خبریں

گجرات کے چار ضلعوں کے کسانوں کو سینچائی کے لئے نہیں ملے‌گا نرمدا کا پانی 

گجرات کی بی جے پی حکومت نے 15 فروری سے ریاست کے چار ضلعوں سریندرنگر، بوتاڈ، بھاؤنگر اور احمد آباد میں نرمدا کے پانی پر روک لگائی۔  اس سے پہلے 15 مارچ کی تاریخ طے کی گئی تھی۔

Photo: PTI

Photo: PTI

نئی دہلی:گجرات کی بی جے پی حکومت نے  ریاست کے چار ضلعوں میں نرمدا ندی کا پانی روکنے کا فیصلہ کیا ہے۔  اس فیصلے کے بعد گجرات کے چار ضلعوں سریندرنگر، بوتاڈ، بھاونگر اور احمد آباد کے کسانوں کو سینچائی  کے لئے پانی نہیں مل پائے‌گا۔انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، ریاست کی وجئے روپانی حکومت نے 12 جنوری کو ایک پریس ریلیز جاری کر کےکسانوں سے کہا تھا کہ ان کوسینچائی کے لیے پانی 15 مارچ تک ہی دستیاب رہے‌گا، لیکن اس فرمان کی ترمیم کرتے ہوئے حکومت نے اس کو ایک ماہ پہلے ہی ختم کر دیا۔

ریاستی حکومت کی طرف سے بیتے 9 فروری کونئی اطلاع جاری کی گئی جس میں 15 فروری کو ہی نرمدا ندی کا پانی بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ریاست کے گجراتی اخبار میں شائع اس اشتہار میں گجرات حکومت کے تحت کام کرنے والے سردار سروور نرمدا نگم لمیٹڈ (ایس ایس این این ایل) نے کہا ہے کہ وہ نرمدا کی نہروں میں پانی نہ ہونے کے چلتے کسانوں کو ہونے والے کسی بھی طرح کے نقصان کے ذمہ دار نہیں ہوگی۔

9 فروری کو جاری اشتہار میں کہا گیا ہے کہا، ‘ ایس ایس این این ایل ضابطہ کے مطابق گرمی کے موسم میں نرمدا کا پانی آب پاشی کے لئے نہیں دیا جائے‌گا۔  اس لئے کسانوں اور عوام کو مطلع کیا جاتا ہے کہ 15 فروری سے گرمی کے موسم کا خاتمہ ہونے تک سریندرنگر، احمد آباد، بوتاڈ اور بھاؤنگر ضلعوں سے ہوکرگزرنے والی لمبڈی  نہر کے کمانڈ علاقے کے تحت آنے والے لوگوں کو نرمدا کے پانی کی سپلائی نہیں کی جائے‌گی۔  ‘

اشتہار میں کسانوں سے یہ بھی کہا گیا ہے کہ وہ نرمدا کے پانی کی امید میں اگلی فصل کی تیاری نہ کریں۔  انڈین ایکسپریس نے اس بارے میں بات کرنے کے لیےایس ایس این این ایل کے انتظامی ڈائریکٹر ایس ایس راٹھوڑ سے رابطہ کرنے کی کوشش کی تھی لیکن ان سے رابطہ نہیں ہو سکا۔گجرات حکومت کے اس فیصلے پر انڈین ایکسپریس سے بات چیت میں ریاست کے کسان رہنما اور گجرات کھیڈوت سماج کے سکریٹری ساگر رباری نے کہا، ‘ پہلے حکومت نے کہا کہ نہروں کے ذریعے پانی صرف 15 مارچ تک دستیاب رہے‌گا، لیکن بعد میں فیصلہ بدل‌کر اس کو 15 فروری کر دیاگیا۔  حکومت کا یہ قدم موسم سرما کی فصلوں کو خراب کر دے‌گا اور کسانوں کو بڑی مشکل میں ڈال دے‌گا۔  اگر 2 دور کی سینچائی کا پانی نہیں ملے‌گا تو فصلیں خراب ہو جائیں‌گی کیونکہ فصل اب پکنے کے قریب ہیں۔  ہم حکومت کے اس قدم کے خلاف ہیں اور زوردار طریقے سے مانگ کرتے ہیں کہ کسانوں کو یا تو پانی ملے یا معاوضہ۔  ‘

Photo: PTI

Photo: PTI

بہر حال حکومت کے اس قدم سے ناراض کسانوں نے معاوضہ کی مانگ کی ہے۔  گجرات کے نائب وزیر اعلیٰ نتن پٹیل، جن کے پاس نرمدا کی بھی ذمہ داری ہے، نے اس اشتہار کو لےکر جانکاری ہونے سے انکار کیا ہے۔

انہوں نے کہا، ‘ آب پاشی کے لئے نرمدا کا پانی 15 مارچ تک دستیاب ہے۔  وہ اشتہار مجھے دکھائیے۔  کون سے اخبار میں یہ اشتہار آیا ہے۔  مجھے اس کے بارے میں جانکاری نہیں ہے۔  میں اس کی تفتیش کروں‌گا۔ ‘پٹیل نے خدشہ ظاہر کیا کہ ہو سکتا ہے نہروں کی مرمت کا کام شروع ہو، اس لئے اس طرح کا اشتہار نکالا گیا ہو۔رپورٹ کے مطابق، اس سال گجرات زبردست آبی بحران سے گزر رہا ہے۔  ریاست کو 90 لاکھ ایکڑ فٹ پانی ہرسال ملنا چاہیے تھا، لیکن نرمدا باندھ منصوبہ سے گجرات کو صرف 47 لاکھ 10 ہزار ایکڑ فٹ پانی ہی مل پا رہا ہے۔

سردار سروور باندھ کی آبی سطح 111 میٹر کے خطرناک سطح پر پہنچ چکی ہے۔  ریاست کے چیف سکریٹری جے این سنگھ نے منگل کو نرمدا باندھ کا دورہ کر کے پانی کی سطح کا جائزہ لیا تھا۔  انہوں نے بتایا کہ باندھ کا پانی فروری کے آخر تک کا ہے۔رپورٹ کے مطابق، باندھ کی آبی سطح  اگر 110 میٹر کے نیچے چلی گئی تو پانی نرمدا کی نہروں میں نہیں چھوڑا جا سکے‌گا۔  اس سے برقی آب پیداوار بھی متاثر ہوگی۔ واضح ہو کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے گزشتہ سال ستمبر میں سردار سروور باندھ منصوبہ کا افتتاح کیا تھا۔

دریں اثنانرمدا بچاؤ تحریک کے راہل یادو نے دی وائر سے بات کرتے ہوئے گجرات حکومت کی مذمت کرتے ہوئے کہا، ‘ حکومت کا یہ قدم چار ضلعوں کے کسانوں کو پوری طرح برباد کر دے‌گا۔  حکومت نے طے کر لیا ہے کہ وہ کسانوں کو برباد کرکے چھوڑے‌گی’

نائب وزیراعلی نتن پٹیل کے بیان پر انہوں نے کہا، ‘ سردار سروور نرمدا نگم لمیٹڈ (ایس ایس این این ایل) گجرات حکومت کے تحت آتی ہے اور اس کی نگرانی نائب وزیر اعلیٰ نتن پٹیل کرتے ہیں۔  اس کے باوجود اگر ان کو اس کی جانکاری نہیں ہے تو اس کا مطلب نائب وزیر اعلیٰ صحیح سے کام نہیں کر رہے ہیں۔  ان کو پتا ہی نہیں کہ ان کے محکمہ نے کس لئے یہ اشتہار نکالا۔  ‘

انہوں نے کہا، ‘ جب نریندر مودی باندھ کا افتتاح کرنے آئے تھے تب حکومت نے کیوں باندھ کا پانی چھوڑ دیا تھا۔  اگر حکومت ایسا نہیں کرتی تو باندھ میں پانی رہتا اور کسانوں کو پانی مل جاتا۔  وزیر اعظم کو خوش کرنے کے لئے حکومت نے چار ضلعوں کے لوگوں کی قربانی چڑھا دی۔ یہ ایک شرمناک قدم ہے کہ حکومت اب کسانوں کو ہونے والے نقصان کی بھی ذمہ داری نہیں لے رہی ہے۔  ‘

انہوں نے آگے کہا، ‘ ملک میں کسانوں کی حالت خراب ہے۔  ان کو فصلوں کی مناسب قیمت نہیں مل رہی ہے اور اب حکومت نے ان کی فصلوں کے لئے پانی بھی روک دیا ہے۔  کسانوں نے کیسے کیسے کرکے فصلیں لگائی ہیں، لیکن اب آدھی پکی ہوئی فصلوں کو پانی نہیں ملے‌گا، تو برباد ہو جائے‌گی اور کسان زیادہ قرض میں ڈوب جائے‌گا۔  حکومت کو یقینی بنانا ہوگا کہ کسانوں کی فصلوں کو پانی ملے یا پھر مناسب معاوضہ۔  ‘