وزیراعلیٰ یوگی پر درج معاملے ہٹائے جائیںگے۔ بل کو گورنر کی منظوری ملنے کے بعد ریاست کے 20 ہزار سیاسی مقدمہ ختم ہو جائیںگے۔
لکھنؤ : اتر پردیش کے گورنر رام نائک نے مصنوعی اور غیر قانونی شراب کا کاروبار کرنے والوں کو ریاست مجلس قانون ساز کے ذریعے منظور سخت سزا دینے والے بل کو منظوری دے دی۔گورنر نے پیر کو آٹھ بلوں کو منظوری دی جس میں ریاستی حکومت کے ذریعے 20 ہزار سیاسی مقدموں کو ختم کرنے والا بل بھی شامل ہے۔ اسی کے تحت وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ پر درج معاملے بھی ہٹائے جانے کی بات ہے۔
غور طلب ہے کہ اتر پردیش میں ‘ یوپی کوکا نافذ کرنے کی تیاری کر رہی ریاستی حکومت نے بیتے دنوں وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کے خلاف درج ایک مقدمہ واپس لینے کا حکم دیا ہے۔سال 1995 میں وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ، شیو پرتاپ شکلا (مرکزی وزیر مملکت خزانہ)، شیتل پانڈے اور دس دوسرے لوگوں کے خلاف قانون کی خلاف ورزی کرنے کا مقدمہ درج کیا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں :یوپی کوکا قانون :کیا یوگی حکومت کے نشانے پر ہیں مسلمان ؟
معاملہ گورکھپور ضلع کے پی پی گنج تھانے میں درج کیا گیا تھا۔ مقامی عدالت میں زیر سماعت اس مقدمے میں اس سے پہلے کورٹ میں پیش نہ ہونے کی وجہ سے تمام ملزمین کے خلاف غیر ضمانتی وارنٹ جاری کرنے کی ہدایت دی گئی تھی۔
گزشتہ 20 دسمبر کو اتر پردیش حکومت نے گورکھپور ضلع مجسٹریٹ کو ایک خط بھیجا ہے جس میں ہدایت دی گئی ہے کہ اس معاملے کو منسوخ کرنے کے لئے کورٹ میں اپیل کی جائے۔
یہ بھی پڑھیں :یوگی حکومت نے وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کے خلاف مقدمہ واپس لینے کا حکم دیا
راج بھون کے ذریعے جاری ایک بیان کے مطابق گورنر نے گزشتہ سوموار کو آٹھ بل منظور کئے۔سیاسی مقدموں کو ہٹانے والے بل کو بھی گورنر نے منظوری دی ہے۔اس کے علاوہ سزا کی کئی دفعات میں ترمیم کی گئی ہے۔اسی طرح اتر پردیش آب کاری ترمیم بل 2017 کے ذریعے اتر پردیش آب کاری قانون 1910 میں ترمیم کی گئی ہے، جو ریاست میں غیر قانونی شراب کی فروخت سے ہونے والی آمدنی نقصان اور غیر قانونی شراب کے زہریلے ہونے اور اس کے استعمال سے عوامی نقصان کے واقعات سے متعلق ہیں۔ اس بارے میں 27 ستمبر، 2017 کو آرڈیننسبھی جاری کیا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں :یوپی کوکا قانون :کیا ریاست کو پولیس راج میں تبدیل کرنا چاہتے ہیں یوگی؟
اس سے پہلے گزشتہ 22 دسمبر کو اتر پردیش اسمبلی کے سرمائی اجلاس میں اپوزیشن کے ہنگامے کے درمیان یوگی حکومت نے اترپردیش پریاگ راج میلااتھارٹی الہ آباد بل 2017 پاس کر دیا تھا۔اس کے تحت ‘ اردھ کُمبھ ‘ کا نام بدلکے ‘ کُمبھ ‘ کرنے اور ‘ کُمبھ ‘ کا نام بدلکر ‘ مہاکنبھ ‘ کر دیا گیا ہے۔ اس کے پیچھے حکومت کی دلیل ہے کہ ‘ نصف ‘ لفظ کی کوئی اہمیت نہیں ہوتی۔
اسمبلی میں اس بل کے منظور ہونے کے بعد سماجوادی پارٹی اور کانگریس ممبروں نے ایوان سے واک آؤٹ کیا تھا۔ سپا اور کانگریس ایم ایل اے کا کہنا تھا کہ یہ حکومت ہندو مخالف اور مذہب مخالف ہے۔ حکومت صوفیوں اور روایتوں کی توہین کررہی ہے۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)
Categories: خبریں