حزب مخالف نے مرکز کی مودی حکومت پر بےحسی کا الزام لگایا۔ مارے گئے ہر ہندوستانی کے رشتہ داروں کے لئے مانگا دو کروڑ روپے کا معاوضہ۔
نئی دہلی : عراق میں کچھ سال پہلے مارے گئے 39 ہندوستانیوں کے اہل خانہ اس دکھ بھری خبر سے نکلنے کی کوشش کر رہے ہیں، لیکن ان کا سوال ہے کہ آخر مرکز نے ان سالوں میں ان کو اندھیرے میں کیوں رکھا؟وزیر خارجہ سشما سوراج نے گزشتہ منگل کو پارلیامنٹ کو مطلع کیا کہ دہشت گرد تنظیم آئی ایس آئی ایس کے ذریعے اغوا شدہ 39 لوگ مارے جا چکے ہیں۔ اس کے بعد پنجاب میں متاثر ین کے گھروں کے سامنے دل دہلا دینے والا منظر دیکھنے کو ملا۔
مارے گئے مزدوروں کے کئی رشتہ داروں نے کہا کہ حکام نے ان کو ان کے پیاروں کے مارے جانے کے بارے میں سرکاری طور پر مطلع نہیں کیا تھا۔مارے گئے لوگوں میں شامل 31 سالہ نشان کے بھائی سرون نے مایوسی کے ساتھ کہا کہ اب ہم کیا کہیں؟امرتسر کے رہنے والے سرون نے دعویٰ کیا، ‘ حکومت نے ان سالوں میں ہمیں اندھیرے میں رکھا۔ ‘ انہوں نے بےحد اداس لہجے میں کہا کہ اب چار سال بعد وہ اس طرح کا حیران کرنے والا بیان دے رہے ہیں۔
سرون نے کہا، ‘ ہم نے مرکزی وزیر (سشما سوراج) سے 11 سے 12بار ملاقات کی اور ہمیں بتایا گیا کہ ان کے ذرائع کے مطابق لاپتہ ہندوستانی زندہ ہیں۔ وہ کہتے رہے ہیں کہ ہرجیت مسیح (آئی ایس آئی ایس کے چنگل سے بھاگ نکلنے میں کامیاب اکلوتا ہندوستانی) جھوٹا ہے۔ اگر ان کے ذرائع یہ بتاتے رہے ہیں کہ وہ زندہ ہیں تو اچانک اب کیا ہوا۔ حکومت کو جھوٹے بیان دینے کی بجائے یہ کہنا چاہیے تھا کہ ان کے پاس لاپتہ ہندوستانیوں کے بارے میں کوئی جانکاری نہیں ہے۔ ‘
اس کے علاوہ گوبندر سنگھ کی فیملی کو ٹی وی چینلوں سے ان کی موت کی اطلاع ملی۔ مرنے والے کے چھوٹے بھائی دوندر سنگھ نے کہا، ‘ ہمیں 39 ہندوستانیوں کے مارے جانے کی تصدیق کی خبر کے تعلق سے مرکزی حکومت سے کسی طرح کی اطلاع نہیں ملی ہے۔ ‘دھرمندر کمار (27) کی بہن ڈمپل جیت کور نے کہا، ‘ ہمیں حکومت کی طرف سے جھوٹی یقین دہانی ملی۔ ‘ انہوں نے کہا، ‘ ہماری ساری امیدیں آج ختم ہو گئیں۔ ‘
عراق میں آئی ایس آئی ایس کے ہاتھوں مارے گئے 39 ہندوستانیوں میں سے امرتسر اور ترن تارن ضلع کے آٹھ لوگ تھے۔ ان کی موت کی خبر نے اہل خانہ پر غم کا پہاڑ توڑ دیا ہے۔ ہر آنکھ گیلی ہے اور بے بس دل کی یہ امید بھی آج ٹوٹ گئی کہ ان کے اپنے ایک دن واپس لوٹ آئیںگے۔دہشت گرد گروہ اسلامک اسٹیٹ یعنی آئی ایس آئی ایس کے ذریعے 2014 میں اغوا کیے گئے 39 لوگوں میں شامل ان آٹھ لوگوں کے بارے میں ابتک غیر یقینی کی حالتبنی ہوئی تھی اور اہل خانہ نے اب بھی ان کے زندہ واپس لوٹنے کی امید نہیں چھوڑی تھی۔واضح ہو کہ 39 ہندوستانیوں میں سے 27 پنجاب، 6 بہار، 4 ہماچل پردیش اور 2 مغربی بنگال کے رہنے والے تھے۔ گروندر کور اپنے بھائی کی بدقسمتی اور ان پر آئی آفت کو یاد کرتے ہوئے رہ رہکر پھپھک پڑتی ہیں۔
میہتا گاؤں کی رہنے والی گروندر نے رندھے گلے سے بتایا کہ ان کا بھائی منجندر سنگھ روزگار کے لئے عراق گیا تھا۔انہوں نے بتایا، ‘ ایک دن میرے بھائی نے عراق سے مجھے ٹیلی فون پر بتایا کہ وہ پھنس گیا ہے اور دہشت گرد سرگرمیوں کی وجہ سے پیدا شدہ غیر متوقع حالات کی وجہ سے اس کا وہاں سے نکلنا مشکل لگ رہا ہے۔ ‘گروندر نے بتایا کہ ان سالوں میں حکومت ہند نے ان سے ہمدردی سے بات کرنے کے علاوہ اور کچھ بھی نہیں کیا۔ ‘
گزشتہ سال اکتوبر میں پنجابی نژاد کے آٹھ لوگوں کے رشتہ داروں نے امرتسر کے سرکاریمیڈیکل کالج میں اپنے ڈی این اے کے نمونے دئے تھے تاکہ ضرورت پڑنے پر ان کا ملان عراق میں پھنسے ہندوستانی لوگوں کے ساتھ کیا جا سکے۔اس وقت ان لوگوں کو شاید ہی یہ پتا ہوگا کہ محض پانچ مہینے کے اندر ان کا سب سے ڈراؤنا خدشہ صحیح ثابت ہو جائےگا۔ترن تارن ضلع کے منوچہل گاؤں کی بلوندر کور بھی اپنے آنسو چھپانے کی ناکام کوشش کرتی نظر آئیں۔ 39 لوگوں کی موت کے اعلان میں ان کا بیٹا رنجیت سنگھ بھی شامل تھا۔
انہوں نے کہا، ‘ ایک ماں کے لئے اپنی اولاد کو کھونے سے بڑا کوئی غم نہیں ہوتا کوئی بھی ہندوستانی افسر یہ بتانے کی حالت میں نہیں تھا کہ آخر میرا لال کہاں ہے اور کس حال میں ہے۔ ‘امرتسر ضلع کے جلالوسما گاؤں کی گرمیت کور نے کہا کہ ان کو فون کال کے ذریعے اس بات کی جانکاری دی گئی کہ ان کا بھائی گرچرن سنگھ عراق میں بری حالت میں پھنس گیا ہے۔گرمیت نے کہا کہ کسی نے ان کو یہ نہیں بتایا کہ اس کا بھائی مر گیا ہے یا زندہ ہے۔ گزشتہ منگل کو ان کو اس بات کی جانکاری دی گئی۔
دونوں ضلع کے انتظامیہ نے بتایا کہ عراق میں مارے گئے لوگوں میں نشان سنگھ، رنجیت سنگھ، ہرسمرن سنگھ، منجندر سنگھ، گرچرن سنگھ، سونو، جتندر سنگھ اور ہریش کمار شامل ہے۔ادھر، مارے گئے 39 ہندوستانیوں میں سے ایک منجندر سنگھ کی بہن گرپندر کور نے گزشتہ منگل کو کہا کہ ان کو اپنے بھائی کی موت پر یقین نہیں ہو رہا ہے، کیونکہ وزیر خارجہ سشما سوراج نے سالوں تک اس کے زندہ ہونے کا بھروسا دلایا ہے۔
گرپندر نے ٹی وی میں خبر سننے کے بعد کہا کہ جب وزارت ان سے رابطہ کرےگی، وہ تبھی مانیںگی کہ ان کا بھائی اصل میں اب نہیں رہا ہے۔ گرپندر نے کہا، ‘ میں نے ٹی وی میں یہ سنا ہے، لیکن جب تک وزارت خارجہ مجھ سے رابطہ نہیں کرتی، میں اس پر بھروسا نہیں کروںگی۔ ‘اس نے ساتھ ہی کہا کہ وزیر خارجہ ہمیشہ یہی کہتی رہی ہیں کہ وہ زندہ ہے اور حکومت ان کا پتا لگانے کی کوشش کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا، ‘ اب مجھے نہیں پتا کہ کس پر اعتماد کروں۔ ‘
دریں اثناکانگریس نے عراق میں اغوا کیے گئے 39 ہندوستانیوں کی موت کو لےکر وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت پر معاملے کو حساس طریقے سے نہیں نمٹانے کا الزام لگاتے ہوئے مانگ کی کہ وزیر خارجہ سشما سوراج کو اس کے لئے سرعام معافی مانگنی چاہیے۔ساتھ ہی پارٹی نے یہ بھی کہا کہ متاثرین کے قریبی رشتہ دار کو حکومت کی طرف سے دو کروڑ روپے دئے جائیں۔ کانگریس صدر راہل گاندھی نے بھی ان ہندوستانیوں کی موت پر حیرت کا اظہار کرتے ہوئے گہرے رنج و غم کااظہار کیا ہے۔
پارٹی جنرل سکریٹری امبیکا سونی نے نامہ نگاروں سے کہا کہ اس واقعہ کو لےکر نہ صرف وزیر خارجہ سشما سوراج کو ان ہندوستانیوں کے اہل خانہ سے معافی مانگنی چاہئے بلکہ ان کو اکالی دل کے رہنما پرکاش سنگھ بادل اور سابق مرکزی وزیر ہرسمرت کے ساتھ عوامی طور پر بھی اس کے لئے معافی مانگنی چاہئے۔
انہوں نے کہا کہ کانگریس پارٹی عراق میں اغوا کیےگئے ان ہندوستانیوں کا معاملہ جولائی 2014 سے ہی اٹھا رہی تھی۔اس سے پہلے راہل نے ٹوئٹ کیا کہ ، ‘ میں یہ سنکر حیران ہوں کہ 2014 سے عراق میں اغوا کیے گئے 39 ہندوستانیوں کی موت کی تصدیق ہو گئی ہے۔ ‘انہوں نے کہا، ‘ میں ان لوگوں کے لیےتعزیت کا اظہار کرتا ہوں جو اس امید کے ساتھ جی رہے تھے کہ ان کے پیارے حفاظت سے واپس لوٹیںگے۔ میرا دل اور دعائیں آپ سبھی کے ساتھ ہیں۔ ‘ان کی پارٹی کے رہنما اور راجیہ سبھا میں حزب مخالف رہنما غلام نبی آزاد نے کہا کہ یہ صرف متاثرین کے اہل خانہ کے لئے ہی نہیں پورے ملک کے لئے ایک المیہ ہے۔
کانگریس کے میڈیا انچارجرندیپ سرجےوالا نے کہا کہ مودی حکومت نے بےحسی کی ساری حدیں پارکردی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سوال ہے کہ مودی حکومت نے ملک اور گروی بنائے گئے لوگوں کے رشتہ دار کو گمراہ کیوں کیا۔انہوں نے بھی کہا کہ وزیر اعظم مودی اور وزیر خارجہ سشما سوراج کو ملک سے معافی مانگنی چاہئے۔کانگریس رہنما نے دعویٰ کیا کہ حکومت کو جلدبازی میں یہ اعلان اس لئے کرنا پڑاکیونکہ اس کو ڈر تھا کہ کہیں ‘ مارٹیئرس فاؤنڈیشن ‘ نامی عراقی گروہ اس کو بے نقاب نہ کر دے۔
آزاد نے کہا کہ وزارت خارجہ نے پہلے پارلیامنٹ میں زور دےکر کہا تھا کہ اغوا کیے گئے ہندوستانی زندہ ہیں پر اب کہا جا رہا ہے کہ وہ مارے جا چکے ہیں۔غور طلب ہے کہ پارلیامنٹ میں وزیر خارجہ سشما سوراج کی طرف سے اس بات کو قبول کرنے کے بعد تنازعہ پیدا ہو گیا ہے۔ حزب مخالف نے حکومت پر الزام لگایا کہ اس بارے میں پہلے مرنے والوں کے رشتہ دار کو مطلع نہیں کرکے حکومت نے غیرسنجیدگی کا مظاہرہ کیا ہے۔
ایک پریس کانفرنس کے دوران سشما سوراج سے جب پوچھا گیا کہ ان ہندوستانیوں کی موت کب ہوئی، اس پر انہوں نے کوئی سیدھا جواب نہیں دیتے ہوئے صرف اتنا کہا کہ یہ بات اب ضروری نہیں ہے کیونکہ آئی ایس آئی ایس کے قبضے سے موصل شہر کو آزاد کرانے کے بعد ہی لاش بر آمد کئے گئے ہوںگے۔سشما نے گزشتہ سال پارلیامنٹ کو بتایا تھا کہ ابھی اس بات کے کوئی ثبوت نہیں ہیں کہ اسلامک اسٹیٹ کے دہشت گردوں نے 39 ہندوستانیوں کو مار ڈالا ہے۔ انہوں نے کہا تھا کہ وہ ان کو مردہ اعلان کرنے کا گناہ نہیں کریںگی۔
منگل کو سشما کی طرف سے 39 ہندوستانیوں کے مارے جانے کی تصدیق کرنے کے بعد کانگریس اور ماکپا سمیت دیگر حزب مخالف پارٹیوں نے ان ہندوستانیوں کی موت کے بارے میں بتانے کو لےکر کی گئی دیری پر حکومت کو آڑے ہاتھوں لیا اور کہا کہ حکومت نے مرنے والوں کے رشتہ دار کو جھوٹا دلاسا دیا کہ وہ زندہ ہیں۔
کانگریس رکن پارلیامان ششی تھرور نے کہا، ‘ لوگوں کو جھوٹے دلاسے دینا ظلم ہے اور بتاتا ہے کہ حکومت میں شفافیت کی کمی ہے۔ ‘لوک سبھا میں ماکپا کے رہنما محمد سلیم نے کہا کہ حکومت کا بیان دکھاتا ہے کہ حکومت بےحس اور غیر انسانی ہے، کیونکہ اس کو پارلیامنٹ کو مطلع کرنے سے پہلے مرنے والوں کے رشتہ دار کو اس کی اطلاع دینی چاہئے تھی۔
نیشنل کانفرنس کے رہنما عمر عبداللہ نے کہا ہے کہ یہ ناقابل معافی ہے کہ مرنے والوں کے رشتہ دار کو اپنے عزیزوں کی موت کی خبر ٹی وی چینلوں کے ذریعے ملی۔سشما نے فوراً جواب دیتے ہوئے کانگریس پر گھٹیا سیاست کرنے کا الزام لگایا اور اس بات پر زور دیا کہ انہوں نے کسی کو اندھیرے میں نہیں رکھا اور نہ ہی جھوٹا دلاسا دیا۔کچھ حزب مخالف ممبروں اور مرنے والوں کے اہل خانہ کی طرف سے کی جا رہی تنقید کا حوالہ دیتے ہوئے سشما نے کہا کہ انہوں نے پارلیامانی پروسس پر عمل کیا ہے۔ مرنے والوں کے اہل خانہ کی شکایت تھی کہ ان کو اپنے پیارے کی موت کی خبر ٹی وی چینلوں کے ذریعے ملی ہے۔
سشما نے کہا، ‘ اس کے بارے میں پہلے ایوان کو مطلع کرنا میرا فرض تھا۔ ‘ سال 2014 اور 2017 میں پارلیامنٹ میں اپنے بیانات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا، ‘ میں نے کبھی کسی کو جھوٹا دلاسا نہیں دیا۔ میں کسی غلط بیانی میں شامل نہیں تھی۔ ‘وزیر خارجہ نے کہا، ‘ میں نے صاف صاف کہا تھا کہ مجھے پختہ ثبوت ملے تو میں ان کو مردہ اعلان کر دوںگی۔ میں نے اپنا وعدہ نبھایا۔ ‘ انہوں نے کہا کہ حکومت نے 39 ہندوستانیوں کی پختہ تفصیل حاصل کرنے کے لئے پوری کوشش کی۔اس بیچ، وزیر اعظم نریندر مودی نے ایک کے بعد ایک کئے گئے ٹوئٹ میں کہا، ‘ ہرایک ہندوستانی ان لوگوں کے ساتھ دکھ میں شامل ہے جنہوں نے موصل میں اپنے پیاروں کو کھو دیا۔ ہم مرحوم کی فیملی کے ساتھ ہیں اور موصل میں ہندوستانیوں کے تئیں احترام ظاہر کرتے ہیں۔ ‘
وزیر اعظم نے سشما کا بچاؤ کرتے ہوئے یہ بھی کہا کہ وزارت خارجہ اور خاص طور پر میرے شریک کار سشما سوراج جی اور جنرل وی کے سنگھ جی نے موصل میں ان ہندوستانیوں کا پتا لگانے اور ان کو محفوظ واپس لانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔مرکزی حکومت نے گرداس پور کے ہرجیت مسیح کے اس دعویٰ کو خارج کر دیا کہ انہوں نے 39 ہندوستانیوں کا قتل ہوتے دیکھا تھا۔ ہرجیت کا دعویٰ ہے کہ اغوا کرنے والوں کے چنگل سے بچ نکلنے میں کامیاب رہے تھے۔اس کے علاوہ سشما نے اس الزام کو بھی بے بنیاد قرار دیا کہ حکومت نے ہرجیت کو پریشان کیا۔ پنجاب میں گرداس پور ضلع کا کالا افگانا گاؤں کا باشندہ 29 سالہ مسیح نے کہا، ‘ میں پچھلے تین سالوں سے کہتا رہا ہوں کہ آئی ایس کے دہشت گردوں نے تمام 39 ہندوستانیوں کا قتل کر دیا ہے۔ ‘
ہرجیت مسیح نے حکومت سے اس کے خلاف بٹالا میں درج انسانی اسمگلنگ کے ایک معاملے کو واپس لینے کی مانگ کی ہے۔انہوں نے کہا، ‘ پولیس نے میرے خلاف ایک غیر مناسب معاملہ درج کرایا تھا۔ میں چھے مہینے تک جیل میں رہا اور اب ضمانت پر ہوں۔ ‘انہوں نے کہا، ‘ میری اقتصادی حالت بہت خراب ہے۔ ہم تین چار بھائی اور بہنیں ہیں۔ ابھی میں ایک کسان مزدور کی شکل میں کام کر رہا ہوں۔ ‘
ایک سوال کے جواب میں مسیح نے دعویٰ کیا کہ ہندوستان لوٹنے پر سرکاری اایجنسیوں نے ان کو دہلی، بینگلورو اور گڑگاؤں میں ایک سال تک حراست میں رکھا۔یہ پوچھے جانے پر کہ حکومت مرنے والوں کے رشتہ دار کو معاوضہ دینے پر خیال کرےگی، اس پر سشما نے کہا کہ وہ متعلقہ ریاستی حکومتوں سے اس بارے میں بات کریںگی۔
سشما نے کہا کہ انہوں نے عراق میں تعینات ہندوستانی سفیر کو ہدایت دی ہے کہ وہ مقتول کی لاش ہندوستان کو سونپنے کے عمل میں تیزی لانے کے لئے عراقی افسروں سے رابطہ کریں۔بہر حال ہندوستانی اہلکاروں کی جانکاری دینے میں دیری کئے جانے کو لےکر حزب مخالف کی تنقید کے درمیان مرکزی وزیر مملکت برائے امورِ خارجہ وی کے سنگھ نے کہا کہ مرکزی حکومت جنگ متاثرہ ممالک میں ‘ زندگی کے ثبوت ‘ کی تلاشکر رہی تھی کیونکہ ان کو مردہ اعلان کر دینا ‘ ہمیشہ ایک آسان راستہ ‘ تھا۔سنگھ نے ٹوئٹر پر لکھا، ‘ ان کو کھونے کا ہمیں دکھ ہے۔ لیکن ہمیں اس بات کا افسوس نہیں ہے کہ ہم نے کوشش نہیں کی۔ ‘
(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)
Categories: خبریں