سپریم کورٹ کے ججوں کے سامنے پریس کانفرنس کرنے کے سواکوئی راستہ نہیں تھا تو کچھ سنگین معاملہ ضرور رہا ہوگا۔ لیکن جسٹس لویا کے معاملے سے اس کا کیا تعلق ہوسکتا ہے ۔
نئی دہلی: سپریم کورٹ کے چار ججوں کے ذریعہ عدالت کے کام کاج کے طریقہ کار کے سلسلے میں آج پریس کانفرنس کرنے پر کانگریس پارٹی کے علاوہ کئی سینئر ماہرین قانون نے تشویش کا اظہار کیا ہے۔کانگریس نے اپنے آفیشل ٹوئٹر پر سپریم کورٹ کے ججوں کے ذریعہ عدالت کے کام کاج پر پہلی مرتبہ پریس کانفرنس کرنے پر تشویش کااظہار کیا ہے اور کہا ہے یہ جمہورت کیلئے خطرناک ہے ۔
بی جے پی کے سینئر لیڈر سبرامنیم سوامی نے کہا کہ ہم پریس کانفرنس کرنے والے ججوں کی نکتہ چینی نہیں کرسکتے۔ چاروں ججوں کا اپنے اپنے شعبہ میں کافی اہم رول رہا ہے ۔ ہمیں ہر حال میں ان کا احترام کرنا چاہئے۔اب وزیر اعظم کو یہ یقینی بناناچاہئے کہ چاروں ججوں اور چیف جسٹس متحد ہوکر کام کریں۔
ہائی کورٹ کے ریٹائرڈ جج مکل مدگل نے کہا کہ سپریم کورٹ کے ججوں کے سامنے پریس کانفرنس کرنے کے سواکوئی راستہ نہیں تھا تو کچھ سنگین معاملہ ضرور رہا ہوگا۔ لیکن جسٹس لویا کے معاملے سے اس کا کیا تعلق ہوسکتا ہے ۔ میں اس کے بارے میں کچھ نہیں جانتااور نہ ہی کسی سیاسی موضوع پر کوئی تبصرہ کرنا چاہتا ہوں۔
یہ بھی پڑھیں : چار سپریم کورٹ ججوں کا خط چیف جسٹس دیپک مشرا کے نام
اس معاملے میں بی جے پی لیڈر اور سابق وزیر یشونت سنہا نےاپنے ایک ٹوئٹ میں اس پریس کانفرنس میں ججوں کی طرف سے کہی باتوں کو ان لاکھوں ہندوستانیوں کی آواز کہا ہے ، جن کے پاس اپنی بات کہنے کا یا تو موقع نہیں ہے یا ہمت نہیں ہے ۔
What the judges have said is the feeling of millions of Indians. They do not either have the opportunity or the courage to express themselves.
— Yashwant Sinha (@YashwantSinha) January 12, 2018
سابق سالسٹر جنرل سولی سوراب جی نے کہا کہ ججوں کی پریس کانفرنس سے مایوس ہوں۔ سپریم کورٹ میں تقسیم کی صورت نہیں ہونی چاہئے۔ سپریم کورٹ کے سینئر وکیل کے ٹی ایس تلسی نے کہا کہ ججوں کے اس قدم سے عدلیہ میں تبدیلی آئے گی۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کا معاملہ لوگوں کے اعتماد سے وابستہ ہے اور جو کچھ ہوا ہے وہ افسوس ناک ہے۔
Truly unprecedented! Kudos to 4 seniormost judges of SC who addressed a Press Conf today to apprise the people about the extraordinary abuse of 'master of roster' powers by CJI in selectively assigning politically sensitive cases to hand picked junior judges for desired outcome
— Prashant Bhushan (@pbhushan1) January 12, 2018
سینئر وکیل اندارا جے سنگھ نے ججوں کے اس قدم کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ ملک کے عوام کو یہ جاننے کا حق ہے کہ سپریم کورٹ میں کیا چل رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس سے ملک کی سب سے بڑی عدالت کے اندر جو کچھ ہورہا ہے وہ سب کے سامنے آگیا ہے۔
دریں اثنا نیوز 18 کے مطابق حکومت اس بحران سے خود کو دور رکھے گی کیونکہ اس کو لگتا ہے کہ اس پریشانی کو جج آپس میں مل کر حل کرلیں گے ۔ ایک اعلیٰ سطحی ذرائع نے نیوز 18کوبتایا کہ وزیر قانون روی شنکر پرساد نے کہا ہے کہ عدالت کا یہ داخلی معاملہ ہے ، اسے جج خود حل کریں تو زیادہ اچھا رہے گا۔
Categories: خبریں