خبریں

حقوق انسانی کی تنظیموں نے کیا پاپولر فرنٹ پر لگی پابندی ہٹانے کا مطالبہ

جھارکھنڈ حکومت نے گزشتہ 20 فروری  کو پی ایف آئی کا ISIS  سے تعلق ہونے کا الزام لگاتے ہوئے اس پر پابندی عائد کر دی تھی۔

علاماتی تصویر/پی ایف آئ

علاماتی تصویر/پی ایف آئ

نئی دہلی :حقوقِ انسانی کے لئے کام کرنے والی تنظیم پیپلز یونین آف ڈیموکریٹک رائٹس نے جھارکھنڈ میں پاپولر فرنٹ آف انڈیا( پی ایف آئی ) پر پابندی کو بےبنیاد اور غلط ٹھہراتے ہوئے اس کو واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔ تنظیم کے سیکرٹریز  ساکشی سکسینہ  اور شاہنا  بھٹا چاریہ کی طرف سے جاری ایک بیان میں  جھارکھنڈ حکومت  کے اس قدم کی  مذمت کرتے ہوےکہا گیا ہے کہ پی ایف آئی پر پابندی  بے بنیاد ہے اور اسے جلد از جلد واپس لیا جانا چاہئے۔

جمعیۃ علماء ہند کے جنرل سکریٹری مولانا محمود مدنی نےبھی  جھارکھنڈ میں پاپولر فرنٹ آف انڈیا پر   پابندی  کی تنقید کی ہے۔ مولانا مدنی نے کہا کہ دہشت گردی کا الزام کوئی مذاق نہیں ہے ،اس کے خلاف لڑائی پورے ملک کی مشترک لڑائی ہے ۔لیکن  ہرگز ایسا کوئی قدم نہ اٹھایا جائے جس سے کسی خاص فرقے کے خلاف امتیازی یا انتقامی عمل کا تاثر قائم ہو ۔

واضح ہو کہ جھارکھنڈ حکومت نے گزشتہ 20 فروری  کو پی ایف آئی کا ISIS  سے تعلق ہونے کا الزام لگاتے ہوئے پابندی عائد کر دی تھی۔اس کے بعد ریاست کے مسلم اکثریتی اضلاع صاحب گنج اور پاکڑ میں پی ایف دفاتر پر چھاپے مارے گئے تھے۔اور  5 مارچ کو  تہمید عالم نامی ایک شخص کو گرفتار کیا  ہے-

دریں اثنا    ایک مشتترکہ بیان میں مختلف  سرکردہ لوگوں نے بھی   ریاستی حکومت کے اس قدم کی تنقید کی ہے ۔اس بیان پر دستخط کرنے والوں میں  ساؤتھ ایشین ہیومن رائٹس ڈاکومنٹیشن سینٹر  کے روی نائر، رہائی منچ کے راجیو یادو، سپریم کورٹ کے وکیل آدتیہ وادھو، سی آر پی پی کے رونا وِلسن ، وغیرہ  کا  نام سرفہرست ہے- ساتھ ہی ان لوگوں  نے حقوق انسانی کی تنظیموں ، سیاسی پارٹیوں اور اقلیتی اداروں  سےاپیل کی ہےکہ وہ پاپولر فرنٹ آف انڈیا پر سے پابندی واپس لینے کے لیے اپنی آواز بلند کریں۔