اختیاری وقت کو محرّم کے ساتھ جوڑنے سے انعقاد بخوبی منائے جاتے تھے، مگر اب یہ چھٹی ختم کرنے سے کئی پریشانیاں پیدا ہوں‌گی۔ دیگر مذہبوں کی چھٹیاں جوڑنا اچھی باتہے مگر کسی خاص انعقاد کی چھٹیاں کم کرنا مناسب نہیں ہے، اس سے غلط پیغام جائے‌گا۔ حکومت اس پر نظرثانی کرے۔تنظیم کی مانگ ہے کہ چھٹیاں فہرست میں ترمیم کرکے 10 دن  کی خاص چھٹی اور رمضان کے لئے 47 دنوں کی چھٹی کی جائے۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)